قدرت کی ناراضگی۔۔۔یاسر قریشی

 میں اپنے جاننے والے والے ایک پراپرٹی ڈیلر کے پاس پہنچا ،آنے کا مقصد بتایا ۔۔میری بات سن کر وہ مجھے اپنے ساتھ لیکر شہر ہی میں ایک بہت اچھی اور صاف ستھری جگہ ایک پلاٹ پر لے جاتا ہے ۔ آتے ہوے مختلف گلیوں سے گزرا تو وہ گلیاں مجھے کچھ شناسا شناسا سی لگیں ۔۔پلاٹ دیکھا ،ایک کنال کا صاف ستھرا وہ پلاٹ مجھے پسند آگیا ۔  خوشی ہوئی کے جتنی رقم میرے پاس تھی اتنی ہی رقم کا پلاٹ تھا ۔ کچھ بھاو تاو کرکے پلاٹ کی رقم ادا کی ،چند ہی دنوں میں پراپرٹی ڈیلر نے پلاٹ نہایت احسن انداز میرے نام منتقل کروادیا ۔اب رجسٹری بھی میرے نام کروادی ۔اللہ اللہ خیر صلا ،پلاٹ نام ہوتے ہی ایک دن اچانک میرے سسر صاحب ہمارے گھر آئے ۔

میں نے اور میری بیگم نے یہ خوشخبری انہیں بھی سنائی، وہ بھی بہت خوش ہوئے اور ابھی اور اسی وقت پلاٹ دیکھنے کی خواہش ظاہر کی ۔میں باہر سڑک سے ٹیکسی گاڑی پکڑتا ہوں اب میں اور سسر صاحب پلاٹ پر جاپہنچتے ہیں ۔سسر صاحب بھی خوشی سے پھولے نہ سما رہے تھے کہ یہ پلاٹ بہت اچھا ہے اورکہنے لگے یہ جگہ تو میرے کزن کے گھر کے ساتھ ہے ،مطلب اگر کل ہم یہاں کام شروع کرتے ہیں، گھر بناتے تو اس ایریا میں یہ ہمارا دوسرا گھر بن جائے گا۔ پلاٹ دیکھ کر سسر صاحب کے اصرار پر ہم دونوں سسر صاحب کے کزن کے گھر چلے جاتے ہیں۔ ان کے کزن میاں بیوی ہمیں دیکھ کر بہت خوش ہوئے ،چائے وغیرہ پلائی خوب خاطر مدارت کی ۔ہم اٹھ کر چلنے لگے تو میاں بیوی نے پوچھا آج آپ سسر داماد ہمارے گھر آئے کیسے ۔۔۔۔۔

میرے بولنے سے پہلے ہی سسر صاحب میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگے آپ کے مکان کے ساتھ جو خالی پلاٹ تھا میرے داماد نے خرید لیا ہے، انشاءاللہ جلد یہ یہاں مکان بھی شروع کرے گا یوں ایک ہی محلے میں ہمارے دو گھر ہو بن جائیں گے۔ بات ختم ہونے کی دیر تھی کہ جیسے میزبان خاتون اور اسکے میاں پر کسی نے تیزاب گرا دیا ہو ،آپ کو ہمت کیسے ہوئی یہ پلاٹ خریدنے کی ؟آپ ہوتے کون ہیں اس پلاٹ کو خریدنے والے؟ اس پلاٹ پر تو ہمارا قبضہ ہے۔ لہٰذا پلاٹ کا خیال بھی دل سے نکال دیں اور فی الفور ہمارے گھر سے نکل جائیں ۔آئندہ اگر یہاں آئے تو ہم اپنے مکان کی چھت سے آپ کے سروں پر اینٹیں ماریں گے۔ میں نے کہا محترمہ یہ پلاٹ آپ کی ملکیت تو ہرگز نہیں تھا یہ پلاٹ تو فلاں آدمی سے کیش پےمنٹ پر میں نے خرید لیا اور رجسٹری بھی اپنے نام کروا لی خیر سسر صاحب نے آگے بڑھ کر معاملہ رفع دفع کروایا اور خوب بے عزت ہوکر ہم دونوں انکے گھر سے نکل کھڑے ہوئے۔ باہم مشورے کے بعد پراپرٹی ڈیلر کے پاس جاپہنچے ساری صورتحال ڈیلر کو گوش گزار کی اور کہا کہ ہم کسی سے لڑائی نہیں چاہتے مہربانی فرمائیں یہ پلاٹ ہمیں واپس فروخت کردیں ۔پراپرٹی ڈیلر نے دو دن کی مہلت لی اور میرے سسرالی رشتہ داروں کے ہاتھ وہ پلاٹ فروخت کر دیتا ہے۔میں سخت دکھی ہوکر کچھ ہی دن پہلے خریدا گیا پلاٹ نقصان پر واپس فروخت کر دیتا ہوں ۔

محترم قارئین۔۔۔ یہاں آکر میں تو پلاٹ والے معاملے سےالگ ہوجاتا ہوں، مگر قدرت یہاں انوالوو ہوجاتی ہے۔ ہوتا کیا ہے ؟ہوتا یہ ہے کہ جتنی رقم میں ،میں نےپلاٹ خریدا تھا اتنی رقم میرے سسرالی رشتہ دار ادا کرتے ہیں اور پلاٹ کی رجسٹری اپنے نام کروا لیتے ہیں ۔ اب کچہری میں رجسٹری لکھی جاتی اور جس آدمی سے رجسٹری لکھوائی جاتی ہے اس کا فون آتا ہے، آپ اپنی رجسٹری آکر لے جائیں ان سسرالی رشتہ داروں کا بڑا بیٹا گھر سے رجسٹری لینے نکلتا ہے، اپنی گاڑی لیکر مین روڈ پر پہنچتا ہے سامنے سے آنے والے ریڑھی والے کے اوپر اپنی تیز رفتار گاڑی چڑھا دیتا ہے ریڑھی والا موقع پر جاں بحق ہوجاتا ہے پولیس جائے وقوعہ پر پہنچتی ہے کیس بنتا ہے ڈیڈ باڈی ہاسپٹل اور وہ لڑکا تھانے پہنچا دیا جاتا ہے ۔ریڑھی والے کے ورثاء آتے ہیں مگر کوئی کمپرومائز کی صورت نہیں بنتی۔ لڑکا جیل پہنچ جاتا ہے مرنے والے محنت کش کے ورثاءڈیڈ باڈی لے جاتے ہیں، صلح کی کوششیں شروع ہوجاتی ہیں مگر مرنے والے ورثاء کسی صورت اس لڑکے کو معاف کرنے پر تیار نہیں ۔ اس درمیان چھ ماہ کا عرصہ گزر جاتا ہے۔ چھ ماہ کی شدید تگ دو کے بعد علاقے کے معززین کو درمیان میں لاکر پانچ لاکھ روپوں کے عوض صلح ہوجاتی ہے۔ لڑکا جیل سے رہا ہوکر باہر آجاتا ہے پھر کچھ عرصہ خیریت سے گزر جاتا ہے مگر قدرت کو شاید کچھ اور ہی منظور ہوتا ہے، وہی عورت جس کے ہاتھوں، میں اور میرے سسر صاحب شدید بے عزت ہوئے تھے بیمار ہوکر ہاسپٹل جا پہنچتی ہے کچھ دن ایڈمٹ رہنے کے بعد اجل آن پہنچتی ہے اور اس عورت کی ڈیڈ باڈی گھر آجاتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

میں بھی دعا کے لیے انکے گھر جاتا ہوں دل ہی دل میں اس گھر کی عافیت مانگتا ہوں اورخیال کرتا ہوں، یااللہ میں نے ان کو معاف کردیا تو بھی معاف کردے مگر سلسلہ دراز سے دراز تر ہوتا چلا جاتا ہے کچھ عرصہ خیریت سے گزرتا ہے اور زندگی اپنے معمول پر آجاتی ہے ۔سال اسی خیریت میں گزرتا ہے اب ایک دن اچانک اطلاع ملتی ہے میرے سسرالی رشتے دار عورت کے میاں کی ڈیتھ ہوگئی ہے ۔پے درپے ان پیش آنے والے واقعات نے بیٹوں اور تمام گھر والوں کو ہلا کر رکھ دیا ۔بڑا بیٹاجو جیل میں رہ چکا تھا اس نے اپنے باقی بھائیوں اور بہنوں کی رضامندی کے ساتھ اپنا مکان بمعہ پلاٹ اونے پونے دام بیچ ڈالتا ہے اور علاقہ ہی چھوڑ کر کسی نئی جگہ شفٹ ہوجاتا ہے ۔ میں کچھ دن پہلے اپنے دفتر کے کسی کام کے لیے نکلتا ہوں تو اتفاق سے میرا گزر اس گلی سے ہوتا ہے سامنے وہ گھر اور پلاٹ اسی حالت میں تھے اگر نہیں تھے تو وہ مکین نہیں تھے کچھ تو پیوند خاک ہوچکے تھے اور کچھ علاقہ چھوڑ کر کہیں اور جاچکے تھے۔۔ دوستو ۔۔میرا مشورہ ہے روپوں پیسوں زمین جائیداد کے معاملے میں کسی بھی انسان کا دل مت دکھائیے۔ دوسرا شخض اپنا حق بھی چھوڑ دے گا نقصان بھی برداشت کر جائے گا مگر اس ناراض اور دکھی انسان کی وجہ سے قدرت آپ سے ناراض ہو گئی تو پھر اس تقصان کا سلسلہ دراز سے دراز ہوتا چلا گیا تو کہیں امان نہیں ملے گی۔ اپنے کسی وقتی اور معمولی سے فائدے کے لیے قدرت کو ناراض کرنے کا رسک کوئی بھی ذی ہوش انسان نہیں لیتا۔

Facebook Comments

یاسر قریشی
لکھنے لکھانے کا شوق والد سے ورثے میں منتقل ہوا۔ اپنے احساسات و جذبات کو قلم کی نوک سے لفظوں میں ڈھالنے کی کوشش کرتا ہوں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply