ڈاکٹر خالد سہیل کی کتاب “آدرش” پر طاہر راؤ کا تبصرہ

ڈاکٹر خالد سہیل سے میرا پہلا تعارف مشہور انقلابی لیڈر چے گویرا کے بارے میں لکھے ہوئے ایک مضمون کی وجہ سے ہوا۔ ان سے ملاقات کے دوران میں نے ان سے پوچھا کہ کیا  آپ چے گویرا سے اتنے متاثر ہیں کہ اُن کے بارے میں جاننے کے لیے  آپ نے کیوبا کا سفر کیا ۔۔؟تو پتا چلا کہ وہ چے گویرا کے نظریات نہیں  بلکہ ان کی نفسیات سمجھنا چاہتے تھے کہ ایک مسیحا ایک فریڈم فائیٹر کیسے بنا اور انسانی جان بچانے والا ایک جان لینے والا کیسے بنا۔

خالد سہیل ایک ہمہ جہت شخصیت ہیں، ایک ڈاکٹر، ماہر نفسیات، شاعر، ادیب، فلاسفر، اور کالم نگار اور ہر ملاقات میں اُن کا ایک الگ ہی روپ سامنے آتا ہے اور یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ وہ ماہر نفسیات بڑے ہیں یا دانشور بڑے ہیں یا پھر لکھاری۔ میرا خیال ہے کہ ڈاکٹر خالد سہیل نے تمام شعبوں میں ہی کمال حاصل کیا ہے۔

اگر آپ ان کی ذاتی زندگی کے سفر پر نظر دوڑائیں تو آپ کو ایک سیماب صفت شخصیت نظر آئے گی جو ساری زندگی کسی کی تلاش میں رہتا ہے۔

پچھلی ملاقات میں ڈاکٹر خالد نے  اپنی نئی کتاب “آدرش” کا تحفہ دیا اور کہا کہ اگر موقع ملے تو ضرور پڑھیے گا۔

اتفاق سے اگلے دن ہی ویک اینڈ تھا اور میں نے کتاب اُٹھا کر ورق گرد انی شروع کر دی۔ لیکن جب کتاب پڑھنا شروع کی تو میں ڈاکٹر صاحب کی بیان کردہ کہانیوں میں کھو گیا، کیونکہ اس طرح کے کردار  آپ کے اردگرد بکھرے پڑے ہیں۔

دوسری بات جس نے دلچسپی کو کم ہونے سے روکا وہ ڈاکٹر صاحب کا اسلوب ِ بیاں ہے۔ ڈاکٹر خالد اپنے بیان میں بڑی سادہ اور جدید اُردو استعمال کرتے ہیں جس سے قاری کے ذہن پر بوجھ نہیں  پڑتا۔

کتاب کا دوسرا حصہ پاکستان کے مشہور شاعروں اور ادیبوں سے ملاقات کا احوال اور ان کے ادب پر تبصرہ ہے۔

ڈاکٹر صاحب  نے چند صفحات میں کسی بھی شاعر کے کلام /ادب اور ان کی شخصیت کو سمو دیا ہے ۔ اس سلسلے میں ان کے مُنیر نیازی سے ملاقات اور قدسیہ بانو کے ناول پر تبصرے  کافی دلچسپ ہیں۔

مجھے ریڈ انڈین سردار کا واشنگٹن سرکار کے نام خط نے بہت متاثر کیا کیونکہ دیار غیر میں ایک طرح سے ہم لوگ بھی اپنی زمین اور مٹی کو چھوڑ چکے ہیں لیکن اس دکھ کو ہماری نئی نسل کبھی بھی محسوس نہیں  کر سکتی۔

کتاب کا تیسرا حصہ سیاسی کالمز پر مشتمل ہے جو ان کی سیاسی سوچ کو ظاہر کرتی ہے۔

ڈاکٹر صاحب نے ایک ہی کتاب میں اتنے ٹاپکس پر بات کی ہے کہ ہر ٹاپک پر تبصرہ کرنا ممکن ہی نہیں  اور ہر ایک ٹاپک پر ایک الگ کتاب لکھی جا سکتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

مجموعی طور پر یہ ایک جامع اور دل چسپ کتاب ہے جو کہ  آپ کو تھوڑے وقت میں بہت سارے  موضوعات پر معلومات پہنچا سکتی ہے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply