غالب کمرہء جماعت میں (سیریز۔4)۔۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

​تھی وطن میں شان کیا غالبؔ کہ ہو غربت میں قدر
بے تکلف ہوں وہ مشت ِخس کہ گلخن میں نہیں
۔۔۔۔۔

طالبعلم ایک
پہلے دیکھیں کیا وطن غالب کا ہے ہندوستاں؟
اور پھر پوچھیں وطن سے ہے فقط دِـلی مراد؟

طالبعلم دو
اور غربت؟ ملک کوئی دوسرا یا اجنبی
یا دکن یا لکھنئو، دِلی سے باہر یا قریب

طالبعلم ایک
ہاں ، یہی مطلب نظر آتا ہے پرسوچیں ذرا
حضرت ِ غالب فقط اک بار کلکتہ گئے
اور بس ! اتنا سا اُن کا تھا سفر پر دیس کا
اس سے “غربت” کا حوالہ بھی ذرا مشکوک ہے

طالبعلم دو
سب حوالے ، کیا ضروری ہے، کہ سچے ہوں، جناب
کچھ تو شاعرکے شہود و کشف کا رکھیں خیال

طالبعلم ایک
“شان” کی تعریف بھی شاید ضروری ہے یہاں

طالبعلم دو
شان؟ یعنی کرـو فر، شہرت، فضیلت، برتری؟
کیا میسر تھی میاں غالب کوایسی حیثیت؟

طالبعلم ایک
کس قدر افتادگی سے، رنج سے، کہتا ہے شاعر
“تھی وطن میں شان کیا غالب کہ غربت میں ہو قدر”

طالبعلم دو
“قدر ” کیسا لفظ ہے اپنے وطن کے ضمن میں؟
جس پہ غالب کو بہت افسوس ہے ، سوچیں ذرا

طالبعلم ایک
بندگی، حفظ ِ مراتب، منزلت؟ یا اور بھی کچھ؟

طالبعلم دو
بس یہی کافی ہے، ویسے لفظ تو کچھ اوربھی ہیں

استاد ستیہ پال آنند
کافی لے دے ہو چکی الفاظ کی فہرست میں
اب ذرا دیکھیں کہ “غربت” اور “وطن” میں کیا ہے فرق؟

طالبعلم ایک
حضرت ِ غالب تو کہتے ہیں، نہیں کوئی بھی فرق
“تھی وطن میں شان کیا؟” گویا کہ بالکل تھی نہیں
یا اگر تھی بھی تو کہتر، بس نہ ہونے کے برابر

استاد ستیہ پال آنند
مصرع ِ ثانی کو لے آؤ تو زیر ِ بحث اب

طالبعلم ایک
“بے تکلف ہوں وہ مشت ِخس کہ گلخن میں نہیں”

طالبعلم دو
ایسی مشت ِ خس جو بھٹی سے ابھی باہر پڑ ی ہے
ڈالنا باقی ہے جس کاآتش ِ گلخن میں، لیکن
کوئی دم میں جس کی باری آنے والی ہے یقیناً

طالبعلم ایک
بے تکلف کیوں کہا ہے، حضرت ِ غالب نے، سوچو

طالبعلم دو
بے تکلف” کا ہے مطلب خود نمائی کے بغیر
ایسی مشت ِ خس کہ جس کی حیثیت کوئی نہیں
کوئی پہچانے بھی کیا کہ کون سا شاعر ہے یہ؟

طالبعلم ایک
“خس” سے “خود” کی ہمسری کا عندیہ آخر ہے کیا؟

طالبعلم دو
عندیہ شاعر کا تو اب صاف ہے، اے ہم جماعت
کیا وطن اور کیا دیار ِ غیر، اک جیسے، برابر ہیں اُسے
کمتری ہے، ہیچ مقداری ہے بس دونوں جگہ

Advertisements
julia rana solicitors

استاد، ستیہ پال آنند
افسوس، دونوں حالتیں ، فی الواقع ،ہیں ایک جیسی
عزلت و بےچارگی گھر میں بھی ہے، باہر بھی ہے
کیوں یہ غالبؔ کو خیال آیا، ہے پردے میں نہاں!

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply