• صفحہ اول
  • /
  • ادب نامہ
  • /
  • ایک متنازعہ مراٹھی نظم (سرکاری طور پہ ضبط شدہ نظم)۔۔۔وسنت دتا تریہ گرُجر/ترجمہ:یقعوب راہی(انتخاب :احمد نعیم)

ایک متنازعہ مراٹھی نظم (سرکاری طور پہ ضبط شدہ نظم)۔۔۔وسنت دتا تریہ گرُجر/ترجمہ:یقعوب راہی(انتخاب :احمد نعیم)

وسنت دتا تریہ گرُجر کا نام مراٹھی ادب کا اہم نام ہے۔زیر نظر نظم وسنت دتا تریہ گرُجر کی ایک ایسی نظم ہے، جو 1980میں شائع ہوئی لیکن وسنت گرُجر پر حکومت مہاراشٹر نے 1995میں اِس وقت مقدمہ دائر کیا جب بنک ملازمین کی ٹریڈ یونین کے ایک رسالہ نے اس نظم کو گاندھی جنتی کے موقع پر دوبارہ شائع کیا۔
_____
بشکریہ “نیا ورق” ممبئی
گاندھی میری یعنی وسنت دتا تریہ گرُجر کی دس بائی بارہ کی کھولی میں
چھے بائے ڈھائی کی چار پائی پر
ہندوستانی عوام کی علامتوں میں ملا
وہ بولا
حسن سے سچ مختلف نہیں ہوسکتا
سچ ہی حسن ہے۔اسی سچ میں مَیں  حسن دیکھتا ہوں
سچ پر اصرار کرنے کے سبب گٹھ جوڑ کرنے میں
پوشیدہ حسن کی قدر کو سمجھا جاسکتا ہے؟
سچ بجلی سے بھی زیادہ طاقتور
اور پھول سے بھی زیادہ کومل ہے

گاندھی مجھے
آکاش وانی بمبئی کیندر (بی ) کے
537.6کیلو ہارٹز پر
گاندھی وندنا کاریہ کرم میں ملا
تب وہ بولا
مہاتما کے قول کو
عقل کی کسوٹی پر گھس کر دیکھیں
اور کَھرا نہ اُترنے پر اُن کا تیاگ کریں
آکاش وانی کے اناؤنسر نے بتایا
گاندھی وندنا کاریہ کرم
6بج  کر 55منٹ سے 7بج کر 2منٹ تک
تکنیکی خرابی کی وجہ سے آپ سن نہ سکے
اِس کا ہمیں افسوس ہے

گاندھی مجھے ملا
چترون کے مندروں میں
تب وہ بنیے کا دھرم پالن کرتے ہوئے
گن رہا تھا پیسے
(کسی کی نظر اس پر نہیں ہے یہ دیکھ کر اس نے انٹی میں گانٹھ لی ایک نیلی پتی )

مجھے گاندھی
بودھ مٹھوں میں ملا
تب وہ چبا رہا تھا
بڑے کا گوشت

گاندھی مجھے ملا چرچ میں، ہر ہفتے معاف کرنے والے مسیح کے سامنے
وہ کھڑا تھا گھٹنے ٹیکے

گاندھی
ننگا فقیر
مجھے مسجد میں ملا
تب وہ بدل رہا تھا اپنا دھرم

گاندھی مجھے
ڈاکٹر باباصاحب امبیڈکر کے عظیم ہندوستان میں ملا
تب اُس نے کہا
ہریجنوں کی سیوا میں میری زندگی کی روح ہے
مجھے نہیں منظور پنُر جنم
اگر پنُر جنم ہونا ہی ہے، تو پھر ہو اچھوت کا
تاکہ دکھ درد، اذیت کا احساس ہو
چھوت چھات کے باقی رہنے والے ہندو دھرم کا ختم ہونا مجھے منظور ہے
یہ کہہ کر وہ بھارت ماتا کے مندر میں اشنان کرکے
اتر گیا گنگا کی لہروں میں۔۔۔

گاندھی مجھے سانے گرؤ جی(مراٹھی کے ایک اصلاح پسند سوشلسٹ ادیب )
کے انتر بھارتی ودیالیہ میں ماں ۔۔۔کے باپ کو سلام کرنے والے
مجاہد بچوں میں
شیام(شیام کی ماں “سانے گرؤ جی کی ایک شاہکار کہانی ہےیہ )کی کہانی سناتے ملا
تب شیام کی ماں اس سے بولی
” نرودھ لگاؤ، نرودھ لگاؤ

گاندھی مجھے
ٹھیک سڑک پر
ہمیامالنی کے نام پر مُشت زنی کرتے دِکھا
دیش کا یہ پہلا نکڑ ناٹک
اہنسا کا یہ بھی ایک تجربہ!

گاندھی مجھے ملا
ٹیگور کی گیتا نجلی میں
تب وہ لکھ رہا تھا گول پیٹھا پر نظم (ممبئی کا بازار حسن )

گاندھی مجھے
بابا آمٹے کے اکھنڈ بھارت میں اپاہجوں کے میلہ میں ملا
تب اس نے کہا
ہاتھ دوسروں کے سامنے پھیلانے کیلئے نہیں ہوتے
اور دان آدمی کو بناتا ہے نادان
یہ کہہ کر
اسی نے امریکن ڈالر کا چیک قبول کرلیا

گاندھی مجھے ملا
اچاریہ بھگوان رجنش کے پاس
مراقبے میں
سمبھوگ سے سمادھی کی طرف
بکری کی طرف مڑتا ہوا

گاندھی مجھے
مارکس کی ٹویوٹا سے ڈرائیون تھیٹر میں
دنیا کے مزدوروں متحد ہوجاؤ
فلم دیکھ کر ٹائمKILL کرتا ملا

گاندھی مجھے
ماؤ کے لانگ مارچ میں ملا
تب وہ کسان کی پوشاک پہن کر
گاؤں سے ہجرت کر رہا تھا

گاندھی مجھے
ڈانگے کی مل کی دیوار پر چڑھتا نظر آیا
تب وہ چیخا۔۔
برلا باوے کی جے”-(پرچم )

گاندھی مجھے کالا گاندھی(آیوروید کا ایک شعبہ )کے دواخانے میں ساورکر (آر ایس -ایس کا ایک لیڈر )
کو سیمپل کی بوتل بیچتا ملا

گاندھی مجھے ملا
چاروں مجدار کی نکسل باڑی میں
تب وہ نعرہ لگا رہا تھا
“امار باڑیں تو مار باڑی
” سکل باڑی نکسل باڑی ”

لال قلعہ پے لال نشان مانگ رہا ہے ہندوستان

گاندھی مجھے
کرئمین میں بریز کے ہاتھوں
امن کا نوبل پرائز لیتا ملا

گاندھی مجھے
وہائٹ ہاؤس میں ریگن کے نیوٹران کا بٹن دباتا ملا
دنیا کے مرے ہوۓ انسانوں
اور تباہ شدہ املاک کو دکھا کر
وہ ریگن کو پُرسہ دے رہا تھا

گاندھی مجھے چھتر پتی شیواجی بیڑی کے کش کھنچتا
فارس روڈ کے کمرہ نمبر 580 کے پاس ملا
تب وہ بولی
“تو کیسا علاج کرنے والا ہے”
“تو کون سا تجربہ کرنے والا ہے”
“تو کون سی روشنی دکھانے والا ہے”

گاندھی مجھے
لائق صد احترام سر سنگھ بالا صاحب دیورس کے سنگھ میں “اکھنڈ ہندوستان” کے نعروں میں آدھی چڈی سنبھالتے
اکسٹھ باسٹھ بیٹھک کرتے
نعرے لگاتا ہوا ملا
“میں ہندو ہوں اور اس کا مجھے فخر ہے”
وندے ماترم۔۔۔کانونٹ میں بچوں کو پڑھا کر
انگلینڈ امریکہ، کا شہری بناؤں گا

گاندھی مجھے
جماعت اسلامی کے چھوگاری محلے میں پیڑو ڈالر کے تھری این ون پر
پاکستان اور ہندوستان کی کرکٹ کمنٹری سنتا نظر آیا
پاکستان کی ہندوستان پر دو وکٹ سے جیت۔۔
یہ سنتے ہی اُس نے پڑھی نماز شکرانہ
محلے محلے جاکر اس نے گرین بورڈ کو ہار پہنایا

گاندھی مجھے
سدا شیو پیٹھ کے این۔جی گورے کی حویلی میں ملا(؟ مشہور سوشلسٹ لیڈر )
تب اس نے کہا
“آزادی کے اتنے برسوں بعد
بھی بھارت میرا دیش ہے
اسی دیش سے مجھے پریم ہے
یہاں کی رنگا رنگ روایتوں پر مجھے فخر ہے
میں لوگوں کا احترام کروں گا
میں اپنے ملک کا وفادار رہوں گا
یہ حلف لینا پڑتا ہے
اس کا مجھے ہے دکھ
اس  کا احساس مجھے لندن کی یٹمز ندی کے کنارے ہوا

گاندھی مجھے ارون کے وائسرائے ہاؤس میں ملا
تب وہ مجاہدین آزادی کی
پنشن کا حساب کر رہا تھا

