علیشاء کیس میں وزیراعظم چھا گئے۔۔ذیشان نور خلجی

وزیراعظم ہو تو ایسا۔ سچ کہوں تو علیشاء زیادتی کیس میں وزیر اعظم نے معاملات اپنے ہاتھوں میں لے کر مخالفین کے دانت ہی توڑ دئیے ہیں۔ ساری اپوزیشن اور عوام میں چھپے حکومت مخالف لوگ، وزیر اعظم کے اس اقدام پر منہ کے بل جا گرے ہیں۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ ہزاروں سال سے نرگس رو رہی ہے جب کہ میرا ذاتی خیال ہے یہ آنے والے ہزاروں سال بھی روتی رہے گی کیوں کہ ہماری حرکتیں ہی ایسی ہیں۔

ہم نے بھی کیا آتے ہی رونا مچا دیا۔ آئیے، پہلے آج کی سب سے بڑی اور خوش کن خبر پر نگاہ ڈالتے ہیں۔

خوابوں کے ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے سانحہ کشمور کے ملزموں کے خلاف ایکشن لے لیا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے پانچ کے قریب آئی جیز بھی تبدیل کر دئیے ہیں اور پھر جا کے کہیں ایک ایماندار افسر ہاتھ آیا ہے۔ لیکن پھر وزیر اعظم نے کیس کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لئے خود اپنے ہاتھوں میں لے لیا ہے۔

اس متعلق چند صحافیوں کا انٹرویو لیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ آئندہ سے جنسی زیادتی کا جو بھی واقعہ ہوا کرے گا، میں اس کی براہ راست نگرانی کیا کروں گا۔ اس کے علاوہ بھی وہ کافی دیر تک مَیں مَیں کرتے رہے ،لیکن جو باتیں قابل ذکر ہیں وہ بیان کر دیتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اس معاملے میں بالکل بھی نرمی کا قائل نہیں ہوں اور میں کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔

وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ اب چونکہ مہنگائی ختم ہو چکی ہے اس لئے آج سے پرانی ٹائیگر فورس ختم کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔ اور ساتھ ایک نئی ٹائیگر فورس بنانے کا بھی اعلان کرتا ہوں جس کا کام صرف اور صرف جنسی جرائم پر قابو پانا ہو گا اور زیادتی کیسسز کی تحقیقات میرے ساتھ ساتھ اس نئی ٹائیگر فورس کے ذمہ بھی ہوں گی۔ اس مقصد کے لئے انہوں نے ٹائیگر فورس کو ماہانہ بھاری فنڈز دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔ اور وسیم اکرم پلس صاحب کو تاکید مزید کی ہے کہ اس پروگرام کے تحت اپنے حلقے کے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ نوازا جائے کیوں کہ انہوں نے ہمیں ووٹ ہی اسی لئے دئیے تھے (جب کہ باقیوں نے تو ذلیل ہونے کے لئے دئیے تھے) تو آپ کو ان کی امیدوں پر پورا اترنا چاہیے۔

اس کے علاوہ وزیر اعظم صاحب نے خاص طور پر اپنے وزراء اور معاونین خصوصی کی ڈیوٹی بھی لگا دی ہے کہ وہ بڑھتے ہوئے جنسی جرائم کی روک تھام کے لئے سر توڑ کوششیں کریں اور اس کے لئے مخالفین کے سر بھی توڑنے پڑیں تو بھی پیچھے مت ہٹیں۔ اس مقصد کے لئے خاص طور پر فردوس عاشق اعوان کو پرانی نوکری پر بحال کیا گیا ہے تاکہ وہ میڈیا پر آ کر زیادہ سے زیادہ جنسی درندوں کو کوسنے دے سکیں کہ شاید ایسے ہی ان بے غیرتوں کو شرم آ جائے۔ لیکن اگر پھر بھی کسی مہا بے شرم کو غیرت نہ آئے تو اس کا حل بھی وزیر اعظم نے ڈھونڈ لیا ہے۔ اور یہ بار عظیم شیخ رشید کے حصے میں آیا ہے کہ جو زیادہ بے شرم اور بے حیاء ہو گا اسے شیخ صاحب ٹھنڈی ٹھنڈی جگتیں مار کر ہی مار دیا کریں گے۔

اس کے علاوہ وزیر اعظم نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ اب میں ہر دوسرے تیسرے دن چند ایک منتخب صحافیوں کے انٹرویو بھی لیا کروں گا تاکہ عوام کو جنسی جرائم کی روک تھام اور مہنگائی کے خاتمہ سے متعلق آگاہ کر سکوں۔

یار لوگوں کو گلہ تھا کہ وزیر اعظم سانحہ کشمور پر بالکل خاموش ہیں، اس قیامت خیز ظلم پر آواز کیوں نہیں اٹھا رہے۔ ان سب کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ یہاں صرف وزیر اعظم ہی نہیں، بلکہ ساری کی ساری حکومتی مشینری بھی اٹھ کھڑی ہوئی ہے اور اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھے گی جب تک معاشرے سے ایسے وحشی خنزیروں کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔

دوستو ! وزیر اعظم جس ڈگر پر چل پڑے ہیں آنے والے پانچ کیا پچاس سال بھی انہی   کے ہیں۔

عمران خان قدم بڑھاؤ ہم تمھارے ساتھ ہیں۔ براہ مہربانی اب قدم بڑھا بھی دو نا۔

Advertisements
julia rana solicitors

ہمیں معاشرے میں چھپے بھیڑیوں کو انجام تک پہنچانے میں وزیر اعظم صاحب کا ساتھ دینا ہو گا بس اب دیر اس بات کی ہے کہ کب وزیراعظم بھی اس ظلم پر اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔
جاتے جاتے خان صاحب کی ہمت بندھانے کے لئے ایک نعرہ بھی لگاتے جائیں۔
وزیراعظم۔۔۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply