• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • سعودی عرب میں پتھروں کے دور کی ‘حجری دستی کلہاڑیاں’ دریافت۔۔منصور ندیم

سعودی عرب میں پتھروں کے دور کی ‘حجری دستی کلہاڑیاں’ دریافت۔۔منصور ندیم

سعودی عرب کے 13 صوبوں میں سے ایک صوبہ القصیم Al-Qassim ہے, جس کے ایک ضلع کو بھی قصیم کا ہی درجہ حاصل ہے، یہ سعودی عرب کے قریب وسط میں واقع ہے، ایک تاریخی اور زرعی علاقہ ہے، ابھی حالیہ سعودی عرب میں قومی اور تاریخی ورثے کی اتھارٹی “Saudi scientific team from the Heritage Authority” کی ایک ٹیم کو قصیم صوبے میں واقع آثار قدیمہ کے مقام “شعیب الادغم” (Shuaib Al-Adgham area) سے حجری اوزار (پتھروں سے بنے اوزار) Paleolithic period Stone Axes ملے ہیں۔ ان حجری اوزاروں کا تعلق پتھروں کے قدیم دور کی آشولی تہذیب (Assyrian civilization) سے ہے۔ شعیب الادغم کا علاقہ القصیم کے مشرقی اطراف میں واقع ہے۔

شعیب الادغم میں دریافت ہونے والے حجری اوزار پتھروں سے بنی دستی کلہاڑیوں (Paleolithic period Stone Axes) کی صورت میں ہیں جن کو بہت باریک بینی کے ساتھ نہایت درست شکل میں تیار کیا گیا۔ یہ اس عہد کے انسانوں کی مہارت اور تکنیک کامنہ بولتا ثبوت ہیں۔ کیونکہ القصیم صوبے میں اس مقام کو سعودی عرب میں مقامی سطح پر پتھروں کے دور کے ایک اہم مقام کے طور پر شمار کیا جاتا ہے۔

آشولی تہذیب (Assyrian civilization) تقریباً2 ہزار سال پرانی تہذیبوں میں شمار کی جاتی ہے۔ حالیہ دریافت ہونے والی دستی حجری کہاڑیوں (Paleolithic period Stone Axes) کو اس زمانے کے لوگ اپنی روز مرہ کی زندگی میں استعمال کیا کرتے تھے۔ آشولی تہذیب کو حجری اوزاروں کی تیاری کے حوالے سے ممتاز حیثیت حاصل ہے۔ یہ اوزار اس زمانے میں نہایت اہم ضرورت شمار ہوتے تھے۔ شعیب الادغم میں حجری اوزاروں کی کثرت سے اس مقام پر بسنے والے معاشروں میں بھرپور انسانی کثافت واضح ہوتی ہے۔ یہ اس بات کا بھی پتہ دیتے ہیں کہ جزیرہ عرب کی آب و ہوا اور ماحول ان لوگوں کے یہاں بسنے اور یہاں دستیاب قدرتی وسائل سے مستفید ہونے کے لیے نہایت موزوں تھا۔

سعودی قومی اور تاریخی ورثے کی اتھارٹی “Saudi scientific team from the Heritage Authority” کے مطابق حالیہ دریافت کے حوالے سے تمام نئی ماحولیاتی اور ثقافتی معلومات کے ذخیرے کو یکجا کر لیا گیا ہے۔ ان معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ مختلف زمانوں میں جزیرہ عرب میں ماحولیات میں کافی تبدیلیاں واقع ہوئیں۔ جزیرہ عرب براعظم افریقہ اور بقیہ براعظم ایشیا کے درمیان ما قبل تاریخ زمانوں میں راستوں کا ایک مرکزی سنگم تھا۔ یہ پتھروں کے دور میں بستیوں اور آبادی کاری کا اہم مقام رہاہے اور خیال ہے کہ اس زمانے میں ہجرت کرنے والے لوگوں کے لیے گزرنے کے دو مرکزی راستے ،،، آبنائے باب المندب اور جزیرہ نما سیناء کی گزر گاہ تھی۔

سیٹلائٹ تصاویر سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ آشولی تہذیب (Assyrian civilization) کے مقامات (جن میں شعيب الادغم بھی شامل ہے) وادیوں اور نہروں سے آراستہ تھے۔ یہ بات بھی معلوم ہے کہ جزیرہ عرب میں بسنے والے لوگ وسیع جغرافیائی فاصلوں تک منتقل ہونے کی قدرت رکھتے تھے۔”Saudi scientific team from the Heritage Authority” شعیب الادغم کے مقام پر مزید تحقیق جاری رکھے گی، جس سے مزید اہم معلومات سامنے آ سکیں گی اور مستقبل میں اس حوالے سے مزید شواہد سے پردہ اٹھے گا کہ جزیرہ عرب پتھروں کے دور میں انسانوں کے بسنے کے لیے ایک اہم ترین مقام رہا۔

Advertisements
julia rana solicitors

نوٹ :اس مضمون کے لئے عرب کے جرائد Saudi Gazette News اور Arab News سے استفادہ کیا گیا ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply