• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • اردو قومی زبان اور یوپی کی فیوڈل اشرافیہ۔۔لیاقت علی ایڈووکیٹ

اردو قومی زبان اور یوپی کی فیوڈل اشرافیہ۔۔لیاقت علی ایڈووکیٹ

اردو پاکستان کی قومی زبان کیوں؟ اورجناح نے ڈھاکہ میں یہ کیوں کہا تھا کہ پاکستان کی قومی بعض حضرات کے نزدیک سرکاری زبان اردو ہوگی؟ پاکستان اوراردو کے باہمی تعلق کو سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ قیام پاکستان سےقبل مسلم علیحدگی پسندی کی تحریک کا مطالعہ کیا جائے۔
مسلم لیگ رسمی طور پر 1906 میں قائم ہوئی تھی لیکں اس کے قیام سے قبل مسلم اقلیت کے حامل صوبوں بالخصوص یوپی اوربہار کی مسلم اشرافیہ نے اپنی علیحدہ شناخت پر زور دینا شروع کردیا تھا۔ یو۔پی اور بہار میں مسلمان گوآبادی کے اعتبار سے اقلیت میں تھے لیکن جاگیرداروں کی اکثریت مسلمانوں پرمشتمل تھی۔ان صوبوں کے وسائل پرقابض مسلمان جاگیرداراشرافیہ نےاپنےسماجی مقام و حیثیت کو تحفظ دینے کے لئے مسلم علیحدگی پسندی کی تحریک شروع کی تھی کیونکہ وہ سمجھتی تھی کہ جلد یا بدیران کے مزارعے جن کی اکثریت ہندووں پر مشتمل تھی، ان کے خلاف بغاوت کردیں گے۔ لہذا اس ممکنہ بغاوت سے جان چھڑانے کا انھیں ایک ہی طریقہ سمجھ میں آتا تھا کہ ایک علیحدہ ملک ایسا بنایا جائے جہاں اس کی بلا شرکت غیرے حکمرانی ہو۔
یوپی اوربہار کی اشرافیہ اپنےفیوڈل رہن سہن، بول چال، زبان و ادب کواسلامی قراردے کر ہندووں سے علٰٰٰیحدہ ہونے کا تاثر دیتی تھی۔ایک وقت میں یہ اشرافیہ فارسی کی گرویدہ تھی لیکن جب فارسی کا دوردورہ ختم ہوا تو اس نے اردو کو اپنا لیاتھا۔ مسلم لیگ کی اعلی قیادت کی اکثریت یوپی اوربہار سےتعلق رکھتی تھی۔ وہ اقلیتی مسلمان کمیونٹی کی زبان اردوکو’ہماری زبان‘ کہتی تھی جس کا مطلب ان کے نزدیک یہ تھا کہ اردو ہندوستان کے سبھی مسلمانوں کی زبان ہےحالانکہ ایسا ہرگزنہیں تھا۔
قیام پاکستان کے وقت بھی مسلم لیگ پریوپی سے تعلق رکھنے والی فیوڈل قیادت مسلط تھی۔ یہ قیادت پاکستان کو یوپی کی نظرسے دیکھتی تھی۔پاکستان میں شامل ہونے والے صوبوں کی ثقافت،زبان اور رہن سہن بارےاس کی معلومات نہ ہونےکےبرابر تھیں۔ وہ اسلام کے نام پر یوپی کی زبان، ثقافت اوررہن سہن کو جسے وہ اسلامی قرار دیتی تھی مسلط کرنے پرمصرتھی کیونکہ وہ سمجھتی تھی کہ پاکستان تو اس نے بنایا ہے لہذایہ فیصلہ بھی اس نے ہی کرنا ہے کہ پاکستان میں کون سا سیاسی نظام ہوگا اور اس ملک کی زبان کون سی ہوگی۔ یہ بات تھی بھی درست کیونکہ پاکستان میں شامل ہونےصوبوں کوقیام پاکستان میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ پنجاب کبھی بھی قیام پاکستان اورمسلم علیحدگی پسندی کےحوالے سے پرجوش نہیں رہا تھا۔یوپی کی فیوڈل اشرافیہ جس کے قائد نمائندہ پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان تھے،ہرقیمت پر یوپی کی اشرافیائی زبان اردو اوریوپی کی ثقافت اور رہن سہن پاکستان میں شامل ہونے والے صوبوں پر مسلط کرنا چاہتے تھے۔ جناح اپنی سیاسی بقا کے لئے یوپی کی اشرافیہ کے مرہون منت تھے اس لئے وہ اس اشرافیہ کے سیاسی اور سماجی مفادات کو تحفظ دینے کو اسلام اور پاکستان کا تحفظ سمجھتے تھےیہی وہ پس منظر تھا جس میں انھوں نےڈھاکہ میں اردو کی قومی یا سرکاری زبان بنانے کا اعلان کیا تھا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply