مسجد اقصی کاچارج اورمحمد خان شیرانی کا کردار۔۔انعام الحق

واقعہ معراج میں محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کا مسجد حرام سے مسجد اقصی جانا قرآن کریم سے ثابت ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے سبحن الذی اسریٰ بعبدہ لیلا من المسجد الحرام الی المسجد الاقصی سورۃ الاسراء الآیۃ 1
تاریخ اسلام کے اس عظیم الشان واقعہ معراج سے کوئی مسلمان دائرہ اسلام میں رہتے ہوئے انکار نہیں کرسکتا۔ اس واقعہ کی مزید تفصیلات احادیث مبارکہ میں موجود ہیں ،جس کا ایک پہلو یہ بھی بڑی وضاحت کے ساتھ ملتا ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد اقصی میں تمام انبیاء کرام کی امامت کی ،ان انبیاء کرام میں حضرت موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام بھی موجود تھے اس نماز اور امامت کے منجملہ مقاصد میں سے یہ مقصد بڑا ہی واضح اور بدیہی ہے کہ عیسائیت اور یہودیت کے رشد و ہدایت کے مرکز ومنبع کا چارج تمام انبیاء کرام علیھم السّلام کی موجودگی میں نبی آخر الزمان حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو باقاعدہ طور پر دیاگیا جیسے نئے آنے والے حکمران کو چارج اقتدار دیا جاتا ہے، ایسے ہی رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی چارج رشد و ہدایت بھی دیا گیا اور تحویل قبلہ کے منجملہ حکمتوں میں سے ایک حکمت یہ بھی تھی کہ مسجد اقصی میں مسلمانوں کا استحقاق ثابت کیا جائے، تمام ادیان سماویہ کا تعلق یا تو بیت المقدس سے رہا ہے یا بیت اللہ سے۔۔ اللہ تعالیٰ نے بیت المقدس کو مسلمانوں کا قبلہ اول اور بیت اللہ کو قبلہ ثانی مقرر کرکے دونوں مقامات مقدسہ میں مسلمانوں کے ترجیحی حق کو ثابت کردیا ہے۔ یہ خالق کائنات اور مالک کائنات کا فیصلہ ہے، خالق انسانیت نے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی آخر الزمان بنایا تو زمین پر موجود پہلے سے دومقدس مقامات یعنی بیت المقدس اور بیت اللہ کو مسلمانوں کے نام الاٹ کردیا ۔پھر مسجد نبوی کو بطور خاص اعزاز واحترام دے کر قیامت تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مسکن بنا کر اسکی حرمت کو مزید چار چاند لگائے اور مسلمانوں کے نام الاٹ کیا۔ اب جس رب العالمین نے بیت المقدس ،بیت اللہ اور مسجد نبوی کی تقدیس، حرمت اور شان کو چار چاند لگائے انکی منزلت کو انسانیت کے دلوں میں بٹھایا ،اسی خالق ومالک اللہ نے انکی الاٹمنٹ مسلمانوں کے نام کردی ہے، تو محمد خان شیرانی کون ہے جو   یہ کہتا ہے کہ اس میں یہودیوں کا نام بول رہا ہے یہودیوں کا نام اس میں تھا لیکن انکی سرکشی بغاوت اور اللہ کی اعلانیہ نافرمانی کی وجہ سے، اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کی عارضی الاٹمنٹ کو ختم کرکے محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کو چارج موسی علیہ السلام کی موجودگی میں دیا اور رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے چارج سنبھالا اور نمازکی امامت کرائی اس میں اب کسی اور کا کوئی حق نہیں ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

جمعیت علمائے اسلام سے اختلافات کی وجہ سے   محمد خان شیرانی نے تاریخ اسلام کو مسخ کرکے اپنا نام   اسرائیلی پٹواری کے طور پر تاریخ میں رقم کروا دیا ہے اور اسرائیل میں شیرانی کے اس بیان پر شادیانے بجائے جارہے ہیں۔ اسرائیل کی آفیشل ویب سائٹس اور اسرائیلی میڈیا پر شیرانی کے اس بیان کو غیرمعمولی کوریج دی جارہی ہے اور قادیانی میڈیا بھی اس پر خوشی سے نہال ہے ۔علم وحمیت اسلامی سے عاری محمد خان شیرانی مفتی محمود رحمہ اللہ کے سیکورٹی گارڈ ہونے کی ہی کچھ لاج اور مروت رکھ لیتے ۔جمعیت علما اسلام کی اعلیٰ  قیادت کو چاہیے کہ ایران نواز اور اسرائیل کے سہولت کار  کو فی الفور اپنی صفوں سے فاخرج انک رجیم کہتے ہوئے نکالیں نہیں تو تاریخ کے اوراق میں یہ بات لکھی جائے گی کہ بیت المقدس کو یہودیوں کے قبضہ کو جواز پیش کرنے والوں میں جمعیت علما اسلام پاکستان کے سرکردہ لوگ بھی شامل تھے۔ اور یہ غیرمعمولی بدنمادھبہ جمعیت علما اسلام کے وجود کو مسلمانوں کے لئے بے وقت ہی نہیں بلکہ مضر بنادے گا ۔عارضی طور پربنیادی رکنیت کی معطلی ناکافی ہے، بلکہ یہ توگویاکہ جرم میں اشتراکیت ہے ۔۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو اسلام اور حمیت اسلام سے مالامال فرمائے۔آمین

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply