• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • الجوف ، تاریخی آثار اور زیتون کی کاشتکاری کا خطہ۔۔منصور ندیم

الجوف ، تاریخی آثار اور زیتون کی کاشتکاری کا خطہ۔۔منصور ندیم

الجوف سعودی عرب کے شمال میں واقعہ صوبہ ہے، جو مغربی حصے میں اردن کے ساتھ سرحد پر واقع ہے، یہ خطہ جزیرہ نما عرب کے قدیم ترین انسانی تہذیبوں کا مسکن رہا ہے، جہاں پتھر کے زمانے اور اچولیانی تہذیب (Stone Age periods and Acheulean civilization) سے انسانی زندگی کا تعلق ملتا ہے۔ بعدازاں پتھر کے زمانے سے پیتل کے زمانے سے یہ سفر بادشاہت (Copper Age and a kingdom) تک کے زمانے دیکھنے والا الجوف خطہ آثار قدیمہ، تاریخی نقوش اور قدرتی وسائل سے مالامال شہر ہے، اور یہاں کا ماحول رنگا رنگ قسم کا ہے۔

الجوف کی ایک بڑی وجہ شہرت یہاں موجود آثار قدیمہ ہیں، تاریخی قرائن کے مطابق الجوف کا الشویحیطۃ قریہ (گاؤں) میں دنیا کی قدیم ترین بستی آباد رہی ہے ۔ یہاں اسلامی ادوار کے آثار بھی پائے جاتے ہیں، جن میں خلیفہ دوئم عمر بن خطاب سے موسوم مسجد ہے، یہیں مقامی علاقے “الدرع” اور “الضلع” محلے 200 برس پرانے ہیں- ان کی عمارتوں میں پتھر استعمال کیے گئے ہیں- دونوں محلوں کی گلیاں خاصی تنگ ہیں-

الجوف تاریخی قلعوں کے لیے بھی مشہور ہے۔ ریجن کے دومتہ الجندل شہر میں مارد اور سکاکا میں زابل قلعے ہیں جبکہ الجوف کی القریات کمشنری میں “کاف محل” اور الصعیدی پہاڑ اور “اثرۃ النبطی” کے محل دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ الجوف سعودی عرب کے ان علاقوں میں شمار ہوتا ہے جہاں آثار قدیمہ جانوروں، انسانوں اور مختلف آلات کی تصاویر، نقوش، اسلامی، کمودی، نبطی اور یونانی تحریروں سے مالا مال ہے-

الجوف کے صحرا میں ’دومتہ الجندل‘ نامی جھیل دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے، دومتہ الجندل جھیل مشرق وسطی کی سب سے بڑی مصنوعی جھیل ہے جو خشک نہیں ہوتی۔ دومتہ الجندل جھیل سمندر سے دور ریگستان کے بیچوں بیچ ریت کے تودوں کے وسط میں واقع ہے۔ کسی پیشگی منصوبہ بندی کے بغیر 1409ھ میں یہ جھیل منظر عام پر آئی۔ یہ بیس میٹر گہری اور 4 کلو میٹر کے دائرے میں ہے۔ مشرق وسطی کی سب سے بڑی مصنوعی جھیل بن گئی۔ زرعی فارموں اور گھاس سے ڈھکی نالیوں کے راستے جھیل میں پانی آتا ہے۔ کاشتکار جب زرعی فارموں میں آبپاشی کرتے ہیں اور پانی حد سے زیادہ ہوتا ہے تو وہ اس کا رخ دومتہ الجندل جھیل کی طرف کردیتے ہیں۔

عجیب و غریب بات یہ ہے کہ زرعی فارموں سے جو پانی جھیل کی طرف بھیجا جاتا ہے وہ میٹھا ہوتا ہے مگر جھیل میں گرتے ہی وہ پانی سمندر کے پانی سے کہیں زیادہ کھارا ہوجاتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ جھیل کے پانی کا کھارے ہونے کا بڑاسبب یہ ہے کہ یہ جس جگہ بنی ہوئی ہے وہ بہت زیادہ کھاری زمین ہے۔ الجوف کے باشندے ساحل سمندر سے محروم تھے۔ دومتہ الجندل جھیل کی وجہ سے انہیں ساحل سمندر جیسا تفریحی مرکز مل گیا ہے۔ یہاں واٹر سپورٹس گیمز اور مختلف کھیلوں کا شوق بھی کرنے لگے ہیں۔ دس لاکھ مربع میٹر سے زیادہ کے رقبے میں پھیلی جھیل میں کشتیوں اور واٹر سائیکلز سے سیر کا تجربہ بڑا دلکش تجربہ ہے- اس جھیل کے کنارے سعودی حکومت نے بینچ لگائے ہیں- ان کے اطراف 14 ہزار مربع میٹر سے زیادہ کے رقبے پر سبزہ زار ہے-

