معاشرتی عدل ۔۔رابعہ عابد

اللہ تبارک و تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا علیہا السلام سے انسانی نسل کی تخلیق کی اور نسل انسانی کے ارتقاء کے ساتھ انسانی معاشرہ قائم کیا۔  کسی بھی اسلامی معاشرے  کی بنیاد  رزقِ حلال ، عدل و انصاف ، مساوات ، نرمی ، عفوو درگزر ، محنت و مشقت اور بہت سی دوسری اخلاقیات پر رکھی جاتی ہے۔  معاشرتی نظام کا دوسرا نام عدل ہے۔ عدل زندگی کے ہر شعبے میں  اتنا ہی ضروری ہے جتنا  ہر جاندار کو زندہ رہنے کے لیے ہوا اور پانی ۔۔اسلام ایک مذہب اور دین ہے۔  جس کے ہزاروں شعبے ہیں لیکن ہر شعبہ کہیں نہ کہیں آکر ادھورا ہو جاتا ہے ۔۔ عدل  اسلام کے ان تمام شعبوں پر حاوی آسکتا ہے۔ عدل اسلامی معاشرے کی بنیاد ہے۔ اس لیے قرآن میں جابجا عدل و انصاف کا حکم  بھی دیا گیا ہے۔ اگر قرآن کی آیات کا مفہوم ایک آیت میں بیان کیا جائے تو وہ یہ آیت ہوگئی ۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے کہ:

 اللہ تعالیٰ تمہیں احسان اور عدل کرنے کا حکم دیتا ہے۔

عدل کسی بھی معاشرے کا ایک ایسا جزو  ہے کہ جس کے بغیر کوئی بھی فلاحی کام ، محبت کا پیغام پایا تکمیل تک نہیں پہنچ سکتا ۔ جس معا شرے میں مظلوم کو انصاف نہ ملے اور ظالم کو پوچھنے والا کوئی نہ ہو تو وہ معاشرہ اللہ تبارک و تعالیٰ  کی  نظروں سے گِر جاتا ہے اور جب کو شئے  اللہ کی نظروں سے گِر جائے تو دنیا کی کوئی بھی طاقت اس کو اوپر نہیں لے جاسکتی ۔ اسی طرح قرآن مجید میں ایک اور جگہ ارشاد ہے کہ :

 بے شک اللہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے کہ اہلِ حقوق کو ان کے حقوق پہنچا دیا کرو اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل کو ملحوظ رکھو۔ ‘ (سورۃ النساء: ۵۷)

اس آیت میں حکم ہے کہ انسان انفرادی اور اجتماعی طور پر ایک دوسرے کے حقوق پورے پورے ادا کرنے کی کوشش  کریں اور اسلامی حکومت کو بھی یہی حکم ہے کہ وہ اپنی رعایا کے حقوق کا خیال رکھے اور عدل و انصاف کو معا شرے میں عام کرے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:   

‘  بادشاہ زمین میں اللہ کا سایہ ہے۔ اللہ کے مظلوم بندے اس کے پاس آتے ہیں۔ جب وہ انصاف کرتا ہے تو اسے اس کا اجر ملتا ہے اور رعیّت پر شکریہ واجب ہے اور جب ظلم کرتا ہے تو اس کا اس پر بوجھ ہوتا ہے اوررعیّت کو صبر سے کام لینا پڑتا ہے۔ ‘ (ترمذی)

Advertisements
julia rana solicitors london

اسلامی حکومت کا فرض ہے کہ رعایا کی خیرخواہی کرے ، نرمی اور شفقت سے پیش آئے ، مال و دولت اور عزت وآبرو کے تحفظ کو یقینی بنائے ۔ ملک میں ایسے حالات پیدا کرے کہ بےروزگاری ، ذخیرہ اندوزی ، چوری ، رشوت ، سود اور ملاوٹ جیسے تمام جرائم کا خاتمہ کیا جاسکے۔ سرکاری دفاتر اور  کارخانوں میں رشوت اور سفارش کو ختم کرکے اہلیت، قابلیت اور صلاحیت کی بناء پر ملازمتوں کے حصول کو یقینی بنائے اور زندگی کے ہر شعبے میں عدل کو قائم رکھے۔  شکریہ!

Facebook Comments

رابعہ عابد
...Studing

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply