غلبہ اسلام بذریعہ تلوار یافتوح قلوب؟۔۔انعام الحق

اسلام کو آئے صرف چودہ سو سال ہوئے ہیں یہودیت اور عیسائیت کی  بنسبت یہ وقت کوئی اتنا زیادہ نہیں ہے اسکے باوجود پوری دنیا میں اسوقت ایک اندازہ کے مطابق پونے دو ارب انسان اسلام کو قبول کرکے اپنے آپ کو مسلمان کہلانے میں فخر محسوس کررہے ہیں اور حیرت انگیز طور پر یورپ میں اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد روزبروز بڑھ رہی ہے باوجود اسکے کہ موجودہ دور میں مسلمان اپنی طاقت اور شان وشوکت کے اعتبار  سے کمزور تر ہیں اور پوری دنیا میں اس وقت مسلمان ہی مظلومیت کی زندگی گزار رہے ہیں۔

مسلمان جیسے دینی اعتبار سے کمزور ہیں ایسے ہی دنیاوی اعتبار سے اسوقت کمزورتر ہیں ۔چاہے سائنس وٹیکنالوجی کا میدان ہویامعیشت کا میدان ہو، مسلمان ابھی بیساکھیوں پر ہی کھڑے ہیں۔ مثال کے طور پر پٹرول کے ذخائر مسلمانوں کے پاس ہیں لیکن نااہلی کا یہ عالم ہےکہ ہم وہ نکال کر اسکو اس پراسس سے گزارنے کے قابل بھی نہیں جس کے بعد وہ قابل استعمال بن جائے ،اسکے لئے ہمیں غیرمسلموں کی مدد چاہیے۔

پاکستان کا صوبہ بلوچستان خاص طور پر معدنیات سے اٹا ہوا ہے لیکن ہم وہ نکمی قوم ہیں جو معدنیات نکالنے کے لئے ملٹی نیشنل کمپنیوں کے تلوے چاٹتے ہیں ،اسی طرح گیس کے ذخائر موجود ہیں لیکن ہم نکالنے کی صلاحیت سے محروم ہونے کیوجہ سے بدترین گیس لوڈ شیڈنگ کا شکار ہیں، بجلی کے بحران کا پوچھیں ہی نہیں۔۔ پوری دنیا میں موجود زیادہ تراسلامی ممالک ایک کٹھ  پتلی حکمرانی کا ہی سیٹ اپ رکھتے ہیں، نہ تو ہماری کوئی داخلہ پالیسی ہے اور نہ خارجہ پالیسی، نہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں ہمارا کوئی کردار ہے اور نہ ہم معاشیات کے میدان میں قابل ذکر ہیں ۔

مسلمانوں کے پاس اگر چند ٹکے ہیں بھی تو وہ بھی غیر مسلموں کی مرہون منت ہیں ،مسلمان عوام ہوں یا خواص ،حاکم ہوں یا محکوم، سب نااہل ،سہل پسند،کام چور،اور ناقابل اعتماد لوگ ہیں جھوٹ اور بددیانتی دنیا میں مسلمانوں کا ٹریڈ مارک  بن گیا ہے۔ اپنے ایک پاؤ گوشت کے لئے دوسرے کا اونٹ چھری کے نیچے لانے میں ہم آسرا نہیں کرتے ۔مسلمان کہنے میں تو مسلمان ہیں لیکن اعمال میں ناقابل ذکر ہی نہیں بلکہ اعمال کے اعتبار سے مسلمان عموماً  کفار سے چار ہاتھ آگے ہیں ،صداقت ،دیانت،امانت ،شجاعت اورسخاوت مسلمانوں کے معاشرہ میں عنقاء ہوگئی ہے، معاشرتی جرائم کی آماجگاہیں مسلم سوسائٹیز بن گئی ہیں، مسلمان اور اسلام میں بعض اوقات تباین کلی نظر آتا ہے مسلم حکمران ہوں یا عوام سب غیرمسلموں کا  ٹاؤٹ بننے   کوہی اپنا اعزاز سمجھتے ہیں۔

سابق امریکی صدر باراک اوباما کی کتاب کا اقتباس پڑھ کر میں شرم سے پانی پانی ہوگیا کہ ہم ایبٹ آباد  آپریشن کے بعد پاکستان کے اعلیٰ  حکام سے بات کرنے سے کترا رہے تھے کیونکہ ایبٹ آباد  آپریشن پاکستان کی سرحدی بارڈر کی سنگین خلاف ورزی تھی گویا کہ یہ پاکستان کی سلامتی پر حملہ تھا اس کی حساسیت اور جرم سے باراک اوباما خود پریشان تھا کہ ہم نے اگرچہ ٹارگٹ حاصل کیا لیکن ایک خودمختار اور ایٹمی ریاست کی سرحدوں   کی سنگین خلاف ورزی کرلی ہے ،اس پر نہ جانے کیا سخت جواب ملے گا لیکن پاکستان کے اسوقت کے حکمران اور اعلیٰ  حکام نے انکو سخت جواب یا احتجاج کے بجائے کامیاب آپریشن پر مبارکباد دی ۔اس طرح کے حالات دیکھ کر امت مسلمہ پر اور مسلم حکمرانوں کی بیغیرتی اور بے حسی پر ماتم اور نوحہ کرنے کو دل کرتا ہے اور خیال آتا  ہے کہ اس بے غیرتی اور بے بسی کی زندگی سے بہتر ہے اللہ تعالیٰ ہم کو بھی اس دنیا سے اٹھا لے۔

ان تمام کمزوریوں اور نقائص کے باوجود اسلام میں غیرمسلم بڑی تیزی سے داخل ہورہے ہیں اور اسکی سب سے زیادہ تعداد   یورپ میں سامنے آرہی ہے ۔۔۔۔سوال یہ ہے کہ یہ کیوں۔؟
وہ لوگ مسلمان کیوں ہونا چاہتے ہیں۔؟

حالانکہ عموماً مسلمان غیرمسلموں کی طرح ہونا چاہتے ہیں انکی وضع قطع انکے طورو طریقے ہمارا معاشرہ اپنانا فخر محسوس کرتا ہے انکی اندھی تقلید میں ہم اس حد پر گئے ہوئے ہیں کہ انکی پھٹی ہوئی پینٹ کو ہم نے فیشن سمجھ کر اپنا لیا ہے ۔

لیکن وہ لوگ اسلام کی طرف آرہے ہیں اور ہم ان کے معاشرے  کی رنگینیوں میں رنگ  جانے کو باعثِ  اعزاز سمجھ رہے ہیں، میرا وجدان کہتا ہے  کہ  شائد اسلام کا نشاط ثانیہ یورپ سے ہوگا جیسے عرب نے جب مال ومتاع کو ہی سب کچھ سمجھا تو حرمین شریفین وہاں ہونے کے باوجود اسلام ان سے نکل گیا اورخلافت عثمانیہ کی شکل میں تاریخ رقم کرگیا پھر برصغیر میں چمکا اور اب برصغیر پاک وہند میں اسلام کی ناقدری عروجوں پر ہے ۔

مجھے ایسا لگتا ہے اسلام یہاں سے عملاً  نکل جائے گا علما ً ختم ہو جائیں گے یا کوچ کر جائیں گے جیسے استنبول میں مسجدیں نعوذباللہ اصطبل بنی تھیں، یہی کچھ ادھر ہونے کوہے دین اور اہل دین سے ہمارے معاشرے میں مخاصمت کوئی ڈھکی چھپی نہیں ہے اور اللہ کو ایسے ناقدروں کے مسلمان ہونے کی بھی کوئی ضرورت نہیں۔ اللہ وہ ہے جو تاتاریوں سے کام لے سکتا ہے جو صنم خانوں سے اسلام کے جانباز نکال سکتا ہے تو شائد اب اللہ نائٹ کلبوں سے اسلام کے جرنیل یورپ سے کھڑے  کردے ،جو پوری دنیا میں اسلام کا ڈنکا بجا دیں اور ہم منہ دیکھتے رہ جائیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام کی اصل حکمرانی دلوں پر ہے اسلام دلوں کو موم کرکے فتح کرتا ہے تاریخ اسلام پڑھنے والے جانتے ہیں سیدنا عمر بن الخطاب خلیفہ ثانی محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کو نعوذباللہ قتل کرنے نکلے تھے اور اپنی بہن اور بہنوئی کیوجہ سے دائرہ اسلام میں داخل ہوئے ۔بعدازاں بائیس لاکھ مربع میل کے علاقوں پر مسلمانوں کے خلیفہ راشد بنے اس لئے اس غلط فہمی کو نکال دیں کہ اسلام تلوار سے پھیلا، بلکہ اسلام کی اصل حکمرانی دلوں پر ہے۔ البتہ مسلمانوں نے تلوار سے کفار کے سرکش گماشتوں کا علاج کیا ہے جو ابھی بھی چل رہا ہے اور قیامت تک چلتا رہے گا
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے اللہ تعالیٰ ہم سب کو اسلام کا صحیح معنوں میں پیروکار اور مبلغ بنائے ۔آمین یارب العالمین، زندگی باقی ملاقات باقی اللہ نگہبان

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply