سیٹنگ، اپ سیٹنگ، ری سیٹنگ۔۔عارف انیس

اگر زندگی میں آپ سر بلند ہونا چاہتے ہیں تو بس ایک مہربانی کیجیے کہ اپنے رستے میں رکاوٹ مت بنیں اور آگے سے ہٹ جائیں. زندگی میں جو سب سے اونچی دیوار آپ کو پھلانگنی پڑے گی وہ آپ کی اپنی ذات کی ہوگی.
تم کچھ بھی کرسکتے ہو اگر تم جو کچھ ہو، اس کو، جو کچھ بن سکتے ہو، پر قربان کرسکو.
ہم میں سے اکثر ڈیفالٹ موڈ میں زندگی بسر کرتے ہیں، یعنی دوسرے لفظوں میں ‘جیسے تھے’. موبائل کے استعمال کو ہی سمجھ لیجیے کہ ‘فیکٹری سیٹنگ’ سے سب واقف ہیں. موبائل جب ڈبہ بند کھلتا ہے تو وہ اس سیٹنگ میں ہوتا ہے. آپ اس سے جو چھیڑ چھاڑ کرتے ہیں وہ فیکٹری سیٹنگ کو بدل دیتی ہے. زندگی بھی ہم سے چھیڑ چھاڑ کرتی ہے اور ہم اپنے ابتدائی تجربات، تعلیم، والدین، دوستوں اور پارٹنرز کے ہاتھوں سیٹ یا آپ سیٹ ہوجاتے ہیں. اکثر اسی سیٹنگ میں زندگی گزار دیتے ہیں. رفتہ رفتہ یہ ہمارا ڈیفالٹ موڈ بن جاتا ہے.
ڈیفالٹ سیٹنگ میں ایسا کمال ہے کہ بہت سے لوگ اس کے باعث کانچ پر چلتے ہوئے پوری زندگی گزار دیتے ہیں، پاؤں لہولہان اور انگلیاں فگار کر بیٹھتے ہیں مگر اس سیٹنگ پر احتجاج نہیں کرتے. ایسی نوکری کرتے کرتے زندگی بتا دیتے ہیں جس میں تذلیل اور چھوٹے پن کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا، ایسے رشتوں کے ریشم میں الجھ جاتے ہیں جو پور پور زخمی کردیتا ہے، مگر گھسیٹے چلے جاتے ہیں. آپ نے بہت سے ایسے لوگ اپنے آس پاس دیکھے ہوں گے جو اپنی تکلیف دہ ڈیفالٹ سیٹنگ میں سیٹ ہوجاتے ہیں اور اس سے باہر ہونا اس تکلیف سے بڑی تکلیف لگتی ہے. اور ہاں ہمارے پاس اسی سیٹنگ میں سیٹ ہونے کی بھرپور دلیلیں بھی موجود ہوتی ہیں.
جاننے کی بات یہی ہے کہ آپ اپنی سیٹنگ سے بڑے ہیں. اپنی ڈیفالٹ سیٹنگ سے بھی بڑے ہیں اور یہ طاقت رکھتے ہیں کہ اپنی پوری وائرنگ تبدیل کرسکیں. ہاں یہ ضرور ہے کہ ان مراحل میں کافی جھٹکے لگ سکتے ہیں، ٹیوننگ کی ضرورت پڑسکتی ہے، اور شعلے اور دھواں بھی اٹھ سکتے ہیں.
ڈیفالٹ سیٹنگ میں کچھ کمانڈز اچھی طرح سیٹ ہوتی ہیں. جیسے کہ ناکام ہونا بری بات ہے، بس کسی طرح بھی جیتنا چاہیے. یہ کہ درد ایک بری فیلنگ ہے، بس کسی طرح بھی مستی میں رہنا چاہیے. یہ الگ بات کہ اگر آپ آپ اپنی زندگی کا تجزیہ کریں تو معلوم ہوگا کہ بعض اوقات ناکامی آپ پر بصیرت اور فہم کے بڑے دروازے کھول چکی ہے اور بقول رومی، جب آپ کو زخم لگتا ہے تو روشنی اسی دراڑ سے آپ کے جسم میں داخل ہوتی ہے. اسی طرح ہم میں سے اکثر کو مضبوط اور ناقابل شکست ہونے کا خبط ہوتا ہے حالانکہ اپنے اوپر آنکھ کھل جائے تو کمزوری اور عاجزی بھی ایک شاندار طاقت بن سکتی ہے.
آپ کا ڈیفالٹ موڈ کیا ہے؟ آپ کو کون سی کمانڈز چلائے چلی جارہی ہیں. کہاں کس چیز کو سیٹ اور کسے اپ سیٹ کرنے کی ضرورت ہے؟
انسان کی فیکٹری سیٹنگ تو بتا دی گئی کہ انسان ظالم ہے، جاہل ہے، تھڑدلا ہے، خودغرض ہے، بھوکا ہے، گھمنڈی ہے، شیخی خورا ہے، اپنے اوپر اتراتا ہے، مصیبت پڑتی ہے تو واویلا کرتا ہے، آسائش عطا ہوتی ہے تو اپنے بازوؤں کی مچھلیوں کی نمائش کرنے لگ جاتا ہے. منجدھار میں کشتی ہو تو مناجات پر اتر آتا ہے، خشکی پر پہنچے تو زمین پر پاؤں مار مار کر چلتا ہے. پیغمبروں اور ہدایت کے پورے سلسلے کا ایک بڑا مقصد یہ ہے کہ انسان کو اپنے آپ کو کو ‘ری سیٹ’ کرنا سکھا دیا جائے. اس مقصد کے حصول کے لیے اپنی جبلتوں ہر قابو پانا پڑتا ہے. انسان اگر اپنی جبلتوں پر غالب آجائے تو یہی وہ وقت ہے جب وہ اپنے رستے میں موجود سب سے بڑی دیوار پھاندنے میں کامیاب ہوجاتا ہے. اگر آپ اپنے رستے سے ہٹ جائیں تو یہ دیوار آپ بھی پھاند سکتے ہیں.
عارف انیس

Facebook Comments