بن مانس(ایک فینٹسی)۔۔ستیہ پال آنند

​سوال لکھا ایک فیس بک عزیز نے “اگر کوئی ناگہانی آفت دنیا کی ساری  آبادی کو ہلاک کر دے اور ہزراوں برسوں تک برباد رہنے کے بعد دنیا میں ایک نئی اُپج کا ظہور ہو ، اور چوپائیوں سے ترقی کر تے کرتے حیوان ناطق، یعنی انسان کا ظہور ہو، تو کیا وہ بھی ہماری طرح ہی ہو گا اور بن مانس کی شکل میں انسان بننے کی راہ پر گامزن ہو گا؟ اس نظم کی بنیاد اسی خیال پر رکھی گئی ہے۔ (س۔پ۔آ)
———————
بن مانس
(ایک فینٹسی)

گزشتہ شب بھی شکار کندھوں پہ لاد کر وہ
تھکا ہوا اپنی غار میں جب پہنچ گیا، تو
شکار کرنے کے اپنے ہتھیار
ایک کونے میں رکھ دئیے ۔۔۔
مٹھیوں میں چقماق جیسے دو پتھروں کو لے کر
انہیں رگڑ کر
الاؤ اک آگ کا جلایا
کچھ ادھ پکا سا ہی گوشت کھا کر
زمیں پہ لیٹا، تو سو گیا وہ ۔۔۔

۔۔۔وہ سو گیا ، تو
عجیب سے انتشار میں ایک خواب دیکھا
کہ لاکھ برسوں کے بعد جیسے
کہیں فلک بوس بلڈنگوں سے
گھری ہوئی اک سڑک کے فٹ پاتھ پر کھڑا ہے
کہ سبز بتی ملے تو وہ بھی کراس کر لے
کہ جیسے اکیسویں صدی میں وہ رہ رہا ہو
کہ جیسے کاروں، بسوں، ٹراموں
ہوا میں اڑتے ہوئے جہازوں کا شور و غل ۔۔۔
اس کا روز مرّہ کا دیکھا بھالا ہواچلن ہو

Advertisements
julia rana solicitors

یہ اس کا ــماضی تھا، حال سے لاکھ سال پہلے؟
جو خواب میں لا شعور کی اجتماعی تہہ سے
اُبھر کے آیا تھا ایک ڈوبے ہوئے ٗ سفینے سا ٹوٹا پھوٹا؟
کہ آنے والے دنوں کی تھی اک نئی بشارت؟
وہ غار میں رہنے والا پتھر کے جُگ کا مانس
کہاں بھلا اتنا جانتا تھا!

Facebook Comments