لینکس آپریٹنگ سسٹم/ ریویو۔۔۔عامر کاکازئی

کتاب کا نام: لینکس آپریٹنگ سسٹم -ایک تعارف
مصنف: محمد اسفند یار- ارسلان طارق
قیمت : پانچ سو روپے
پبلشر : گفتگو پبلی کیشینز اسلام آباد۔ 03143696517

کمپیوٹر دو حصوں پر مشتمل ہوتا ہے، ایک ہارڈ وئیر اور دوسرا سافٹ وئیر۔ سافٹ وئیر میں بنیادی چیز آپریٹنگ سسٹم ہے، جس کی وجہ سے ہارڈ وئیر چل سکتا ہے اور ہم کمپیوٹر آپریٹ کر سکتے ہیں۔ آپریٹنگ سسٹم ایک ایسا سافٹ وئیر ہے، جو دوسرے سافٹ وئیر یا پروگرامز کو چلنے کے لیے پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے۔ کمپیوٹر کی دنیا میں تین آپریٹنگ سسٹم مشہور ہیں۔ ایپل کا میکنٹوش ، مائیکروسافٹ کا ونڈو اور AT&T BellLabs کا یونیکس۔ یونیکس کی ایک آف شوٹ جسے لینکس آپریٹنگ سسٹم کا نام دیا گیا، 1994 میں باقائدہ طور پر پہلے ورژن کے ساتھ منظر عام پر آیا تھا۔
لینکس اس وقت واحد آپریٹنگ سسٹم ہے، جو کہ اوپن سورس ہے۔ گوگل کااینڈرائڈ بھی لینکس کا ترمیم شدہ ورژن ہے۔ اس وقت نہ صرف موبائل فون، ٹیبلیٹس، کمپیوٹرز ، بلکہ ویب سرورز، کلاوڈز، جس میں گوگل، ایمازون شامل ہیں۔ کروم بک، اور نیٹ ورکنگ ڈیوائسیز استعمال کر رہے ہیں۔ ہماری انٹرنیٹ کی آدھی ویب سائیٹس لینکس ہی استعمال کر رہے ہیں۔

اب اہم سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ لینکس آپریٹنگ سسٹم کیوں سیکھا جاۓ؟
کمپیوٹر میں دلچسپی رکھنے والے اور کمپیوٹر کوایک سبجیکٹ کے طور پر پڑھنے والے اور جو کمپیوٹر کی فیلڈ میں ایکٹو ہیں، ان سب کے لیے ضروری ہے کہ ان کو لینکس آتی ہو۔ اس وقت دنیا کی بڑی بڑی کمپینیز لینکس پر منتقل ہو رہی  ہیں، جیسا کہ ناسا، میکڈونلڈ  وغیرہ۔ حتی کہ امریکہ سکیورٹی ڈیفینس ادارہ بھی لینکس استعمال کر رہا ہے۔
اگر کوئی لینکس سیکھ لیتا ہے تو اسے مندرجہ  ذیل فیلڈز میں جاب ملنے کے چانسز ہوتے ہیں۔
۱۔نیٹ ورکنگ انجینئرنگ : اس وقت جتنی بھی کمپنیز نیٹ ورکنگ کی ڈیوائیسز بنا رہی ہیں، وہ سب لینکس آپریٹنگ   کو استعمال کرتی ہیں۔ اگر کسی نے لینکس سیکھ لیا تو وہ ان ڈیوائسز کو با آسانی استعمال کر سکتا ہے۔
۲۔ سائبر سیکورٹی : لینکس بہت سے ایسے ٹولز مہیا کرتا ہے جس سے سسٹم کے ڈیٹا کو محفوظ رکھا جا سکے۔
۳۔ بائیو انفارمیٹکس : ہیومن جنوم پراجیکٹ کے لیے بہت سے ٹولز کی ضرورت پڑتی ہے جو سب لینکس میں بنے ہوۓ ہیں۔
۴۔ڈیویلپمنٹ /پروگرامنگ : لینکس پروگرامنگ کا آزاد سورس ہے جس کی بدولت موبائل فونز کے لیے پروگرام بنا سکتے ہیں۔
۵۔ ڈیٹا سائنس : لینکس کے ٹولز کے  ذریعے ڈیٹا کا تجزیہ کرنا آسان ہے۔

اب سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ لینکس کو کیسے سیکھا جاۓ؟ لینکس سیکھنا آسان ہے مگر اسے سیکھنے کے لیے زیادہ تر کتابیں انگلش میں دستیاب ہیں۔ جن کو سمجھنا تھوڑا مشکل ہوتا ہے۔ محترم اسفندیار صاحب نے پہلی بار اُردو میں لینکس کے اوپر کتاب لکھی ہے۔ یہ کتاب بہت آسان زبان میں لکھی گئی ہے، حتی کہ ایک کمپیوٹر کے بارے میں معمولی معلومات رکھنے والا انسان بھی آسانی سے سیکھ سکتا ہے۔ محترم اسفند صاحب نےتمام مشکل انگلش ٹرمز کو بہت سادہ الفاظ کے ساتھ اردو میں بیان کیا ہے۔ لینکس کو آسان زبان میں مرحلہ وار سمجھایا گیا ہے۔ لینکس کی انسٹالیشن سے لے کر اس کے مختلف ٹولز اور نیٹ ورک کونفیگریشن تک بتایا گیا ہے۔ سکرپٹ لکھنے سے لے کر آرکیونگ کیسے کی جاتی ہے، سب کچھ بہت تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ جس نے لینکس سیکھ لی، سمجھیں وہ ایک عام صارف سے سپیشل بن گیا، جس کو وہ سب کوڈنگ معلوم ہو جاتی ہے جو کسی پروگرام کے پیچھے کی ہوئی ہوتی ہے۔ اگر آپ کمپیوٹر کو اپنا  ذریعہ معاش بنانا چاہتے ہیں تو لینکس سیکھ کر آپ اپنی قابلیت بڑھا سکتے ہیں۔ آپ مختلف اداروں میں آسانی کے ساتھ منسلک ہو سکتے ہیں۔ لینکس کے  ذریعے آپ اپنے گھر بیٹھ کر بھی آن لائن کام کر کے پیسہ کما سکتے ہیں۔

یہ یاد رکھیے کہ کمپیوٹر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا مستقبل لینکس کے ساتھ جُڑا ہوا ہے۔ جو آج سیکھ گیا وہ کل اس کا فائدہ اُٹھاۓ گا۔
یہ یاد رکھنے کی بات ہے کہ ایک اچھی کتاب میں یہ خوبی ہونی چاہیے کہ وہ قاری کو باندھ کر رکھے اور اسے اپنی مطلوبہ معلومات مل سکیں۔ یہ کتاب انہی خوبیوں کی مالک ہے۔ جہاں مصنف لکھنے کی بنیادی ٹیکنیک سے واقف ہے، وہاں اس کا زباں اور بیان دونوں بہترین ہیں، دوسری طرف پبلشر نے بھی کتاب کے ساتھ انصاف کرتے ہوۓ کتابت، بائینڈنگ اور ، ٹائٹل پر بہت محنت کی ہے۔ کتاب کا ٹائٹل بہت شاندار ہے۔

ہم اُمید کرتے ہیں کہ محترم اسفند یار صاحب آئندہ بھی کمپیوٹرز کے سبجیکٹ پر کتابیں لکھیں گے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ریویو کو اگر اس بات پر ختم کریں تو بےجا نہ ہو گا کہ اردو زبان میں آج تک لینکس پر اتنی شاندار کتاب نہیں لکھی گئی ہے۔ یہ کتاب کمپیوٹر کے تمام طالب علموں کے لیے ایک تحفہ ہے۔

Facebook Comments

عامر کاکازئی
پشاور پختونخواہ سے تعلق ۔ پڑھنے کا جنون کی حد تک شوق اور تحقیق کی بنیاد پر متنازعہ موضوعات پر تحاریر لکھنی پسند ہیں۔