شکایت، شکوہ، صبر و شکر اور صرف ایک خدا۔۔حسان عالمگیر عباسی

جب کسی کو ہیرو بنانا ہو تو غلطیاں تصور میں نہیں لائی جاتیں اور جب کسی کو برہنہ کرنا ہو تو اچھائیاں افادیت کھو بیٹھتی ہیں۔ ہر ایک کی اپنی دنیا ہے, کسی کی چھوٹی ہے اور کئیوں کی آسائشیں دنیا کی قد و قامت بڑھا دیتی ہیں۔ ہیرو اور زیرو بنانے کا رواج سب دنیاؤں میں راج کر رہا ہے لیکن چھوٹی دنیا میں زیرو بننا بڑی دنیا میں ہونے والی ذلالت سے کم ہے۔ دیکھنے والے اور مذاق اڑانے والے کم ہوتے ہیں اور عزت نفس ٹھوکر کھاتی ہے, ٹھوکروں سے بچ جاتی ہے۔

یہ آیات اللہ نے نازل کی ہیں:

•وتعز من تشاء و تذل من تشاء
عزت و ذلت خدا دیتا ہے جسے چاہتا ہے۔

•ان مع العسر یسرا
مشکلات کے ساتھ آسانی ہے۔

•لا یکلف اللہ نفسا الا وسعھا
خدا نفس پہ وسعت سے زیادہ بوجھ نہیں لادتا۔

•ولنبلونکم بشیء من الخوف والجوع و نقص من الاموال و الانفس و الثمرات و بشر الصابرین
ہم تمھیں خوف، بھوک، مال و جان کی نقصان سے آزمائیں گے اور صبر کرنے والوں کے لیے خوشخبری ہے۔

•ان اللہ مع الصابرین
اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

•واستعینوا بالصبر و الصلاۃ
صبر اور نماز سے خدا کی مدد چاہو۔

•وَ عَسٰۤی اَنۡ تَکۡرَہُوۡا شَیۡئًا وَّ ہُوَ خَیۡرٌ لَّکُمۡ ۚ وَ عَسٰۤی اَنۡ تُحِبُّوۡا شَیۡئًا وَّ ہُوَ شَرٌّ لَّکُمۡ
وہ تمہیں ناگوار تو ہوگا مگر عجب نہیں کہ ایک چیز تم کو بری لگے اور وہ تمہارے حق میں بھلی ہو اور عجب نہیں کہ ایک چیز تم کو بھلی لگے اور وہ تمہارے لئے مضر ہو۔

ان آیات کے ہوتے ہوئے کسی اور سہارے کی ضرورت محسوس کرنا ہم مومنین کی کم عقلی و ایمان کی کمزوری ہے۔ ہر ایک آزمائش سے گزر رہا ہے۔ کوشش اور سوچ یہ ہونی چاہیے کہ خدا کا خزانہ بھرا پڑا ہے لیکن قدر و منزلت بھی صرف اسی ایک خدا کی ہے۔

اس سے شکایت کرنا معیوب نہیں ہے کیونکہ محبوب سے سوال نہیں ہو گا تو کون ہے جو ازالہ کرے گا؟ شکایات کا انبار بھی وہی لگائے گا جو محبت والا ہوگا البتہ شکایات اس وقت بھلی لگتی ہیں جب خدا نچلے آسمان پہ آئے اور سوال کرے کہ کوئی ہے جو اس سے مانگے اور وہ اسے عطا کرے؟

اللہ تعالیٰ نے کہا ہے کہ ‘الا بذکر اللہ تطمئن القلوب’ یعنی خدا تعالیٰ کا ذکر اطمینان دیتا ہے۔ خدا سے قربت کا فوری فائدہ یہ ہو گا ‘شکایت’ کی جگہ ‘شکر’ نے لے لینی ہے اور جب شکر بجا لایا جائے گا تو خدا کا بھی وعدہ ہے کہ ‘لئن شکرتم لازیدنکم’ یعنی جب شکر کیا جائے تو اللہ تعالیٰ چھپڑ پھاڑ کر دینے لگتا ہے۔ یعنی شکر شکایت کی نوبت ہی نہیں آنے دیتا۔ ایک آنکھ کی نعمت کا شکر آپ کو امیر ترین نہ بننے کی شکایت سے بچانے لگے گا۔

خدا کی قربت بذات خود خدا کا عظیم تحفہ ہے۔ فرمان ہے کہ ‘خدا جس سے محبت کرتا اسے دین کا فہم عطا کرتا ہے۔’ سب کچھ خدا کی توفیق پہ منحصر ہے۔ فرمان ہے کہ ‘وما توفیقی الا باللہ’ یعنی سب کچھ خدا کی توفیق سے ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

جب خدا کے قریب ہو جایا جائے تو آزمائش کا آنا بھی ایک احسان کا درجہ رکھنے لگتا ہے۔ یہ دنیا آزمائش کا نام ہے۔ خدا کے قریب ہونے سے سمجھ آنے لگے گی کہ ‘الدنیا سجن المؤمن و جنت الکافر’ کیا معنی سموئے ہوئے ہے۔ خدا ہمیں شکایت کے لیے بھی خدا کے سامنے ہی کھڑا کرے اور شکر بھی اسی کا بجا لانا سکھلائے۔ ہمیں یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ جب خدا کے قرآن کی تلاوت ہوتی ہے تو ایمان میں اضافہ ہوتا ہے؟ حالانکہ خدا کہتا ہے کہ ‘واذا تلیت علیھم ایاته زادتھم ایمانا’ کہ جب خدا کی آیات سنائی جاتی ہیں تو ایمان میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔ اگر ایسا نہیں ہے تو ‘شکایت’ سے پہلے قبلہ درست کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply