کراچی کا عسکری پارک(قسط5)۔۔مشتاق خان

جی تو آج ذکر کرنا چاہ رہا ہوں کراچی کے عسکری  پارک کا ،کراچی کو اتنا گھوم پھر کے بھی جب کوئی ایسی جگہ نظر نہ  آئی کہ دور حد نگاہ بس ہرا ہرا گھاس نظر آئے تو بیگم کو روز جتانا شروع کردیا کہ لاہور کا اکیلا ایک ریس کورس پارک اتنا ہرا بھرا پھولوں سے سجا ہوا ہے کہ اس کو پورا دیکھنے کے لئے گاڑی والے کو پچاس روپے دینے پڑتے ہیں آخر ایک دن بیگم کو کسی نے بتایا کہ  اپنے میاں کو عسکری پارک لے جاؤ،یہ پارک کراچی کی پرانی سبزی منڈی کے پاس ہے ۔ ہم میاں بیوی ایک دن پہنچ ہی گئے اس پارک میں ۔

عسکری انتظام میں ریٹس بھی یورپی ممالک کے حساب سے رکھے جاتے ہیں انٹری ٹکٹ لینے کے بعد ہم دونوں پارک میں داخل ہوگئے بہت بڑا پارک تو نہیں  تھا پر گھاس اور ہریالی دیکھنے کا شوق پورا ہوگیا ۔سارا پارک دیکھا ،پھر وہ مرحلہ آیا جو آج کا مضمون لکھنے کی وجہ بنا۔ جب ہم لوگ تھک گئے تو سوچا کہ  کچھ دیر بیٹھا جائے ،کچھ کھانے کو لینے کینٹین پر گیا تو اس کے پاس کچھ بھی خاص چیز نہ تھی اور اس کا رویہ بھی اکتاہٹ بھرا تھا۔ خیر آئس کریم لی اور بیگم کے ساتھ کہیں  بیٹھنے کو بنچ تلاش کرنا شروع کیا ۔پہلے بینچ پر بیٹھے ہی تھے کہ  بنچ کے پیچھے کچھ محسوس ہوا، پارک میں کیونکہ اندھیرے کا خاص انتظام تھا اس لئے اٹھ کے دیکھا، تو وہاں ایک جوڑا   مصروفِ   عمل تھا ،جس کو ہمارے وہاں بیٹھنے کا احساس ہی نہیں  ہوا یا وہ لاپرواہی اختیار کر رہے تھے ۔اب جو بھی بنچ وہاں تھا اس کے پیچھے یہی صورتحال تھی بس اب ہم تو سب بھول بھال کے ان جوڑوں کی تلاش اور گنتی پر لگ گئے پارک میں بہت سوچے سمجھے منصوبے سے پودے اسطرح لگائے گئے ہیں کہ ہر پودہ دو یا تین جوڑوں کو احساس پناہ فراہم کرسکے ۔

اس پارک میں بس گیٹ سے لوگ آتے ہوئے نظر آتے ہیں پھر غائب ہوجاتے ہیں، یا واپس جاتے ہوئے لوگ نظر آتے ہیں ۔ایک دو جوڑے بچوں کے ساتھ بھی نظر آئے پتہ نہیں  وہ بچوں کو کیوں لائے تھے ،وہاں اب کینٹین والے کی اکتاہٹ بھی سمجھ آگئی، یہاں آنے والے جوڑوں کو بھوک پیاس  لگنے کا احساس ہی نہیں  ہوتا ۔اس لئے دونوں کینٹین ویران اور خالی پڑی تھیں، پارک میں موجود آبشار بھی خاموش اور خشک تھی ۔یقینا ًوجہ ان جوڑوں کی کسی بھی اور نظارے سے بے رخی ہی ہوگی ۔

میرا مقصد کراچی کو دیکھ کر اس کے مسائل کو اور اس کی دلچسپیوں کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ مسائل کا حل بیان کرنا بھی ہوتا ہے۔ یہ پارک بہت احساسات بھری جگہ ہے اہل کراچی کے لئے اور بہت محفوظ ہاتھوں میں بھی ہے ۔لاہور میں تو باغ جناح میں پولیس ہر وقت پودوں کے اندر سے  حساس نوجوانوں کو پکڑ کر مزید حساس بناتی رہتی ہے، عسکری پارک کے باہر مسجد بھی تعمیر کی گئی ہے اور ایسے  حساس  نوجوان جو اس پارک سے  بھی زیادہ محفوظ  جگہ کے خواہشمند ہوتے ہیں یا پارک سے نکل کے ضمیر انصاری ان کو تنگ کرتا ہے تو وہ اس مسجد میں نفل یا نماز بھی ادا کرتے نظر آئے ،یہ پارک کراچی کے انٹرنی نوجوانوں کے لیے بہت شاندار جگہ ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

بہت مدہم روشنی ،سبز ٹیلے، بند آبشار، مکمل سکوت ،میٹھی سمندری ہوا ،بڑھاپے میں  ان نوجوانوں کی بہترین یاد بن سکتی ہے۔۔   بس عسکری پارک کی انتظامیہ سے گزارش ہے کہ یہ لوگ اپنے انٹری پوائنٹ پر اپنے سسٹم کو نادرا سے منسلک کرلیں اور آئی ڈی کارڈ چیک کرکے کسی بھی میاں بیوی کو پارک میں جانے کی اجازت نہ    دیں ،اور ہر جوڑے کو وقت طے کرکے اندر بھیجا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو احساس پروگرام سے مستفید ہونے کا موقع میسر آئے اور نہ  ہی بچوں والے جوڑوں کو پارک میں داخلہ کی اجازت ہو ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply