زلزلے سونا بنانے کا سبب بنتے ہیں۔۔سید حسیب سلطان

زلزلے کے  دوران قشر زمین میں سونا فوراً اکھٹا ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
محقیقین نے یہ بات معلوم کی ہے کہ سونا تب بنتا ہے جب زلزلے کی وجہ سے کسی محلول سے بھری چٹان میں کوئی دراڑ بن کر کھلی ہو جاتی ہے۔ جسکی وجہ سے وہاں دباؤ میں کمی آ جاتی ہے اور اس کی وجہ سے محلول میں موجود سونا بڑی تیزی سے باہر نکلنا شروع ہو جاتا ہے۔
ان کی تحقیق نیچر جیو سائنس نامی جرنل میں شائع ہوئی ہے، وضاحت کرتی ہے کہ کیسے دھاتیں محلول حالت سے جمے ہوئے ذخیرہ میں تبدیل ہوتی ہیں۔
وہ لکھتے ہیں کہ یہ طریقہ کار دنیا کے تقریباً 80 فیصد سونے کے ذخائر کا سبب ہے
دنیا میں سونے کے سب سے زیادہ ذخائر کوارٹس وینز نامی ساختوں میں پائے جاتے ہیں جو کہ اس وقت بنی تھٰیں جب آج سے تین بلین سال پہلے پہاڑ بن رہے تھے اور ان کے نیچے پانی کے بہت بڑے بڑے ذخائر موجود تھے۔
وینز اس وقت بنی تھیں جب زلزلوں نے بہت زیادہ دباؤ ڈلا تھا۔ مگر اب تک زلزلوں کی شدت اور اس کے نتیجے میں سونا بننے کا عمل نا معلوم تھا۔
ڈاکٹر ڈیون ویدلی جنکا تعلق کوئن لینڈ یونیورسٹی سے ہے اور پروفیسر ریچرڈ ہینلی جو کہ آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی سے تعلق رکھتے ہیں نے ایک حسابی نمونہ تیار کیا ہے جسکی مدد سے معلوم کیا جا سکے گا کہ کیسے مختلف طاقت کے زلزلے مائع سے بھری چٹانوں کی دراڑوں پر اثرانداز ہوتے ہیں۔
انہوں نے پتہ چلایا کہ دباؤ میں اچانک کمی سے دراڑ میں موجود مائع کے پھیلنے اور بخارات بننے کا سبب بنتی ہے۔ اس عمل کو فلیش ویپرائزیشن کے نام سے جانا جاتا ہے۔
ویدرلی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ “دراڑ کی موٹائی میں تبدیلی مائع کہ دباؤ میں تبدیلی کا سبب بنتی ہے”
کم دباؤ پر مائع بہت زیادہ سیچوریٹڈ ہو جاتا ہے جسکی وجہ سے اس میں حل شدہ نمکیات بہت تیزی کے ساتھ علیحدہ ہوتے ہیں
مختلف نمکیات مختلف دباؤ پر محلول سے خارج ہوتے ہیں۔
ویدرلی اور ہینلے نے معلوم کیا کہ عموماً چھوٹے درجے کے زلزلے نمکیات کے تیزی سے باہر نکلنے کا سبب بنتے ہیں۔
ریسرچرز کا کہنا ہے جبکہ ایک واحد زلزلہ سونے کی بہت بڑی مقدار جمع کرنے کا سبب نہیں بن سکتا ، ایک ہی علاقہ میں بار بار آنے والے زلزلے سونے کے ایسے ذخائر اکٹھے کر سکتے ہیں جو کہ معاشی طور پر سود مند ہوں۔
سونے کے زیادہ تر ذخائر جو کہ آج تک دریافت ہوئے ہیں سطح کے قریب ہی پائے گئے ہیں۔
ویدرلی کہتے ہیں کہ ماہرین ارضیات کے مطابق وہ کرہ ارض پر زیادہ تر خشکی کو چھان چکے ہیں اور اب زمین کی قشر کی گہرائی میں سونے کے ذخائر کی تلاش کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔
اس کہ لیے زمین کے اس حصےمیں ہونے والی جغرافیائی عوامل کے بارے میں مزید معلومات کی ضرورت پڑے گی۔
ویدلی کہتے ہیں کہ “جب ہم یہ بتانے قابل ہو جائیں گے کہ کس عمل کے تحت وہاں سونا اکٹھا ہوتا ہے تو ہم ایسا طریقہ وضع کر سکیں گے جو کہ بتا سکے کس عرصے کے دوران کس علاقے میں سونا اکٹھا ہوا ہوگا۔ یہ مستقبل میں کی جانے والی کوششوں کے لیے پیش خیمہ ثابت ہو گا۔”

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