سازشی نظریہ + پروپیگنڈہ = ایک۔۔۔قیصر عباس فاطمی

ہم سب جانتے ہیں صفر جمع صفر ایک نہیں ہوتا۔ مگر ہم سب یہ نہیں جانتے کے سازشی نظریات جھوٹ ہوتے ہیں اور پروپیگنڈا ایسی ٹیکنیک ہے جس میں جھوٹ کو اتنی بار دہرایا جاتا ہے کہ وہ سچ لگنے لگتا ہے۔

ٹیکنالوجی کے اس دور میں معلومات کا ایک سمندر رواں ہے، اور اس سمندر کی لہروں میں پانی کم جھاگ زیادہ ہے۔ یعنی ہم جو کچھ سنتے یا پڑھتے ہیں اس کا عشر عشیر ہی ہمارے ذہن میں باقی رہتا ہے۔اور دوسرا مطلب یہ کہ جو کچھ ہم سنتے یا پڑھتے ہیں اس میں حقیقت کم اور جھوٹ زیادہ ہوتا ہے۔

جھوٹ کی قسمیں ہوتی ہیں۔ شاید جسے آپ ادبی زبان میں استعارہ کہیں وہ سائنسی زبان کا جھوٹ ہو۔ اور شاید جسے آپ تسکین ذہنی کے تحت قبول کریں وہ منطقی طور پر بالکل بھی قابل قبول نہ ہو۔ ایسی ناقابل قبول یا ناقابل یقین باتیں عموما ً سازشی نظریات ہوتے ہیں۔

دیکھنا یہ ہے کہ سازشی نظریات کیوں اور کیسے جنم لیتے ہیں؟ اور کیونکر ایسے نظریات کو پروپیگنڈا کے ذریعے لوگوں کے اذہان پر نقش کر دیا جاتا ہے۔

حقیقت تک رسائی ایک کٹھن اور جان فرسا کام ہے، اور حقیقت کو تسلیم کرنا اس سے بھی مشکل مرحلہ۔ تسکین ذہنی انسان کی وہ پہلی کمزوری ہے جس کا فائدہ سازشی نظریات پھیلانے والے اٹھاتے ہیں۔ نظریات کی بنیاد حقائق پر ہوتی ہے۔ اور سازشی نظریات کی بنیاد عقائد پر۔ اور عقائد دماغ پر اپنا پنجہ تبھی سے گھاڑتے چلے جاتے ہیں جب ہم نے ماحول کے زیر اثر چیزوں کو بغیر استدلال تسلیم کرنا شروع کیا ہوتا ہے۔

دوسری طرف کسی بھی واقعے کے پیچھے موجود محرکات یا علل کا احاطہ کرنا مشکل ہے۔ سماجی عوامل محدود یا چند نہیں ہوتے۔ نہ ہی ایسے واقعات کے نتائج سو فیصد کیلکولیٹڈ ہو سکتے ہیں۔ امکانی صورتوں کا فایدہ بھی سازشی نظریات کو جاتا ہے۔

یعنی ، ایک سہل پسند دماغ، جو واقعات کو عقائد کی نظر سے دیکھتا ہو اور نتائج کی امکانی صورت کا فایدہ بھی اٹھا سکتا ہو، اس کے لیے سازشی نظریات بنانا یا ماننا کس قدر آسان ہوتا ہے آپ اندازہ کر سکتے ہیں۔

سازشی نظریات کو باقائدہ پروپیگنڈا کے زریعے پھیلانا البتہ دانستہ ہی ہوتا ہے۔ ورنہ یہ بھی جھاگ کی طرح ذہن سے مٹتے چلے جائیں۔ ایسے نظریات سے معاشی، سیاسی اور مذہبی فوائد حاصل کرنا تاریخی طور پر ثابت ہے۔مگر یہ بھی ثابت ہے کہ عام انسانوں کو سازشی نظریات کو تسلیم کرنے پر بھاری قیمت چکانا پڑی۔

افریقی ممالک میں ایڈز کی بیماری ہو یا قحط، نازیوں کا فاشزم ہو یا کلو کلکس کلین کا نسلی تفاخر کا نظریہ، اور دہائیوں سے چلی آئی مسلم دشمنی کا نظریہ ہو یا حالیہ کرونا وائرس۔ سب میں نقصان عام انسان کو اٹھانا پڑا۔

Advertisements
julia rana solicitors

سازشی نظریہ ایک صفر ہے۔ جب تک محرکات اور علل سے حقائق ثابت نہ ہوں کوئی نظریہ، نظریہ نہیں بنتا۔ اور اگر آپ تک کوئی ایسا بھس بھرا نظریہ پہنچتا ہے تو پہلے مرحلے میں اس کے پس پردہ مستفید ہونے والے عناصر کی نشانشدہی کیجیے۔ ممکن ہے آپ کے لیے تو اس میں بھی صفر ہو۔ مگر کوئی طاقت دو صفر ملا کر ایک (1) حاصل کرنے کی کوشش میں ہو۔

Facebook Comments