ہنزہ واٹر۔۔انعام رانا

بچپن سے مجھے شوق تھا کہ ہنزہ جاؤں گا، ہنزہ واٹر پیوں گا۔ کسی دور میں جب آتش ابھی دہکتا ہوا کوئلہ تھا تو کسی نے بتایا تھا کہ ہنزہ واٹر کیا ہے۔ کبھی ہنزہ آ نہ سکا اور اب جو آیا تو دل شوق سے مخمور تھا۔ دو نفل پڑھ کے اللہ میاں کو باقاعدہ “ایکسپلین” کیا کہ یا اللہ ہنزہ واٹر شراب تھوڑی  ہے، یہ تو ایک سوغات ہے، آپ کی عطا سے ہنزہ جا رہا ہوں ۔ اب ہنزہ واٹر ہی نہ  پیا تو بھلا کفر ان نعمت نہ  ہو گا۔ پھر بھی اگر برا لگے تو آئی ایم سوری۔

کس کس جگہ نہ  پوچھا ،پر  یہ آب حیات نہ  ملا۔ ہوٹل والے سے کہا تو اسکا رنگ بدل گیا، “سر وہ اب نہیں ہوتا”۔ ہیں؟ اگر ہنزہ ہوتا ہے تو بھلا پھر ہنزہ واٹر کیوں نہیں ہوتا اور اگر واٹر ہی نہ  رہا ، تو ہنزہ کیوں ہے۔ مطلب سکاچ بنا سکاٹ لینڈ ہو سکتا ہے؟ اپنے ڈرائیور صاحب کو بھیجا، بیچارہ مایوس لوٹا کہ سر جس کو پوچھتا ہوں وہ دوڑ لگا دیتا ہے۔ اک ڈرائی فروٹ کی دوکان پہ گیا تو    ایک  لمبی داڑھی والے بھائی کھڑے تھے۔ سب ڈرائی فروٹ تلوا چکا تو معصوم ترین لہجے میں کہا اک بوتل  ذرا ہنزہ واٹر بھی دے دو ، مولانا کو جیسے جھٹکا لگا اور پھر استغفراللّٰہ کسی ایسی گہرائی سے انکے حلق تک آئی کہ کانپتی ہانپتی نکلی۔ پوچھا بھائی کیا ہوا؟ اخے وہ شراب ہوتی ہے۔ میں نے بھی ترنت کہا، لاحول ولا، شراب؟ ہنزہ واٹر تو آب حیات ہے؟ ہنزہ کا  شربت ہے، اک سوغات ہے جیسے یہ خوبانی و ناشپاتی تم نے دی۔ خیر مایوسی ہی ہاتھ آئی۔

پھر یاد آیا کہ پاکستان کا معروف ترین فوٹوگرافر اور اپنا یار مہدی بخاری کس دن کام آئے گا۔ آخر اسکی تصویریں دیکھ کر ہی تو بیگم مچل گئی تھی کہ سفر شمال کے ورنہ چلو واپس لندن۔ کیا دور تھا صاحب کہ سیدوں کے در سے کوئی خالی ہاتھ نہ  لوٹایا جاتا تھا۔ سوالی نے صدا دی کہ نذر مئے یا پیر و مرشد۔ مگر دور بدلا اور جواب بھی بدل گئے۔ بولے بھائی مہدی کہ اب وہ دور نہیں  رہا۔ ہنزہ والے مسلمان ہو گئے ہیں، انکو بہت مشکل سے یقین دلایا گیا ہے کہ صدیوں سے جس ہنزہ واٹر کو وہ سردی کا علاج سمجھ کر برت رہے تھے وہ تو شراب ہوتی ہے اور حرام بھی ہوتی ہے۔ سو بہت شوق آئے تو برف پگھلائیے اور ہنزہ واٹر سمجھ کر پی لیجیے۔

Advertisements
julia rana solicitors

رات گئے دربار ہوٹل کے منیجر سے میری بیچارگی و محرومی دیکھی نہ  گئی کہ آتے جاتے جب وہ پوچھتا تھا کہ سر کیسا جا رہا ہے؟ تو میں جواب دیتا کہ ہر شے کمال است سوائے واٹر نیست۔ کہنے لگا سر دراصل یہ گھروں کے لیے بنائی جاتی تھی۔ جب پنجاب و کراچی سے ہر آنے والا یہ ہی مانگ کرنے لگا تو کئی لوگ کچی بیچنے لگ گئے سو ہنزہ کے ڈی سی نے پابندی لگا دی۔ کچھ مبلغین نے سمجھایا بتایا اور گھروں میں لگی ڈسٹلریز تڑوا دی گئیں۔ اچھا ظالمو تمھارا سارا اسلام اور انتظام ہنزہ پہ اور ہنزہ واٹر پہ ہی نکلنا تھا؟۔ کیا تھا جو کچھ دیر اور رک جاتے تو مجھ معصوم کی بچپن کی خواہش پوری ہو جاتی۔ ہنزہ کے حسن میں مخمور ہوں مگر ہنزہ واٹر سے محروم ہوں، کیونکہ اب ہنزہ میں ہی ہنزہ واٹر نہیں ہوتا۔

Facebook Comments

انعام رانا
انعام رانا کو خواب دیکھنے کی عادت اور مکالمہ انعام کے خواب کی تعبیر ہے