لڑائی لڑائی معاف کرو، اللہ کا گھر صاف کرو۔۔شاہد محمود

ہم سب پیارے اللہ کریم کے پیارے حبیب اور ہمارے پیارے آقا کریم رحمت اللعالمین خاتم النبیین شفیع المذنبین سردار الانبیاء ابوالقاسم سیدنا حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کا دم بھرتے اور ان ﷺ کی شفاعت کی امید رکھتے ہیں تو میرے ذہن میں آیا کہ چونکہ ہمارے پیارے آقا کریم رحمت اللعالمین خاتم النبیین شفیع المذنبین سردار الانبیاء ابوالقاسم سیدنا حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رحمت اللعالمین ہیں تو ہمیں بحیثیت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے امتی و غلام ہونے کے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحمت کا سفیر بننا چاہیے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جیسے کُل مخلوق و کائنات و عالمین کے لئے آج بھی رحمت ہیں تو ہمیں بھی اپنے آقا کریم رحمت اللعالمین خاتم النبیین شفیع المذنبین سردار الانبیاء ابوالقاسم سیدنا حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ سنت اپنا کر اپنی اس دنیاوی زندگی میں ہمارا رویہ اپنے ساتھی انسانوں و دیگر مخلوقات کے ساتھ رحمت والا ہونا چاہیے۔ اگر ہمارا رویہ رحمت والا ہوتا چلا جائے تو ہمارے گھر اور ہمارا معاشرہ جنت نظیر ہو جائے۔

عام مشاہدہ ہے کہ ہمارا رویہ اپنے سے زورآور یا زیادہ اختیارات والے کے ساتھ لجاجت بھرا یا مودبانہ ہوتا ہے اور اپنے سے کمزور کے ساتھ عامیانہ ۔۔۔ رویہ تو ہمارا اپنا ہے ناں تو “عامیانہ” کیوں ہو؟۔۔ حسن اخلاق سے اپنے سے کمزور کے ساتھ پیش آنا، ان کی دلجوئی کرنا بھی تو ہمارے پیارے آقا کریم رحمت اللعالمین خاتم النبیین شفیع المذنبین سردار الانبیاء ابوالقاسم سیدنا حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت مبارکہ ہے۔

ہم پڑھتے سنتے آئے ہیں کہ ہمارے پیارے آقا کریم رحمت اللعالمین خاتم النبیین شفیع المذنبین سردار الانبیاء ابوالقاسم سیدنا حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے کپڑے، جوتے وغیرہ خود مرمت کر لیتے، گھر کے کاموں میں اپنی بیویوں (امہات المومنین) کا ہاتھ بٹاتے، ان سے پیار و اخلاق سے پیش آتے اور کوئی ایک واقعہ بھی بیویوں یا غلاموں کے ساتھ ڈانٹ ڈپٹ یا اللہ کریم کی کسی بھی مخلوق کے ساتھ بھی سخت رویہ کا مجھے تو پیارے آقا کریم رحمت اللعالمین خاتم النبیین شفیع المذنبین سردار الانبیاء ابوالقاسم سیدنا حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی سیرت مبارکہ میں نہیں ملا ۔۔۔۔ غزوات و جنگیں باطل و ظلم کے خلاف اور مظلوموں کو ظلم سے نجات دلانے کے لئے اللہ کریم کے حکم سے باطل کے خلاف تھیں اور ان میں بھی مخالفین سے حسن سلوک کی اور جنگی اخلاقیات کی مثالیں آقا کریم رحمت اللعالمین خاتم النبیین شفیع المذنبین سردار الانبیاء ابوالقاسم سیدنا حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت مبارکہ سے پہلے کہیں نہیں ملتیں۔

ہم تو اس رب کے ماننے والے ہیں جس نے نماز میں بھی غلطی ہو جانے پر سجدہ سہو کی سہولت دی ہے اور ہم اپنے اہل و عیال (بیوی بچوں)، بہن بھائیوں، رشتے داروں اور اپنے دوست احباب کی ذرا ذرا سی غلطیاں معاف نہیں کرتے اور اپنی زندگی کے ساتھ ساتھ حتی الامکان دوسروں کی زندگیاں بھی اجیرن بناتے ہیں۔ معاف کر کے سب سے پہلے ہم اپنے آپ پر احسان کرتے ہیں کہ غم و غصہ و کینہ و نفرت ہی بیشتر جسمانی و نفسیاتی بیماریوں کی جڑ ہیں۔ یاد ہے بچپن میں ہم دوستوں کی باہمی لڑائی چھڑوانے کے لئے کہا کرتے تھے کہ۔۔
“لڑائی لڑائی معاف کرو، اللہ کا گھر صاف کرو”۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اب سمجھ آئی کہ “انسانی دل” ہی تو اللہ کا گھر ہے جس کو “صاف” رکھنے کی بات ہم بچپن میں بھی کیا کرتے تھے کہ “اللہ کریم کے گھر انسانی دل” کو کینہ و کدورت و غصہ و نفرت و حسد و انتقام و حرص و ہوس سے پاک رکھیں گے تو اللہ کریم کا گھر “ہمارا دل” صاف رہے گا تو “دل کا مکین” اس میں قیام کرے گا اور چشم تصور سے اندازاہ کیجئے کہ پیارے اللہ کریم کے ہمارے دل میں قیام سے ہماری زندگیاں کتنی خوبصورت و پرسکون و جنت نظیر ہو جائیں گی ۔۔۔ تو آئیں ہم سب بسم اللہ کریں اور پیارے اللہ کریم کے پیارے حبیب اور ہمارے پیارے آقا کریم رحمت اللعالمین خاتم النبیین شفیع المذنبین سردار الانبیاء ابوالقاسم سیدنا حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انداز رحمت اپنا کر دوسروں تک پہنچائیں اور سب کو معاف کر کے “اللہ کا گھر” صاف کر کے پرامن و جنت نظیر معاشرے کے قیام کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔
محترم محمد اختر صاحب کا شعر یاد آیا؛
نقش قدم نبی ﷺ کے ہیں جنت کے راستے
اللہ سے ملاتے ہیں سنت کے راستے!

Facebook Comments

شاہد محمود
میرج اینڈ لیگل کنسلٹنٹ ایڈووکیٹ ہائی کورٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply