اِکی گائی (کتاب تبصرہ)۔۔عاصمہ حسن

یہ کتاب ہیکٹر گارشیا اور فرینسز میرالیز نے جاپان کے رہن سہن اور ثقافت پر لکھی ہے ـ، جاپانی زبان میں اکی گائی کا لفظی مطلب ہے جینے کی وجہ ـ، اکی کا معنی ہے زندگی اور گائی کا معنی ہے قابل یا قدرو قیمت ـ ،دوسرے لفظوں میں کہا جا سکتا ہے کہ یہ خوش رہنے کا جاپانی فارمولا ہے۔ـ

جاپان کی فلاسفی کے مطابق ہر شخص کے جینے کا ایک خاص مقصد ہوتا ہے ـ جس کی خاطر وہ تگ و دو کرتا ہے، ـ جاپانی لوگوں کی خوشحال اور لمبی زندگی گزارنے کی کئی وجوہات ہیں، جن کو اس کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔

ـاس کتاب کے مصنفین نے جاپان کے ایک جزیرے اوکی ناوا کا سفر کیا اور وہاں وقت گزار کر لوگوں کی لمبی عمر اور صحت مند زندگی کا راز تلاش کیا۔ ـ

جاپانی کہاوت کے مطابق “جب ہم صحت مند   ہوتے ہیں تب زندہ رہنے یا لمبی عمر پانے کی خواہش بڑھ جاتی ہے ـ”۔

ہر شخص کی زندگی کا کوئی نہ کوئی خاص مقصد ہوتا ہے جو اسے روز صبح اُٹھنے اور کام کرنے پر مجبور کرتا ہے اگر اس فلاسفی کو آگے لے کر چلیں تو یہ لوگوتھراپی کے زمرے میں آتا ہےـ لوگوتھراپی کا مطلب ہے اپنی زندگی اور وجود کا مقصد تلاش کرنا اور جب تک اس کو حاصل نہ لیں تب تک سکون حاصل نہیں ہوتا ـ ،اکثر  لوگوں کو معلوم نہیں ہوپاتا کہ ان کی زندگی کا مقصد کیا ہے یا وہ جان نہیں پاتے اس لئے ان کو ماہرِ نفسیات کا سہارا لینا پڑتا ہےـ۔

جب اس کتاب کے مصنفین نے اوکیناوا کے لوگوں پر تحقیق کی تو کئی رازوں سے پردہ اُٹھا ،ـ جس میں سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ وہاں کے مقامی لوگوں کی عمریں دراز ہوتی ہیں مزید یہ کہ وہ لمبی عمر کے باوجود صحت مند و تندرست اور پر امید پائے جاتے ہیںـ جس کا واضح تعلق ان کی وضح قطع اور سوچ سے ہے ـ وہ لوگ اپنے جینے کا مقصد ڈھونڈ لیتے ہیں اور اس میں خود کو مصروف کر کے خوش رہتے ہیں یعنی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی خود کو ریٹائر تصور نہیں کرتے ـ جس کی وجہ سے بہت ساری سوچوں ‘ الجھنوں کا شکار ہونے سے بچ جاتے ہیں اس کے علاوہ خالص اور گھر کا صاف ستھرا کھانا کھاتے ہیں ‘روزانہ ورزش کرتے ہیں ـ مچھلی’قہوہ’ سوپ ‘تازہ سبزیاں اور پھل ان کی مرغوب غذائیں ہیں۔ـ

وہاں کے باسی پیٹ بھر کر کھانا کھانے پر نہیں بلکہ 80 فیصد کھانے پر یقین رکھتے ہیں، ـ جب ان کا پیٹ اسی فیصد بھر جاتا ہے وہ کھانا چھوڑ دیتے ہیں اس کے علاوہ وہاں کے لوگ چار چھوٹے اور ایک بڑے برتن میں کھاتے ہیں جس میں کسی برتن میں بھی کوئی ایسی چیز نہیں ہوتی جس میں صحت کے اصولوں کے مطابق کھانا موجود نہ ہو۔ ـ اوکیناوا کے لوگ روزانہ 1800 سے 1900 کیلوریز برن کرتے ہیں جبکہ امریکہ میں 2200 سے 3300 کیلوریز برن کرتے ہیں ـ اس کے علاوہ باڈی ماس انڈیکس 18 سے 22 جبکہ امریکہ میں اوسطاً 26 سے 27 ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ـ

دماغ اور جسم دونوں کی صحت بہت ضروری ہے جس طرح ورزش نہ کرنے کے جسم پر برے اثرات پڑتے ہیں بالکل اسی طرح دماغ کی صحت کے لئے اس کا بہتر استعمال بہت ضروری ہے ـ جب ہم اچھا ‘ مثبت سوچتے ہیں تو ہمارے موڈ پر براہِ راست اثر ہوتا ہے ـ جب ہر روز کچھ اچھا سوچنے اور کرنے میں مصروف رہتے ہیں تب منفی دباؤیعنی سٹریس میں بھی کمی واقع ہوتی ہے اور دماغ کی ورزش بھی ہو جاتی ہے ـ یہ بھی سچ ہے کہ کچھ دباؤ ہمارے لئے اچھے ہوتے ہیں جبکہ انتہائی نوعیت اور طویل وقت کے دباؤ نہ صرف ہمارے دماغ بلکہ صحت کے لئے بھی نقصان دہ ہوتے ہیں جس کی وجہ سے عمر بھی کم ہو جاتی ہے ـ