گاندھی مجھے
خود ساختہ نیتا جی، راج نرائن کے
فیملی ویلفیئر سنٹر میں ملا
تب وہ ادھ ننگا مخملی گدوں پر لیٹا
مالش کر وارہا تھا
بادام پستہ مٹھائی کھاتے ہوئے
“بھارت میں سوشلزم کیوں نہیں آتا”
اس موضوع پر پریس کانفرنس کر رہا تھا

گاندھی مجھے
عوام کی ملکیت اس زمین پر
لاوارث بچوں کی امداد عورت کھیل کھلاتے ملا
تب وہ بولا
“بےدیش کی کیا پہچان
کھولو چڈی مارو گانڈ

گاندھی مجھے
حاجی مستان کے سامراج میں نظر آیا ہے
تب اس نے سیدھے لنگوٹ کھولی
اس لنگوٹ پر میں کبھی نہیں گیا لنگوٹ کیا، دھوتی کیا، پتلون کیا،
سچ کے تجربات کسی بھی طرح ہوتے ہیں
ہاں نظر سے بھی!

گاندھی مجھے
باٹا کارخانے میں
جوتے کی سلائی کرتا دکھا
تب بابو جی گاندھی سے بولے(جگجیونا رام )
شیوامبو (پیشاب ) کی دُھنکی میں بولا
“عورتیں بےوقوف اور عقل سے عاری ہوتی ہیں-
یہ میں نے کس کے بارے میں کہا یہ آپ سمجھ گئے ہوں گئے

گاندھی مجھے
نہرو کے تین مورتی میں ملاتب وہ شاستری سے بولا
” آپ ہمارے معمتد ہیں
تخت بعد میں اندرا گاندھی کے سپرد کر دیجیے گا

گاندھی مجھے
چرن سنگھ کے سورج کنڈ میں ملا
تب اس نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا
“میری زندگی کی تمنا پوری ہوئی”

گاندھی مجھے
کملشیور کی پری کرما میں دکھا
تب وہ بولا
تفریح کے وسائل کو
تلچھٹ کی جنتا تک پہنچانے کا میرا سپنا ساکار ہوا
(کیمرہ مین کا فوکس اسکی لنگوٹی اور لاٹھی پر مرکوز تھا )
گاندھی مجھے رتن کھتری کے اڈے پر نظر آیا
(ممبئی میں رائج ایک جوا سٹکا مٹکا )تب وہ مٹکے سے نکال رہا تھا راشڑ یہ اکھنڈتا کے تین پتےّ

گاندھی مجھے
سبئے بھومی گوپال کی “کہنے والے ونوبا کی دھاراوی میں ٹن پاٹ(ٹین کا وہ ڈبہ جیسے آب دست کیلے استعمال کیا جاتا ہے ) لے کر ہائے وے کی قطار میں دکھائی دیا
خرد حپخوف کو گارڈ آف آنر دیتا دکھائی دیا

گاندھی مجھے
اندرا گاندھی کے ایک سفدر جنگ دفتر میں ملا ماتا کے مشٹنڈ کاریہ کرتاؤں نے اس کے چوتڑ پر ماری لات
تب وہ چلایا
” دیش کا نیتا اندرا گاندھی
نوجوان کے نیتا سنجے گاندھی
بچوں کے نیتا ورون گاندھی
بھاڑ میں گیا مہاتما گاندھی

گاندھی مجھے
اجیت ناتھ کی عدالت میں
ملزموں کے کٹہرے میں نظر آیا
سچ کے تجربات کرکے ملک دشمنی
ملک کو خطرے میں ڈالنے کے الزام میں اسے دی گئی پھانسی

Advertisements
julia rana solicitors

گاندھی مجھے انےّ کی” شیوشکتی “میں
گاندھی پر اداریہ لکھتے ملا
گاندھی میں ہم نے ایشور کے درشن کئے
دھنّے ہوگے
آنے والی صدیوں یاد میں ایشور اب زمین پر
آنے والا نہیں
سودیش رہو
سودیشی بنو
یہ کہہ کر اُس نے دیسی کو قریب کیا
گاندھی بابا
راج گھاٹ پر وسنت دتا تریہ گرُجر کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر بولا
” ایشور مر چکا ہے ایشور جیسے اوصاف والی شخصت بھی
شیطانوں سے آباد دنیا میں اب مرے ہوئے ایشور کی مکتی ممکن نہیں
اور ایشور جیسے اوصاف والی شخصت کی تو قطعی نہیں
اور کچھ ہی لمحوں میں وہ سمادھی میں چلا گیا!

Facebook Comments