کراچی کچرا اور گٹکا (قسط4)۔۔مشتاق خان

بہت ہمت کرکے میں یہ تحریر لکھنے جارہا ہوں۔ مجھے پتہ ہے کہ یہ تحریر پڑھ کر کراچی کے لاکھوں مرد مجھے گالیاں دینگے اور مجھے صوبائی لسانی عصبیت کا نشانہ بنایا جائیگا۔ لیکن پانچ سال سے یہ سب دیکھ کر بھی میں اس کا عادی نہیں ہوسکا۔ جی، میں آج بات کرنا چاہتا ہوں کراچی کے کچرے کی۔ کوئی اس بے بہا کچرے کی وجہ کچھ بھی کہے، لیکن مجھے جو سمجھ آئی ہے وہ صرف یہ ہے کہ اس سب گندگی کی وجہ گٹکا کھاتے مرد ہیں اور اس سارے معاملے پر سندھی، بلوچی، پنجابی، پشتون، اردو سپیکنگ سرائیکی، ہندکو بولنے والے سب قوموں، فرقوں، مذہبوں کے مرد جو کراچی میں رہتے ہیں وہ ایک پیج پر ہیں کہ گٹکا ضرور کھانا ہے اور اس کو تھوکنا بھی وہیں ہے جہاں دل کرے۔

ایک دن میں اپنے ایک دوست کو ملنے نیروبی چلا گیا ۔بہت ٹھنڈا میٹھا شہر ہے اور بہت صاف ستھرا بھی۔ نیروبی کی کھڑکیوں پر بیٹھی چڑیاں بھی نوجوان ترین ایشوریا رائے سے پیاری لگتی ہیں۔ تو وہ دوست اور میں کسی کو بس سٹاپ تک چھوڑنے گئے، میں نے حسب ِ فطرت وہاں سڑک پر تھوک دیا تو ایک افریقن میرے پاس آگیا اور اپنی زبان سواہلی میں کچھ بولنے لگا ۔۔میں سمجھا کہ فقیر ہے کچھ مانگ رہا ہے تو اس کو دھتکار دیا کیونکہ وہاں ایک بھی فقیر کو کچھ دینے کا نتیجہ آپ کے ساتھ اجتماعی لوٹ مار کی شکل میں نکلتا ہے اور افریقن چاہے امیر ہو غریب ہو ،جیسا مرضی اچھا برا ڈریس پہن لے، لگتے سب ایک جیسے ہی ہیں۔

خیر ساتھ موجود دوست کو اس کی بات سمجھ آگئی اور اس نے اس کو دو سو کینین شیلنگ دیئے اور مجھے بتایا کہ نیروبی میں باہر کچھ بھی گندگی کرنا جرم ہے اور اس پر جرمانہ دینا پڑتا ہے بہت حیرانی ہوئی اور آئندہ دیکھ  کے تھوکنا شروع کردیا۔ نیروبی اتنا صاف اور پیارا لگتا تھا کہ گند ڈالنے کی ہمت بھی کم ہی لوگوں کو ہوتی ہوگی ۔

Advertisements
julia rana solicitors

اس سب کے بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ کراچی کے زیادہ تر مرد گٹکا کھاتے ہیں اور آزادی سے جہاں مرضی آئے تھوکتے ہیں۔ یہ مرد صفائی نام کی چیز کے عادی ہی نہیں اور یہی مرد سب انتظامی عہدوں پر فائز ہیں ان کو گٹکا ہر وقت غصہ اور بے خودی کی حالت میں رکھتا ہے۔ ان کو یہ احساس ہی نہیں ہوتا کہ  ان کے گھر والوں کو ارد گرد کے لوگوں کو کیا کیا اذیت برداشت کرنی پڑتی ہے۔ ان کے منہ میں گھومتے غلاظت کے ڈھیر کو دیکھ کے، اس کو تھوکتے دیکھ کے دوسرا کیا اذیت سہتا ہے۔ آپ یقین کریں انتہائی پڑھی لکھی، قابل، ڈاکٹر، پروفیسر، لاکھوں کمانے والی بیٹیاں، بہنیں، بیویاں ان مردوں کا بے رحمی سے تھوکا ہوا گٹکا باتھ روم اور گھروں کمروں سے صاف کرتی ہیں، اپنی ابکائیاں روک روک کر۔ کراچی کے کچرے اور  گندگی کی وجہ یہی گٹکا کھاتے مرد ہیں اگر کراچی لندن جیسا تو خیر کیا نیروبی جتنا بھی صاف کردیا جائے تو   گٹکا تھوکتےمردوں کو کچھ تو شرم آئیگی۔ بس یہ سب مرد اسی شرمندگی سے بچنے کے لئے یہ چاہتے ہی نہیں کہ کراچی صاف ہو۔ یہ گندگی ان کے لئے سہولت ہے اپنے اس مکروہ عمل کے لئے۔ کراچی کے ان مردوں کے لئے ڈنڈے کی ضرورت ہے کیونکہ ان گٹکا کھاتے مردوں کی یہ ہر گز مجبوری نہیں ہے کہ یہ اس کو دیواروں، سڑکوں باتھ روم کے فرشوں پر تھوکتے پھریں۔ یہ اس غلاظت کو کسی نالی سنک یا گٹر میں تھوک سکتے ہیں اور جیسے  اپنے جسم سے خارج ہونے والی غلاظت  کو پانی سے بہاتے ہیں ایسے ہی اپنی اس غلاظت کو پانی بہا کے صاف کر سکتے ہیں۔ بس چند ایک کو ڈنڈے کی سزا یا باہر تھوکنے پر مناسب جرمانہ کرنے کی ضرورت ہے ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply