لعنت ہو ایسی تبدیلی پر۔۔عارف خٹک

کسی فنکار کی تخلیق اس کی اولاد کی طرح ہوتی ہے۔ جب کسی فنکار سے اس کی  تخلیق چھینی  جاتی  ہے تو اندازہ لگائیں کہ ایک ماں پر کیا گزرتی ہوگی۔ جب جیتے جی اس کی اولاد اس سے چِھن جاتی ہے۔

سید مہدی بخاری جو ایک معروف فوٹو جرنلسٹ ہیں۔ مختلف بین الاقوامی پراجیکٹس کیساتھ پاکستان میں کام کررہے ہیں۔ انھوں نے ہزاروں تصاویر بنائیں جس کیوجہ سے پاکستان کا سافٹ امیج اور بالخصوصا سیاحت کو یورپ اور پوری دنیا میں فروغ حاصل ہوا۔ ان کے مضامین بمعہ تصاویر چوری کرکے فارن آفس کی فرسٹ سیکرٹری اور موجودہ ڈائریکٹر سی پیک محترمہ سعدیہ وقارالنساء نے من و عن اپنے نام کیساتھ اپنی کتاب چھاپ لی اور ڈھٹائی کی انتہاء دیکھیں کہ اردن کے ڈپلومیٹ جناب عمر نزان العرموصلی کو اپنی گھناؤنی  سازش کا شکار کرکے پاکستان میں اردن کے معزز سفارتخانے کو  اس معاملے میں دھکیل  دیا۔

اردن کی حکومت نے باقاعدہ طور پر معافی مانگ لی مگر موجودہ حکومت کی ڈھٹائی کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ سیٹیزن پورٹل پر محترم مہدی کی شکایت تک ہٹا دی گئی  اور حکومتی وزراء  سے لیکر فوج میں تعینات اعلیٰ  افسران تک سید مہدی بخاری پر اثرانداز ہورہے ہیں کہ آپ اپنی شکایت واپس لے لیجیے ورنہ قانون ہمارے گھر رنڈی ہی تو ہے اس کا کچھ نہیں بگڑے گا ۔آپ کا بہت کچھ بگڑ سکتا ہے۔

محترم مہدی صاحب ایک سول سرکاری افسر کی زیادتی پر اپنے آنسو خشک نہیں کرپائے تھے کہ گلگت بلتستان  سکاؤٹس کے بریگیڈیئر ضیاءالرحمٰن نے بھی مہدی کی تصاویر چوری کرکے فوج کے بجٹ سے اپنے نام سے کتاب لکھ کر واضح کیا کہ فوج واقعی ریاست کی وہ واحد ستون ہے جہاں کسی اور ستون کی ضرورت ہی نہیں سمجھی  جاتی۔ بریگیڈیئر ضیاءالرحمٰن کے ترجمان میجر صاحب نے سید مہدی بخاری پر احسان کرتے ہوئے فون بند کردیا کہ  آپ کو تو خوش ہو نا چاہیے کہ پاک فوج نے آپ کی تصاویر کو اپنی کتاب میں جگہ دی۔ نام سے کیا فرق پڑتا ہے؟۔

عدالتی کاروائیوں سے تنگ آکر سید مہدی بخاری نے اپنا فیصلہ تو اللہ پر چھوڑ دیا کہ اس مملکت بے مہار میں انصاف تو دور اپنا حق مانگنا بھی جرم بن چکا ہے۔

بات سید مہدی بخاری کی  تخلیقات کی چوری کی نہیں ہے مہدی تو ایک طرف ہوجائیگا ،سوچنے کی بات یہ ہے کہ ایسے لوگ سی پیک اور وزارت خارجہ کے قابل ہیں جن کے ہاتھ اتنی ریاست کی ذمہ داریاں دی گئیں ہیں؟۔

کل اگر دلبرداشتہ ہوکر یہ فنکار اپنا ملک چھوڑ جائے یا زیادہ غیرتمندی میں آکر اپنی جان لے لیں تو کیا تبدیلی کا دعوے دار شہنشاہ  امیر المسلمین جناب عمران خان اس کا جواب ابھی دینا پسند کریں گے یا بعد از مرگ کوئی کمیٹی بناکر مہدی کی فیملی کو وزیراعظم ہاؤس بلاکر مہدی کے بارے میں پندرہ سیکنڈ کی  خبر چلا کر قوم کو مطمئن کریں گے کہ ریاست مدینہ سب کے یکساں حقوق کے  تحفظ کی ذمہ داری لیتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

آپ بلاشبہ سر دھنیے، میں لعنت بھجتا ہوں ایسی تبدیلی پر، لعنت بھجتا ہوں ایسی اشرافیہ پر، فی الحال بطور پاکستانی میں  اپنے آپ سے شرمندہ ہوں۔

Facebook Comments

عارف خٹک
بے باک مگر باحیا لکھاری، لالہ عارف خٹک

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”لعنت ہو ایسی تبدیلی پر۔۔عارف خٹک

  1. بے باکی بھی نظر آرہی ہے اور حیابھی بہت نظر آیاہے آپ کے الفاظ میں۔۔۔!!!

Leave a Reply to عابی خانزادہ Cancel reply