اے کمینی عورت۔۔عارف خٹک

مجھے کچھ کہنا ہے تم سے،۔ کیا تم کو یاد ہے ہم دونوں شاپنگ کرتے ہوئے ایک دوسری کی بانہوں میں جھول رہے ہوتے ہیں۔ سرِراہ چلتے چلتے میں تیری چٹکیاں کاٹ لیتا ہوں تم مجھے مکے مارنے لگتی ہو۔
آج بھی تم مسکراتے ہوئے میرے قریب آتی ہو اور اپنا سر میرے سینے پر رکھ دیتی ہو۔ کہتی ہو
” دنیا میں میرے علاوہ تیرا کوئی اور نہیں ہے۔”
پلانز بناتی ہو کہ تم میرے ساتھ اگلی چھٹیوں میں جارجیا، بشکیک، کابل اور ماسکو جانا چاہتی ہو۔
چپکے سے ایک شاپر پکڑا دیتی ہو کہ یہ لو آپ کیلئے شرٹ لیکر آئی ہوں۔ میں شرمندہ ہوجاتا ہوں کہ آج ہماری شادی کی سالگرہ ہے۔ میں منمناتے ہوئے ہر سال کی طرح انیسواں جھوٹا وعدہ کرلیتا ہوں “جان تیرے لئے سونے کے نیکلس کا آڈر دیا ہے”۔ تم جانتی ہو کہ انیس سالوں میں ہر سال کی طرح یہ وعدہ بھی جھوٹا ہے۔
جب تم غصے میں چیخنے لگتی ہو کہ “میری قسمت پھوٹ گئی ہے کہ تیری بیوی ہوں۔ میں انتہائی خودغرض اور جھوٹا شوہر ہوں۔ روز میرے ارمانوں کا خون کرتے رہتے ہو، روز تیری وجہ سے سسرال میں نندوں اور بھاوج کے ہاتھوں ذلیل ہوتی رہتی ہوں۔” پھر تم گالیاں بکنے لگ جاتی ہو خود کو مارنا شروع کردیتی ہو۔ شیرنی کی طرح کھڑی ہوجاتی ہو اور بھاگ کر الماری میں پڑی میری  شرٹ پھاڑ دیتی ہو۔
وہ شرٹ جو آج تک مجھے پہننا نصیب نہیں ہوئی،مگر اس کے باوجود بھی میں اس کو پیار سے الماری میں ٹانگ دیتا ہوں۔
آج تم مجھ سے دور ہو مگر مجھے معلوم ہے تم یہ اسٹیٹس پڑھ رہی ہو۔

دو دن بعد ہماری شادی کی سالگرہ ہے۔ تم نے میرے لئے بیسویں شرٹ بھی خریدی  ہوگی،اور میرا بیسواں جھوٹا وعدہ بھی تیار ہے کہ اس سال میں آپ کیلئے “ٹائیٹنم” کی چوڑیاں بنوا رہا ہوں۔
مگر پلیز اس بار شرٹ پھاڑنا مت کیونکہ ابا کی مسکراتی نگاہیں مجھے چھیڑنے کیلئے نہیں رہیں۔ میں ٹوٹا ہوا ہوں ۔۔ ہوسکتا ہے اس بار شرٹ کیساتھ میرا دل ہی نہ پھٹ جائے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

شادی کی سالگرہ مبارک ہو!

Facebook Comments