یادوں کی اقسام (36)۔۔وہارا امباکر

جوڈی روبرٹس 1985 میں واشنگٹن میں ایک صحافی تھیں۔ ایک روز وہ غائب ہو گئیں۔ ان کے پیاروں نے ان کو ڈھونڈنے کی بہت کوشش کی۔ چند سال تک نہ ملنے پر انہوں نے اس بات پر سمجھوتہ کر لیا کہ وہ کبھی نہیں ملیں گیں۔ وہ زندہ نہیں رہیں۔
لیکن وہ زندہ تھیں۔ اپنی گمشدگی کے پانچ روز بعد، وہ ہزاروں میل دور کولوراڈو میں تھیں۔ ان کے پاس کوئی ایسی چیز نہیں تھی جس سے ان کی شناخت کی جا سکے۔ اپنے ماضی کے بارے میں کچھ بھی یاد نہیں تھا۔ پولیس انہیں ہسپتال لے گئی۔ جوڈی کو اپنا نام تک یاد نہیں رہا تھا۔ انہوں نے جین ڈی کا نام اپنا لیا۔ ایک فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ میں کام شروع کر دیا۔ یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا۔ پھر وہ الاسکا چلی گئیں۔ ایک مچھیرے سے شادی کر لی۔ ویب ڈیزائنر کا کام شروع کر دیا۔ ان کے دو بار جڑواں پیدا ہوئے۔
بار سال بعد ان کے ایک واقف کار نے ایک اخبار کی خبر سے انہیں پہچان لیا۔ جوڈی کے اپنی فیملی سے واپس ملاقات ہو گئی۔ جو رہ رہے تھے اور شکرگزار تھے۔ لیکن جوڈی کو ان میں سے کوئی بھی یاد نہ تھا۔ وہ ان سے خوش اخلاقی سے ملیں لیکن اپنائیت نہیں تھی۔ ان کے والد نے اخباری رپورٹر کو کہا، “جوڈی بنیادی طور پر تبدیل نہیں ہوئی۔ وہ ویسی ہی ہیں۔ ایک لحاظ سے وہ ہمیں واپس مل گئی ہیں”۔
سائنس اور خدا۔ اندھی تقلید اور انسانی ریوڑ۔۔علیم احمد
جوڈی کی کہانی یاد کے بارے میں کئی چیزوں پر روشنی ڈالتی ہیں۔ وہ اپنا نام تک بھول گئی تھیں۔ لیکن انہیں انگریزی بولنی آتی تھی۔ گاڑی چلانا آتی تھی۔ ملازمت لینے کا طریقہ آتا تھا۔ ویٹرس کا کام کر سکتی تھیں۔ محبت بھرے خطوط لکھ سکتی تھیں۔ لوگوں کے ساتھ معاملات کر سکتی تھیں۔ محبت اور شادی کی، بچوں کی پرورش کی مہارت رکھتی تھیں۔ انہیں اپنی زندگی کی آپ بیتی بھول گئی تھی۔ جوڈی جیسے کیس (اور ایسے کئی ہیں) ہمیں بتاتے ہیں کہ یادداشت کی کئی اقسام ہیں۔ یادداشت ایک شے نہیں۔
سطحی طور پر تقسیم کیا جائے تو ایک شارٹ ٹرم میموری ہے۔ (فون نمبر اتنی دیر کو یاد رکھنا کہ ڈائل کر سکیں)۔ اور لانگ ٹرم میموری ہے (آپ کا دو سال پہلے ناران کا سفر)۔ لانگ ٹرم میموری میں ایک ڈیکلیریٹو میموری ہے (نام اور واقعات) اور نان ڈیکلیریٹو میموری ہے (سائیکل چلانے کا طریقہ، جس کو آپ جانتے ہیں لیکن بتا نہیں سکتے)۔ اس نان ڈیکلریٹو کی اپنی کئی اقسام ہیں۔ جیسا کہ یاد رکھنا کہ ٹائپنگ کیسے کرنی ہے یا وہ میموری جس کی وجہ سے چاکلیٹ کا پیکٹ کھلنے کی آواز پر منہ میں پانی آ جاتا ہے۔
سیارہ زہرہ پر زندگی؟۔۔محمد شاہ زیب صدیقی 
جوڈی کی حالت کو سمجھنے کا پہلا قدم اس چیز کی پہچان کرنا ہے کہ دماغ کے مختلف سٹرکچر مختلف طرح کی لرننگ اور میموری کے لئے ہیں۔ یادداشت کوئی ایک شے نہیں۔ ہپوکیمپس اور اس کے گردونواح کے سٹرکچر میں چوٹ نئی ڈیکلریٹو میموری کے بننے کو متاثر کرتی ہے (میں نے صبح کیا کھایا تھا؟) لیکن نان ڈیکلریٹو پر نہیں (چلنا، بولنا، گانا کیسے ہے)۔ یہ وہ وجہ ہے کہ مولیسن ہپوکیمپس نکالنے کی سرجری کے بعد نئی یادیں بنانا بھول گئے تھے لیکن دانت برش کرنے، گاڑی چلانے یا اچھی گفتگو کرنے میں انہیں کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ دماغ کے کچھ دوسرے علاقوں میں موٹر سکلز ہیں جیسے توازن رکھنا اور اعضا کی کوآرڈینیشن۔ کچھ علاقوں میں ان موٹر سکلز کا انعامات سے تعلق ہے۔ کچھ اور خوف سے کنڈیشن ہونے کا کام کریں گے اور کچھ سٹرکچر کھانا کھانے کا بندوبست کرنے کو سپورٹ کریں گے۔ دماغ کے مختلف سٹرکچرز کی فہرست طویل ہے اور اس بارے میں دریافتوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جوڈی اور دوسروں کی زندگی ہمیں یہ بتاتی ہے کہ کسی ایک سب سسٹم کے خراب ہو جانے کا مطلب لازم نہیں کہ دوسروں کو متاثر کرے۔ یہاں تک کہ خود اپنی زندگی کی پوری کہانی کو ہی بالکل بھول جانا بھی زندگی کی کہانی کو جاری کرنے میں آڑے نہیں آتا۔
جاری ہے۔

Facebook Comments