جب آپ سلیکٹ نہیں ہوئے تھے۔۔حسان عالمگیر عباسی

ایک زمانہ تھا کہ اک نڈر لیڈر عمران خان چند لوگوں کا سڑکوں پہ نکل آنے سے جرنیل کا پاجامہ گیلا ہونے جیسا اظہار بھی برملا کیا کرتا تھا۔ جب وہ ابھی سلیکٹ نہیں ہوا تھا تو ہزارہ برادری پہ اس وقت ہونے والے ظلم پہ ان کے لواحقین سے اظہارِ ہمدردی کر چکنے کے بعد وقت کے فرعونوں کو ظالمانہ اقدام کا قصوروار اور غیر موجودگی پہ آڑے ہاتھوں لیا کرتا تھا۔

ایک دفعہ اس نے ایک قول کو حضرت علی ع سے منسوب کرتے ہوئے کہا کہ اختیار، طاقت اور دولت کا حصول انسان کو آشکار کر دیتا ہے۔ آج جب طاقت، دولت اور اختیار کے نشے میں اس نڈر عمران خان کو دیکھتے ہیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مذہب اور ریاست مدینہ کے نام پہ جس طرح عوام الناس کے جذبات سے وہ کھیلا اور انھیں مجروح کیا ہے, اس سے بڑھ کر دھوکا دہی بڑے بڑوں سے نہ ہو پائی۔ جہاں تک اس کی ناقص کارکردگی کا معاملہ ہے تنقید کا نشانہ ہوتے ہوئے بھی ڈھیل اور ڈیل دی جاتی رہی، لیکن اب جب ظلم حد سے بڑھ گیا ہے تو حکومت کے تابوت میں سسکتی لاشیں اور ان کے وارثین کی بددعائیں آخری کیل ثابت ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

اِک آئینہ تھا سو ٹوٹ گیا۔۔چوہدری نعیم احمد باجوہ

عمران خان جان لے کہ کفر کے ساتھ ریاست کے چلنے کی گنجائش باقی رکھی گئی ہے ،لیکن ظلم کے ساتھ ریاست کا چلنا ناممکن ہوا کرتا ہے۔ ایک تو ظلم ہوا لیکن حادثے سے بڑھ کر سانحہ یہ ہوا کہ یہ نڈر لیڈر کہہ رہا ہے کہ وہ ورثاء سے بلیک میل نہیں ہو سکتا۔ وہ تب آئے گا جب ورثاء لاشوں کو سپرد خاک کریں گے۔ ایک صاحب فرماتے ہیں کہ عمران خان نہیں چاہتے کہ یہ روایت بن جائے کہ وزیر اعظم کا ہر جگہ جانا ضروری ہو جائے۔

سوال وہیں کا وہیں ہے، آپ جب سلیکٹ نہیں ہوئے تھے تو گز لمبی زبان اس وقت کے حکمرانوں کے لیے قینچی کی طرح کیوں چلاتے تھے۔ وہی معیارات جو آپ نے سلیکٹ ہونے سے پہلے سیٹ کیے تھے ان سے روگردانی آپ کی دورنگی واضح کر رہی ہے۔ آپ کی انا، ضد اور غرور آپ کو لے ڈوبے گا۔ آپ نہیں جانتے کہ مدینہ کی ریاست میں کتے اور بکری کی حفاظت  بھی خلیفہ کے ذمہ ہوا کرتی تھی۔ حفاظت اگر نہیں کر سکتے تو کیا لاشوں کو عزت کے ساتھ مٹی کے سپرد بھی نہیں کر سکتے؟

Advertisements
julia rana solicitors london

اگر یہ بھی نہیں کر سکتے تو یاد رہے یہ عوام اب حسینیت کا پرچم تھامے یزید کے خلاف نکلنے کو ہے!

Facebook Comments