نئے فارم بلز کیخلاف بھارتیوں کا احتجاج۔۔میاں حامد

اس وقت بھارت میں فارم بلز کو لے کر شدید مظاہرے جاری ہیں،مختلف ریاستوں خاص کر پنجاب،ہریانہ،یو پی اور بہار سے کسانوں کے جتھے دارالحکومت دہلی کی طرف روانہ ہیں،حکومت انھیں روکنے کے لئے ہر طرح کی رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے لیکن کسان ان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں،بلکہ اب تو وہ دارالحکومت پہنچ بھی گئے ہیں،ایسے میں بقول رویش کمار کے مودی میڈیا نے خبریں پھیلانی شروع کر دی ہیں کہ آئی ایس آئی مظاہروں میں دہشت گردی کروا سکتی ہے۔

اگر مختصرًا بات کی جائے تو یہ فارم بلز کارپوریٹ فارمنگ کا راہ ہموار کرنے کے لئے پیش کئے گئے ہیں،جس میں بڑے بڑے ارب پتی اور انکی کمپنیاں دھیرے دھیرے زراعت کا کنٹرول سنبھال لیں گی اور چھوٹا کسان مالک ہوتے ہوئے بھی ان کا مزارع بن جائے گا،اور اس میں ایک اور بل essential commodities کا ہے جس کے پاس ہونے کے بعد گندم،مکئی،جوار اوران کا آٹا اور ان سی بنی دیگر پروڈکٹس،دالیں،آئل سیڈ،پیاز،آلو وغیرہ کو essential commodities کی لسٹ سے نکال دیا جائے گا جس کے بعد انکی قیمتوں اور انکو ذخیرہ کرنے کی حد پر حکومتی کنٹرول ختم ہو جائے گا۔

کسانوں کے تیور تو بتاتے ہیں کہ وہ اتنی آسانی سے مودی کی جان چھوڑنے والے نہیں،اور مودی حکومت کو بھی اس کا ادراک ہے سو وہ اس تحریک کا زور توڑنے کے لئے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے،ان مظاہروں میں دہشت گردی بھی کروائی جا سکتی ہے،دوسرا آج سے چند ماہ پہلے امریکہ میں مقیم سکھوں اور ہریانہ کے ہندوؤں کے بیچ ٹک ٹوک اور واٹس ایپ پر لفظی جنگ چھڑ گئی جو پھیلتے پھیلتے آسٹریلیا تک پہنچ گئی اور اس کے اثرات بھارت میں بھی محسوس کئے گئے تھے،اسی کے نتیجے میں سڈنی میں ہیرس پارک کے علاقے میں سات آٹھ ہریانہ والوں نے تیس کے قریب سکھ نوجوانوں کو دھو دیا تھا،اب بھی یہ خدشہ ظاہر کیا   جا رہا ہےکہ حکومت سازش کر کے پنجاب اور ہریانہ کے مظاہرین کو آپس میں لڑوا سکتی ہے،اس سے بھی بڑھ کے مجھے خدشہ ہے کہ حادثاتی طور پر بن جانے والے پنجابی کسانوں کے لیڈر (سدھو پاء جی،یوگراج سنگھ) وغیرہ اپنے ذاتی مفادات کے لئے اس تحریک کا سودا ہی نہ کر دیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے!

Facebook Comments

میاں حامد
حال مقیم پر دیس میں،دل سے مگر دیس میں