الجوف میں متعدد تفریحی مقامات ہیں- ان میں سے ایک دومتہ الجندل کے النفود صحرا میں ’لایجۃ‘ پارکِ سکاکا میں پہاڑ کی چوٹی پر “قارا الجبلی پارک” اور “الخزامی پارک” دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں- یہاں صاف ستھری تروتازہ ہوا میں زندگی کا الگ ہی لطف ہے- شہر کے شور شرابے سے دور پرسکون علاقے میں “قارا الجبلی” تفریحی گاہ بھی ہے- سکاکا شہر کے مرکز میں النخیل اور الخزامی پارک بھی خوبصورتی کا امتیاز ہیں۔

الجوف میں مختلف گاؤں کے مناظر دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں، یہاں وادی السرحان کے مناظر بھی بےحد دلکش ہیں- الجوف کو ایک اور خصوصیت بھی حاصل ہے کہ یہ دنیا کے مختلف علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے پرندوں کا بھی مسکن ہے۔

الجوف کی زراعت :

الجوف کا پورا علاقہ جدید و قدیم طرز کے زرعی فارموں کے لیے بھی مشہور ہے۔ یہاں زیتون، کھجور اور بادام کے باغات ہیں اور انواع و اقسام کی اجناس کی کاشت ہوتی ہے، بارہ ہزار کے قریب باغات ہیں۔

حلوة الجوف کھجور :

یوں تو سعودی عرب میں کئی بہترین اقسام کی کھجوریں ہیں مگر الجوف کی ایک “حلوة الجوف” نامی کھجور سیکڑوں برس سے مقامی باشندوں اور دنیا کے معروف سیاحوں کی نظر میں اپنا مقام بنائے ہوئے ہے۔ الجوف کے باشندوں کو اس پر بڑا فخر ہے۔ یہاں کے شاعروں نے اس کے حق میں قصیدے تخلیق کئے ہیں۔ الجوف میں 1.2ملین کھجور کے درخت ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ پیدا ور الحلوة کھجور کی ہے۔ مقامی شہری الجوف کھجور میلے میں سالانہ 45 ٹن سے زیادہ کھجوریں خریدتے ہیں۔

زیتون کے باغات :

الجوف کا علاقہ دنیا بھر میں زیتون کے سب سے بڑے زرعی فارم کا علاقہ ہے۔ یہاں سعودی عرب ہی نہیں پوری دنیا میں سب سے زیادہ زیتون کی کاشت ہورہی ہے۔ جبکہ مقامی سطح پر یہ کہنا ہے کہ ابھی تک زیتون کی کاشت سے بھرپور فائدہ نہیں اٹھایاگیا۔ الجوف میں زیتون کا تیل نہایت عمدہ ہوتا ہے۔ پچھلے سال زیتون کے 12ویں عالمی میلے کا بھی انعقاد کیا گیا تھا، اس موقع پر مقامی عمائدین ، عوام اور زیتون کے باغات کے مالکان کثیر تعداد میں موجود تھے۔ میلہ سکاکا شہر کے امیر عبداللہ تمدنی مرکز میں لگایا گیا ہے۔ الجوف علاقہ زیتون کے تیل کی معیاری پیداوار پر نہ صرف کئی عالمی ایوارڈ جیت چکا ہے۔ بلکہ سنہء 2019 میں الجوف زرعی کمپنی گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کا حصہ بن گئی۔

الجوف کو پوری دنیا میں زیتون کی کاشت کے حوالے سے سب سے بڑے زرعی فارم کی سرپرستی کا اعزاز حاصل ہوگیا ہے۔ اس میلے کی افتتاحی تقریب میں تقاریر اور شعر و شاعری کا اہتمام بھی ہوا جبکہ ”زیتوننا ثروة“ (ہمارا زیتون ہماری دولت) کے عنوان سے ایک وڈیو بھی دکھائی گئی تھی۔ جس الجوف زرعی کمپنی کو گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی انتظامیہ نے سرٹیفکیٹ جاری کیا ہے، اس کمپنی کو یہ اعزاز 10سالہ عمل پیہم کی بدولت ملا ہے۔ یہ کمپنی الجوف میں 7730 ہیکٹر کے رقبے میں 50 لاکھ سے زیادہ زیتون کے درخت لگائے ہوئے ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

الجوف کے زیتون کا تیل سعودی عرب میں اٹلی اور اسپین سے درآمد شدہ زیتون کے تیل سے بھی زیادہ قیمت میں فروخت ہوتا ہے ، اس کی وجہ اس کا بہترین اور زیادہ بہتر ہونا ہے۔

Facebook Comments