مصنفین کے مطابق مثبت سوچ اور زندگی کے بارے میں صحیح نقطہ نظر اور رویہ اِکی گائی کا انتہائی اہم گُر ہے ـ
اس کتاب میں موریٹا تھیراپی کی بات کی گئی ہے جو موریٹا نے اپنی کتاب میں بیان کی جس کی رو سے ہمیں اپنے احساسات اور خوف سے نظر چرانے کی بجائے ان سے مقابلہ کرنا چاہئیے کیونکہ جب ہم ان سے جان چھڑانا چاہتے ہیں یا دور بھاگتے ہیں تو مزید ان کے چنگل میں پھنستے چلے جاتے ہیں اس کے برعکس جب ہم ان کا مقابلہ کرتے ہیں تو نئے خیالات و احساسات ان تجربات کی بنیاد پر جنم لیتے ہیں جو کہ زندگی کی علامت ہیں۔ ـ

اس کتاب میں کہا گیا ہے کہ ہمیں وہ کام کرنے چاہئیںچ جو صرف وقتی خوشی کا باعث نہ ہوں بلکہ طویل مدت پر اور بہاؤ پر مشتمل ہوں ـ ایک وقت میں ایک کام کرنا چاہیے تاکہ بہتر نتائج حاصل ہوں جب ایک وقت میں خود کو زیادہ کاموں میں الجھاتے ہیں تو دماغ تھک جاتا ہے نتیجتاً کارکردگی اور صحت متاثر ہوتی ہے ـ۔

اپنے مقصد کو سامنے رکھ کر مناسب منصوبہ بندی کرنی چاہیے اور اپنے کام میں جدت لانی چاہیے ـ ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے رجحان کو کشادہ دلی سے خوش آمدید ضرور کہیں لیکن اس کو خود پر حاوی نہ ہونے دیں ـ ٹیکنالوجی کا بہتر اور مثبت استعمال ہی کامیابی کی ضامن ہے ـ۔

اس کے علاوہ اپنے اردگرد کے ماحول کو اپنے مطابق ڈھالیں اور کام کے وقت ان تمام محرکات کو ختم کریں جو دماغی خلل کا باعث بنیں تاکہ زیادہ یکسوئی سے کام ہو سکے ـ۔
کامیاب اور خوش انسان وہ نہیں ہوتا جو نتائج پر نظر رکھتا ہے بلکہ وہ ہے جو اس پورے عمل کو خوش اسلوبی سے اور دلی اطمینان سے سر انجام دیتا ہے اور ایک بہاؤ میں کام کرتا ہے ـ زندگی کا مقصد ایسا ہونا چاہیے جو مسلسل جدوجہد میں مصروف رکھے ـ اس پورے عمل سے گزرنے کے بعد ہم اپنی زندگی اور اپنے ماحول کو خوبصورت بنا دیتے ہیں ـ۔

مصنفین نے بیان کیا کہ اپنی چھوٹی چھوٹی خوشیوں اور کامیابیوں کو محسوس کرنا اور ان کو سیلیبریٹ کرنا سیکھنا چاہیے ـ ہمیں اپنی خوشیاں اپنے اندر تلاش کرنی چاہیے اور خوشی ہمیں کھانے ‘ پینے اور سونے سے حاصل نہیں ہوتی بلکہ یہ ہمیں ملتی ہے اپنے اور قدرتی نظاروں کے ساتھ وقت گزارنے میں’ دوسروں کو معاف کر دینے سے’ اپنی زندگی میں شکر بڑھانے سے۔ ـ

زندگی میں خوشی اور غم دونوں ہوتے ہیں یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم ان مسائل سے کیسے نمٹتے ہے ـ جس کے لئے اپنی سوچ پر کام کرنا بہت ضروری ہے ـ سوچ’ جسم اور جزبات کی بھی تربیت ہوتی ہے ـ مزہ اس بات میں ہے کہ حال میں جیا جائے اپنے ماضی کی تلخیوں کو سوچ سوچ کر پریشان ہو کر حال کو تباہ نہ کیا جائے اس کے ساتھ ساتھ مستقبل کی منصوبہ بندی کی جائے ـ پریشانی سے بچنے کے لئےکبھی ایک ذریعے پر انحصار نہ کیا جائے’ ہر چیز کا متبادل سوچنا چاہئیے تاکہ مستقبل میں پریشانی سے بچا جا سکے ـ۔

Advertisements
julia rana solicitors

عمر صرف ایک ہندسہ ہے اس کے بڑھنے سے گھبرانا نہیں چاہیے اور نہ ہی جینے کی امنگ کھونی چاہیے بلکہ زندگی کو جینا چاہیے جیسے اسے جینے کا حق ہے۔ـ

Facebook Comments