• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • کورونا: وبائی مرض کی شدت سے اُبھرتی دوسری لہر۔۔سید عمران علی شاہ

کورونا: وبائی مرض کی شدت سے اُبھرتی دوسری لہر۔۔سید عمران علی شاہ

سال 2020 پوری دنیا کے لیے کسی کٹھن امتحان سے کم ثابت نہیں ہوا، ابھی اس سال کے تقریباً 50 دن رہتے ہیں، اور اس سال کے ساتھ جڑی مشکلات ہیں کہ کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں،
2019 کے آخر میں کورونا وائرس کے وبائی مرض نے ہمسایہ ملک چین سے اپنی تباہیوں کا سلسلہ شروع کیا، جو کہ دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا میں پھیل گیا،
دنیا میں 5 کروڑ 40 لاکھ سے زائد لوگ اس سے متاثر ہوئے اور 13 لاکھ 12 ہزار کے لگ بھگ لوگ لقمہ اجل بنے۔

یہ وائرس اپنی طرز کا بدترین اور خطرناک وائرس ثابت ہوا، دنیا کے بڑے بڑے سائنسی تحقیقاتی ادارے اس کے سامنے بے بس دکھائی دینے لگے، امریکہ اور برطانیہ اس مہلک وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے، ایشیاء میں بھارت اس وباء سے سب زیادہ اثرانداز ہوا، چین میں جہاں کہ یہ کورونا سب سے پہلے نمودار ہوا، اس نے بہترین حکمت عملی کا مظاہرہ کیا، اور متاثرہ علاقوں میں بھرپور احتیاطی تدابیر کا عملدرآمد کروایا، جس اس کے پھیلاؤ کو نہ صرف محدود کیا گیا بلکہ اسے مزید نقصان پھیلانے کا باعث بھی نہ بننے دیا گیا۔

پاکستان میں مارچ 2020 میں کورونا وائرس نے بھرپور وار کیا، مگر پاکستان اوائل میں کورونا وائرس کو بہت متنازعہ بنایا گیا، عوام الناس نے نہایت غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا، اس وقت عالمی ادارہ صحت نے Covid-19 کے حوالے سے پوری دنیا میں مکمل لاک ڈاؤن کی حکمت عملی  پر  عملدرآمد کروایا، جس کو پاکستان میں بھی نافذ العمل کیا گیا، مگر جب رمضان المبارک میں عید الفطر کے قریب   لاک ڈاؤن میں نرمی برتی گئی تو، یہ وباء بے قابو ہوگئی اور متاثرین کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ گئی، این سی او سی نے بہت بھرپور انداز میں تمام متعلقہ اداروں کو وفاقی سطح سے لے کر، ضلعی سطح تک منظم کرکے، بروقت اقدامات کیے، اور کورونا وائرس کے اثرات سے نمٹنے کے لیے، جامع حکمت عملی کو اپنایا، اس میں سے ایک سمارٹ لاک ڈاؤن بھی ہے کہ جس تحت صرف انہی علاقوں کو لاک ڈاؤن کیا گیا جہاں پر زیادہ لوگ متاثر ہوئے۔

پوری دنیا میں پاکستان کی طرف سے کی جانے والی حکمت عملیوں کو ایک کیس سٹڈی کے طور پر تسلیم کیا گیا  اور سمارٹ لاک ڈاؤن کی اپروچ کو بہت سراہا گیا،کورونا وائرس نے پاکستان میں اتنے برے اثرات مرتب نہ کیے کہ جتنے اس نے دنیا کے دیگر ممالک پر کیے تھے،اس وقت تک پاکستان میں 7160 کورونا کے مریض وفات پاچکے ہیں، مجموعی طور پر پورے ملک میں 356032 افراد کورونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔

دنیا میں کورونا وائرس کی دوسری لہر مزید شدت سے جاری ہے، اور یہ دوسری لہر پاکستان میں بھی اپنا آغاز کر چکی ہے،پہلی بار جب اس وبائی مرض نے پاکستان پر حملہ کیا تو اس وقت ملک کا درجہ حرارت قدرے  گرم تھا، مگر اس بار کورونا وائرس کا حملہ شدید سرد موسم کے اوائل میں ہو چکا ہے ، ہمارے ہاں سردی کا موسم کم مدت کا ہوتا ہے مگر شدید ہوتا ہے، اور اس موسم میں بچوں اور بزرگوں کو سینے کی جکڑن، نزلہ، کھانسی اور بخار کی تکلیف عموماً ہوجاتی ہے، سو بچوں اور بزرگوں کی صحت کے حوالے سے کورونا کو مد نظر رکھتے ہوئے مزید احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہونگی، انہیں سردی کی شدت سے محفوظ رکھنا ہوگا۔

کورونا وائرس کی دوسری لہر کے بارے میں طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں بحیثیت قوم مجموعی طور پر بہت زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا،ہمیں سوشل ڈسٹینسنگ مکمّل طور پر اپنانا ہوگا، بڑے سنگین مسئلے پر قومی یکجہتی کا مظاہرہ کرنا بہت ضروری ہے،  ہم اس نازک وقت میں ایک باشعور  قوم ہونے کا مظاہرہ کرنا ہیں پڑے گا اور اس موزی وباء کو شکست دینے کے لیے اپنا لائف سٹائل بدلنا ہوگا۔

Advertisements
julia rana solicitors

اس وباء کو صرف اور صرف احتیاط سے شکست دے سکتے ہیں، احتیاط ہی واحد حل ہے، گھر پر رہنا ہسپتال میں رہنے سے بہتر ہے، ماسک پہننا وینٹیلیٹر پر رہنے سے بہتر ہے، کچھ عرصے معاشرتی دوری ہمیشہ کی دوری سے بہتر ہے، اہل وطن جاگ جائیں، جاگ جائیں جاگ جائیں جاگ جائیں، اپنے ذمہ داری خود اٹھائیں، پروردگار عالم وطن عزیز کا حامی و ناصر ہو اور ہم سب پر اپنا فضل فرمائے، مستقبل قریب میں اس موزی مرض کی ویکسین بھی آجائے گی  مگر فل الوقت، اس کے مقابلہ صرف اور صرف دانشمندی، احتیاط اور پرہیز سے ہی ممکن ہے۔

Facebook Comments

سید عمران علی شاہ
سید عمران علی شاہ نام - سید عمران علی شاہ سکونت- لیہ, پاکستان تعلیم: MBA, MA International Relations, B.Ed, M.A Special Education شعبہ-ڈویلپمنٹ سیکٹر, NGOs شاعری ,کالم نگاری، مضمون نگاری، موسیقی سے گہرا لگاؤ ہے، گذشتہ 8 سال سے، مختلف قومی و علاقائی اخبارات روزنامہ نظام اسلام آباد، روزنامہ خبریں ملتان، روزنامہ صحافت کوئٹہ،روزنامہ نوائے تھل، روزنامہ شناور ،روزنامہ لیہ ٹو ڈے اور روزنامہ معرکہ میں کالمز اور آرٹیکلز باقاعدگی سے شائع ہو رہے ہیں، اسی طرح سے عالمی شہرت یافتہ ویبسائٹ مکالمہ ڈاٹ کام، ڈیلی اردو کالمز اور ہم سب میں بھی پچھلے کئی سالوں سے ان کے کالمز باقاعدگی سے شائع ہو رہے، بذات خود بھی شعبہ صحافت سے وابستگی ہے، 10 سال ہفت روزہ میری آواز (مظفر گڑھ، ملتان) سے بطور ایڈیٹر وابستہ رہے، اس وقت روزنامہ شناور لیہ کے ایگزیکٹو ایڈیٹر ہیں اور ہفت روزہ اعجازِ قلم لیہ کے چیف ایڈیٹر ہیں، مختلف اداروں میں بطور وزیٹنگ فیکلٹی ممبر ماسٹرز کی سطح کے طلباء و طالبات کو تعلیم بھی دیتے ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply