پردیس کا ایک سال کم ہو گیا۔۔ڈاکٹر طفیل ہاشمی

سال کے اختتام اور نئے سال کے آغاز کو کچھ لوگ پُرجوش طریقے سے مناتے ہیں اور کچھ پُر حسرت انداز میں کہ زندگی کا ایک اور سال کم ہو گیا۔۔
میں اسے ایک مختلف انداز سے دیکھتا ہوں۔
میں یہاں نہیں تھا۔۔میری خواہش، درخواست اور آمادگی کے بغیر مجھے یہاں بھیجا گیا۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ میں یہاں اجنبی، پردیسی، ایلین  ہوں۔ میں ایک دن یہاں نہیں ہوں گا۔
میری زندگی کا سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ”میں کہاں سے آیا تھا اور میں کہاں چلا جاؤں گا۔
مٹی میں تو ہر گز نہیں۔۔۔ کیونکہ میرے بدن کی تعمیر میں استعمال ہونے والی مٹی پچھلے 70 سال میں کم از کم سات بار مکمل تبدیل ہو گئی ہے پھر بھی۔ میں۔۔۔ میں ہوں۔
کتاب مجھے روزانہ بتاتی ہے کہ” تم نے  لوٹ  جانا ہے”۔ لوٹنے کا مطلب ہم سب جانتے ہیں کہ جہاں تھے وہیں واپس جانے کو لوٹ جانا کہتے ہیں۔ گویا مجھے لوٹ کر اپنے رب اور خالق کے پاس چلے جانا ہے۔
چچا کا خیال تو یہ ہے کہ
نہ تھا کچھ تو خدا تھا کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
ڈبویا مجھ کو ہونے نے نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا
لیکن
آج کل کے دانشور اس بات پر کفر کا فتویٰ  لگا دیتے ہیں۔
ممکن ہے یہ بات ان کے لیے قابل برداشت ہو کہ
باغ بہشت سے مجھے اذن ِسفر دیا تھا کیوں
کار جہاں دراز ہے، اب مرا انتظار کر

میں پردیس میں ہوں، پردیس کا ایک سال اور کم ہو گیا ہے۔
وہ مرے انتظار میں ہے
مجھے واپسی کی تیاری کرنی  ہے
کہتے ہیں کچھ سامان زیست ایسا ہے جو وہاں نہیں ملتا
میں نے اسی کے لئے پردیس کا کشٹ کاٹا ہے

Advertisements
julia rana solicitors london

اچھا ہے۔۔۔۔ پردیس کا ایک سال اور کم ہو گیا۔ مجھے جلدی جلدی وہ سب کچھ خریدنا، سمیٹنا ہے جو وہاں نہیں ملتا
اس سال بے شمار فلائٹس بھر بھر کر واپس گئی ہیں۔
پردیس میں آنے والا ہر مسافر ریٹرن ٹکٹ لے کر آتا ہے اور
اس کی سیٹ کنفرم ہوتی ہے
میں خوش ہوں کہ میرا پردیس کا ایک اور سال کم ہو گیا ہے
مجھے جلد واپس جانا ہے
وہ میرے انتظار میں ہے۔
وہ میرے انتظار میں ہے!

Facebook Comments