سبا عجیب لڑکی ہے وہ ہمیشہ بہت حساس رہی اور میں سدا بےحسی کا نمونہ بنا رہا… حیرت اس پہ ہوئی کہ اس کے احساس اور میری بےحسی کا نتیجہ بالکل ایک جیسا نکلا.
پولیس انسپکٹر نے ملہار سے پوچھا تھا کہ “گھر میں کتنے لوگ ہیں” ملہار نے کہا “ہم چھ جنے، چار دیواریں چھت اور میں”… انسپکٹر نے پوچھا کہ خود کشی کیوں کر رہے تھے؟ ملہار نے کہا “میں کب خود خودکشی کر رہا تھا، وہاں سورج مغرب کی طرف سمندر میں ڈوب کر خودکشی کر رہا تھا، میں نے سوچا میرے کل کا کیا ہو گا! میں تو اسے بچانے کے لئے کودا تھا”..
ملہار آنے والے کل کو بچانے کے لئے کودا تھا. یہاں بیزاری کا یہ عالم ہے کہ کل آئے یا نہ آئے، میری بلا سے…. سورج نکلے نہ نکلے مجھے کیا پرواہ…. جیون چلتا رہے یا رک جائے مجھے کوئی سروکار نہیں… یہ پورے چاند کی راتیں ہیں یعنی آج رات بھی چاند میں خرگوش کے بچے تاش کھیلتے نظر آنے والے ہیں.. جانے کِس انسان نے ایسی ہی کسی چاندنی رات میں کسی کے یاد آنے پر شدید بیزاری محسوس کی ہو گی. اس بیزاری سے اس نے سوچا ہو گا کہ مجھ میں انسانیت کی رمق باقی نہیں رہی ہے. اسے اپنا آپ جانور نما محسوس ہوا ہو گا. تب اس نے خون آشام بھیڑیے کی کہانی لکھی ہو گی جو پورا چاند دیکھ کر انسان سے وحشی بھیڑیا بن جاتا ہے. اور بہت خون بہاتا ہے. یعنی یہ وحشیوں کی راتیں ہیں.
دن بہت خوشنما ہوتے ہیں، ان میں زندگی ہوتی ہے. اور اگر اس دوران کہیں الن فقیر کی آواز میں ‘ہما ہما کر بھیا’ سنائی دے تو جیون دھنے ہونے لگتا ہے. ساتھ ہی آواز آتی ہے
“جسے دریا کا پانی جیون دے اسے دریا کی لہروں سے ڈرنا کیا”… یہ دریا کا پانی جیون کسے دیتا ہے! ہم تو سمندر کنارے کے کھارے لوگ ہیں. کھارے پانی سے نہ پیاس بجھتی ہے نہ اسے شراب میں ملایا جا سکتا ہے. نصرت نے کہا تھا
شام کے وقت بیٹھنے کے لئے، سب سے اچھی جگہ ہے میخانہ
بیزاری اسی لئے بھی ہے کہ میخانہ میسر نہیں ہے اور کتب خانہ میسر ہے. آدھی گمراہی موجود ہے باقی آدھی دسترس سے باہر ہے. مزاج بہت جہنمی ہے، جس طرح جہنم سے روزانہ “اور دو… اور دو” کی صدا آتی ہے ویسے مزاج بھی ڈھیر ساری خوراک مانگتا ہے. سفید کاغذ چاہئے، اس پر کالی عبارت چاہئے. کانچ کا پیمانہ چاہئے اُس میں لال زہریلا لہو چاہئے.
زہر اس لئے نہیں چاہئے، کہ ہم سقراط جیسے ہیں…
بلکہ اس لئے چاہئے کہ شدید بیزاری ہے…
احساس تکلیف دہ ہے، اس کا علاج بےحسی میں ہے. بےحسی افسوس ناک ہے اس کا علاج بیزاری میں ہے. بےزاری سوہان ہے اس کا علاج بولنے میں ہے غبار خاطر نکالنے میں ہے.
Facebook Comments