خدا کی تلاش۔۔عدیل احمد

عموماً اس دنیا میں دو طرح کے لوگ موجود ہیں ۔ایک وہ جن کو لوگوں کی محفل میں اٹھنا بیٹھنا پسند ہوتا ہے اور ایک وہ جن کو تنہائی پسند ہوتی ہے ۔دونوں کے اپنے اپنے احساسات اور جذبات ہوتے ہیں ۔دونوں کے اپنی اپنی پسند کو لے کر اپنے اپنے نظریات ہیں ۔مگر میرے نزدیک جو لوگ تنہائی پسند ہوتے ہیں ان لوگوں کا اس دنیا کو دیکھنے اور سمجھنے کا ایک اپنا انداز ہوتا ہے ۔

عموماًہمارے معاشرے میں تنہائی پسند لوگوں کو دوسرے لوگ پاگل یا مغرور جیسے لقب سے پکارتے ہیں مگر حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے ۔انسان جب تنہائی میں ہوتا ہے تو وہ وقت ہی ہوتا ہے جب اسے احساس ہوتا ہے کہ وہ اس دنیا میں کتنا بے بس ہے ۔وہ اس ساری کائنات کی طرف نظر دوڑاتا ہے تو دنگ سا رہ جاتا ہے کہ یہ دن کے بعد رات ،سردیوں کے بعد گرمی،یہ زمین وآسمان سب کیسے ایک خاص وقت کے لیے آتے ہیں اس کے اندر ہزاروں سوالات جنم لیتے ہیں اور پھر وہ اس رب کی تلاش اور اپنے سوالات کے جوابات کی تلاش میں اس دنیا سے دور نکل پڑتا ہے ۔اور جب اس کی طلب ایک جنونی شکل اختیار کر لیتی ہے تو پھر خداتعالیٰ  ان کو اپنی خدائی منوانا شروع کر دیتا ہے ۔پھر وہ خدا اپنے بندے کی طلب کو پورا کرتا ہے ۔اور یہ سب تنہائی میں ہی ممکن ہے ۔کیونکہ تنہائی میں بندے اور اس کے رب کے درمیان کوئی دوسری چیز حائل نہیں ہوتی۔

اور جب انسان کو اس خدا کا ساتھ مل جائے تو پھر اسے اس دنیا کی محفلوں سے محبت نہیں رہتی ۔پھر دنیا اسے پاگل کہے یا مغرور  ،وہ اس چیز کی پرواہ نہیں کرتا ،وہ صرف اپنے خدا کے ساتھ جڑا رہتا ہے ۔ اور بے شک خدا کے ساتھ سے بہتر کوئی   ساتھ  نہیں ہو سکتا۔

Advertisements
julia rana solicitors

ویسے ہم سب کو چاہیے کہ ہم اس رب کی تلاش میں نکلیں ، کیونکہ تلاش میں نہیں نکلیں گےتو وہ رب ملے گا بھی نہیں۔بزرگ کہہ گئے ہیں کہ کسی چیز کو حاصل کرنے کے لیے طلب کا ہونا بہت ضروری ہے اور جب ہماری طلب وہ خدا ہوگا تو پھر وہ خدا اپنی خدائئ منوائے گا اور ہماری طلب بھی پوری کرے گا ۔­

Facebook Comments

Adeel Ahmed 11
حق کی تلاش میں نکلا مسافر، سچ بات کہنے سے ناڈرنے والا،،، حق کے لیے آواز اٹھانے والا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply