اسلام اور جدید یورپ ۔۔قیصر حسین

آج ہم بات کرتے ہیں کہ  اسلام نے کس طرح یورپ کو اتنا جدید کردیا ہے۔اس بات کو سمجھنے کے لیے  ہمیں اس وقت میں جانا ہوگا جس کو آج یورپ Dark Ages کہتا ہے، وہی وقت انسانی تاریخ  کا بہترین وقت تھا ، جس میں علم اپنے عروج پر پہنچا اور اس میں صرف اور صرف مسلمانوں کا ہاتھ تھا ،جنہو ں نے اپنی محنت اور لگن سے علم کو ایک خاص اہمیت دی۔

مسلمانوں نے یورپ کو ایک فکر تازہ سے روشناس کیا ،زندگی گزارنے کے طریقے  سکھائے ۔

انگلینڈ کے پرنس چارلس نے خود اپنے بیان میں کہا ہے کہ
“آج جدید یورپ جس ترقی پر بھی ہے وہ صرف اور صرف مسلمانوں کی وجہ سے ہے”۔

مسلمانوں نے ایسا کیا ، کیا تھا جس کی وجہ سے آج یورپ اتنا جدید ہو گیا ہے ؟
بلکہ کہنا تو یہ  چاہیے کہ مسلمانوں نے کیا نہیں کیا ،علم سے لے کر جدید سائنس اور صنعتوں تک مسلما ن نے ہر چیز میں ترقی کی اور پورے 700سال حکومت بھی کی ،آج یورپ میں جو بھی علم پڑھایا جاتا ہے، وہ مسلمانوں نے لکھا ہے، اس بات کو سمجھنے کے لیے  مجھے آپ کو ۹۱۲ء میں لے کر جانا ہوگا۔

جدید یورپ کا ارتقاء اور اسلام پر جدید مطالعات کا آغاز

براعظم یورپ کے جنوب مغربی کنارے پر موجود جزیره نما آئبیریا جو کوہستان پیرینیز سے باقی براعظم سے کافی حد تک کٹا ہوا ہے اور آج کل  سپین اور پرتگال نامی ۲ ممالک پر مشتمل ہے، مسلمانوں نے اس پر ۸۰۰ سال  حکومت کی اور اس حکومت کی حد غرناطہ تک جا پہنچی ۔تاریخ گواہ ہے کہ  موجودہ سائنس کی ترقی میں صرف مسلمان سائنسدانوں کا ہاتھ ہے۔

سپین کی زمین اسلام کی علمی تاریخ میں بڑی زرخیز ثابت ہوئی، اس کا مقام بھی کسی طرح بغداد اور دمشق سے کم نہیں تھا، اور اس کے پیچھے سائنسسدانوں کا ہی ہاتھ تھا، یہاں سے بہت سے نامور سائنسدانوں نے جنم لیا ،جن میں سے چند کے نام درج ذیل ہیں۔

۱۔ ابن العوام = بوٹنی
۲۔ ابن الوافد = طب
۳۔ ابن بدر = ریاضی ، الجبرا
۴۔ ابن مسعود = فلكيات ، انجینئرنگ
۵۔ ابن سعید المغربی = جغغرافیہ

معروف مستشرق منٹگمری واٹ اس سلسلے میں اپنی کتاب (W. Monthomery Watt A History Of Islmic Spaim Page 157) میں لکھتے ہے کہ
“Already When The Fortunes Of The Muslim Wrere In The Ascendant, Their Learning Had Attractef Scholars Of All Faiths. Spnish Jews In Particular Were — Including The Great Maimonides (1135-1204) — Sat At The Feed Of Arabic Speaking Teachers And Wrote Their Book In Arabic

سپین میں سائنس پر تحقیق کا آغاز عبدالرحمٰن الناصر کے دور میں ہوا ۔یہی وہ دور تھا جب اندلس کے مسلمانوں کو آزادئ افکار نصیب ہوئی ،اور اسی دور میں اندلسی سائنسدانوں نے سائنسی طریقہ کار کو فروغ دیا، اور علم ہیئت ، ریاضی ، طب ، نجوم ، کیمیا ، نباتات اور جغرافیہ اور بے شمار صنعتی علوم و فنون اندلس کے روز مرہ کی زندگی کا حصہ بنتے چلے گئے۔ تعلیم اس قدر عام ہو گئی کہ  شرح ۱۰۰ فیصد تک جا پہنچی، اس وقت یورپ جہالت کے  اندھرے میں گم تھا ،سائنسی و عقلی علوم کا تصور بھی یورپ میں نہیں تھا اور دوسری طرف اسلامی تعلیمات کا یہ عالم کہ  قرطبہ ایک علمی مارکیٹ کی حیثیت سے دنیا بھر شہرت اختیار کر گیا تھا، وہاں کتب فروشوں کی دکانیں ۲۰ ہزار تک جا پہنچی تھیں، اور اس دور میں عورتیں بھی مردوں سے کم نہ تھیں، شہر کے صرف ایک مشرقی محلے میں ۱۶۰ کے قریب خواتین قرآن مجید کو خط کوفی میں لکھنے میں خاص شہرت رکھتی تھیں۔اور ملک بھر میں اعلیٰ  تعلیم کے لیے  یونیورسٹیاں موجود تھیں ۔ صرف قرطبہ شہر میں حکم ثانی نے مفت تعلیم کے لیے  ۲۶  سکول قائم کر رکھے تھے، اندلس میں دنیا کی سب سے بڑی لائبریری موجود تھی ،جہاں قرآن ، سنت ، فقہ اور دیگر مذہبی علوم کے علاوہ سائنسی علوم سمیت تمام علوم عقلیہ پر مشمتل ۴ لاکھ سے زیادہ (ایک روایت کے مطابق ۶ لاکھ ) کتابیں موجود تھیں۔

فرانس میں سیاسی اسلام کے خلاف قانون سازی۔۔محمود اصغر چوہدری

اسکے علاوہ مسلمانوں نے سب سے پہلے کاغذ سازی شروع کی اور دنیا کا بہترین کاغذ بنایا، اس بات کا ذکر (W. Montgomery Watt , The Influnce Of Islami On Medieval Europe Page 25) میں ہے اس کے ساتھ ساتھ ٹیکسٹائل ٹیکنالوجی بھی مسلمانوں نے متعارف کروائی ،مسلمانوں  نے دوسری ہجری میں اس کا آغاز کیا جبکہ  جرمنی اور فرانس میں یہ چھٹی اور آٹھویں ہجری میں آئی  اور اس بات کا ذکر (Ahmed Y. Al Hassan , Islamic Technology Page 181) میں ہے اور گھڑیاں ، حرکی توانائی ، کیمیکل ٹیکنالوجی ، اسلحہ سازی ، ہوائی جہاز وغیرہ کا تصور بھی مسلمانوں نے رکھا۔

Advertisements
julia rana solicitors london
  1. مگرمسلمان تعلیم سے دور ہوتے گئے اور یورپ جیسے ملک مسلمانوں کی محنت اور تحقیق کو اپنا نام دیتے   ہیں اور مسلمان تعلیم کو بُھلا کر آج پتا نہیں کس فکر میں جی رہا ہے، آج سائنس جو بھی ترقی کر رہی  ہے وہ صرف اور صرف مسلمانوں کی محنت ہے  (C.H Haskins , Studies In The History Of Medical Science) کے مطابق 
    “The Board Fact Remain That The Arabs Of Spain Were The Primcipal Source Of The New Learning For Western Europe”
  2. اسی طرح (H.E Barnes, A History Of Historical Writings) میں ان تاریخی حقیقت کا اعتراف ان الفاظ میں کیا ہے کہ
    “In Many Ways, The Most Advanced Civilisation Of The Middle Ages Was Not A Christain Culture At All, But Rather The Civilisation Of The People Of The Faith Of Islam

آخر میں بس اتنا کہنا چاہوں  گا کہ  مسلمانوں خود کو پہچانو اور پھر سے کھڑے ہو جاؤ، تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیا کو دکھا دو کہ  اگر مسلمان چاہے تو کیا کچھ کر سکتا ہے، بیشک  اللہ ہمارے ساتھ ہے ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply