میری نماز کی ناکافی فاتحہ (ایک مکالمہ) مزمل شیخ بسمل

 کالج کے ایک دوست کو نیا نیا “تحقیق” کا خبط سوار ہوگیا ہے۔ پرسوں  ملاقات ہوئی تو کہتا ہے تم حنفی دیوبندی لوگوں کی نماز تک ٹھیک نہیں لیکن دین داری کا ٹھیکہ لے رکھا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

عرض کیا: میں حنفی دیوبندی ہوں یہ کب اور کس نے کہا؟
وہ: مجھے پتہ ہے۔ شکل سے ہی پتہ لگ جاتا ہے۔ ویسے بھی تجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے میں نے۔
میں: اچھا؟ خیر نماز میں کیا خرابی ہے؟ میں کیا سر پر ہاتھ باندھتا ہوں ؟
وہ: نہیں۔ تمہاری نماز حدیث کے مطابق نہیں ہے۔
میں: بھائی جیسے ہمارے ابا، ان کے ابا،اور ان کے ابا پڑھتے تھے ویسے ہی میں بھی پڑھ لیتا ہوں۔
وہ: دین میں آباو اجداد کے مذہب پر چلنے کی ممانعت ہے۔
میں: میں دیوبندی نہیں ہوں۔ سیدھا سادہ مسلمان ہوں بھائی؟ ویسے دین میں آباو اجداد کے مذہب کا انکار کرنا کہیں فرض قرار دیا گیا ہے؟
وہ: نہیں تو۔
میں: تو پڑھنے دے جیسے پڑھتا ہوں میں نماز۔ تیرا کیا جاتا ہے؟
وہ: لیکن تم جس طرح پڑھتے ہو اس سے نماز ہی نہیں ہوتی۔ (مجھے جھٹکا لگا)
میں: کیوں نہیں ہوتی بھائی؟
وہ: کیونکہ تم نماز میں فاتحہ نہیں پڑھتے۔
میں: بھائی ہمارے آس پاس، خاندان اور برادری ہر جگہ امام ابو حنیفہ والا طریقہ ہی اپنایا جاتا ہے۔ اس لیے مجھے بھی وہی مرغوب لگتا ہے۔ یعنی امام کی فاتحہ مقتدی کے لیے کافی ہے۔
وہ: کیسے کافی ہے؟ حدیث میں لکھا ہے کہ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
میں: بھائی کہا تو ہے کہ امام امامت کر رہا ہے تو اس کی فاتحہ مقتدی کو کافی ہے۔ پھر الگ سے پڑھنے پر زبردستی کا فائدہ؟ ویسے بھی میں کافی سپیڈ سے پڑھتا ہوں۔ کہیں پڑھتے پڑھتے امام کی فاتحہ سے آگے نکل گیا تو اور لینے کے دینے پڑ جائیں گے۔ کوئی اور بات کرلے۔ کیوں اپنا اور میرا وقت ضائع کر رہا ہے؟
وہ: یہ کیا بات ہوئی؟۔ حدیث کے الفاظ ہیں بھائی فاتحہ کے بغیر کوئی نماز نہیں۔
میں: اچھا تو اب تو کیا چاہتا؟
وہ: نماز میں فاتحہ لازمی پڑھا کرو۔
میں: اچھا ٹھیک ہے۔ آج سے امام کے پیچھے پڑھوں گا۔
وہ: یہ ہوئی نا بات۔
میں: پہلی رکعت میں پڑھ لوں کافی ہے نا؟
وہ: کیا مطلب؟ نہیں بھائی ساری رکعتوں میں پڑھنی ہے۔
میں: یہ تو چیٹنگ ہے بیٹا۔ ابھی تو نے حدیث سنائی ہے کہ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔ اصولاً تو ان الفاظ کا مطلب یہ ہوا کہ اگر رکوع، سجدے، قیام میں پہلی دوسری، تیسری، چوتھی کسی بھی رکعت میں ایک بھی فاتحہ پڑھ لی تو نماز ہوگئی۔ اب تو کہہ رہا ہے کہ ساری رکعتوں میں؟ ایسی کوئی حدیث ہے؟
وہ: مجھے پتہ تھا بیٹا تو حنفی ہے۔ حدیث نہیں مانے گا۔ امام ہی کی بات سب کچھ ہے تیرے لیے تو۔ جبکہ قران کہتا ہے کہ جب کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی بات یا کوئی خبر لے کر آئے تو تصدیق کرلیا کرو۔
میں: اچھا ٹھیک ہے میں تیری بات کی تصدیق کرلوں گا۔
وہ: مزمل حد ہے!! میں تجھے کس اینگل سے فاسق لگتا ہوں؟
میں: یار جب تُو زمانے کے سارے فاسقین کو چھوڑ کر امام ابو حنیفہ پر فاسق والی آیت چپکا سکتا ہے تو پھر تجھے فاسق کہنے میں مجھے تو بالکل بھی عار نہیں ہے۔ جبکہ تو میرا پارٹنر ان کرائمز بھی رہا ہے۔
وہ: مر جا۔ تجھ سے بات کرنا پتھر کے آگے سر مارنے کے برابر ہے۔

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply