ہائی بلڈ پریشر کیا ہے؟۔۔عامر کاکازئی

ہائی بلڈ پریشر کا مطلب دل کی شریانوں میں جب کولیسٹرول جمع ہونا شروع ہوتا ہے، تو خون کی روانی میں دشواری ہوتی ہے۔ اور خون درست طریقے سے گزر نہیں سکتا، جس کی وجہ سے خون کا دباؤ زیادہ ہو جاتا ہے اور دِل کی بیماریوں کے ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔

ہائی بلڈ پریشر کی علامات
جب کسی انسان کا اُوپر والا نمبر یعنی سسٹولک بلڈ پریشر 140 یا اس سے زیادہ ہے، اور نیچے والا یعنی ڈایسٹولک بلڈ پریشر 90 یا اس سے زیادہ ہے، اور یہ مسلسل کئی دنوں تک رہے تو اس کا مطلب ہے کہ اسے ہائی بلڈ پریشر کا مرض لاحق ہو گیا ہے۔ اس مرض کے علاج کا پہلا حصہ ہے کہ دوائی شروع کی جاۓ۔ دوسرا حصہ ہے کہ کھانے کے اجزاء  کو درست کیا جاۓ، تیسرا حصہ ہے کہ روزانہ ورزش کی جاۓ۔ ان تین طریقوں سے  بلڈ پریشر نارمل ہو جاۓ گا۔

بچاؤ کا طریقہ
اس مرض سے بچا بھی جا سکتا ہے اگر کوئی انسان اپنے کھانے پینے اور سونے جاگنے کا خیال رکھے، اپنی روزانہ کی روٹین کو درست کرے، ورزش کو اپنا معمول بناۓ، تو کافی عرصے تک کوئی بھی انسان کسی بھی دوائی کھانے سے دور رہ سکتا ہے۔

مصنف:عامر کاکازئی

بلڈ پریشر کا دوسری بیماریوں سے تعلق
بلڈ پریشر زیادہ ہونے کی وجہ سے مندرجہ  ذیل بیماریوں کے ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔
۱۔دل کی بیماریاں، جن میں دل کا دورہ پڑنا، شریانوں کا پھٹ جانا اور دل کے والو بند ہونا شامل ہیں۔
۲۔ فالج کی وجہ سے پورا جسم یا کچھ حصہ مفلوج ہو سکتا ہے۔
۳۔ گردوں کی بیماری
۴۔آنکھوں کی شریانوں پر زور پڑنے کی وجہ سے نظر کمزور یا ختم ہوسکتی ہے۔
۵۔یاداشت پر اثر پڑ سکتا ہے۔ ڈائیمینشیا کا مرض لاحق ہو سکتا ہے۔

ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کی تدابیر :
۱۔ اگر وزن زیادہ ہے تو اسے درست ڈائیٹ اور ایکسرسائز سے کم کرنے کی کوشش کریں۔
۲۔ نمک کا استعمال یا تو نہ کیا جاۓ یا پھر کم سے کم کیا جاۓ۔
۳۔چاۓ یا کافی کا استعمال کم کیا جاۓ۔
۴۔روزانہ تقریباً دس ہزار قدم یا پھر تقریباً ایک گھنٹہ  تیز تیز قدموں سے چلا جاۓ،یعنی برسک والک
۵۔ مکھن، گھی، بالائی، گوشت اور مرغن غذاوں سے مکمل پرہیز کی جاۓ۔
۶۔ تمباکو اور مئے نوشی سے مکمل اجتناب کیا جاۓ۔
۷۔ کوئی بھی کام ایسا نہ کریں جس سے  ذہنی تناؤ میں اضافہ ہو
۸۔ روزانہ کی خوراک میں سبزیوں اور پھلوں کا استعمال زیادہ کریں۔
۹۔ پانی کا استعمال زیادہ رکھیں۔
۱۰۔ کسی بھی قسم کا میٹھا، شوگر، یعنی چینی، مٹھائی ، بیکری کا سامان، سفید ڈبل روٹی، بسکٹ، کیک ، چاکلیٹ، پیسٹری، روٹی، چاۓ، کافی، ہارڈ یا کولڈ ڈنک یا جوس کسی بھی قسم کا، پراٹھا، حلوہ پوری، پاۓ، برگر، پیزا، نہاری، سگریٹ، وغیرہ ممنوعہ چیزوں میں شامل ہیں۔
۱۱۔ کسی بھی قسم کے فزی ڈرنکس سے پرہیز کی جاۓ۔
۱۲۔ گھر کی بنی ہوئی بروان آٹے کی روٹی کھائی جاۓ۔
۱۳۔گھی اور تیل سے پرہیز کی جاۓ۔

آخری بات کہ جینے کے لیے کھائیں، نہ کہ کھانے کے لیے زندہ رہیں۔ ہر پسندیدہ چیز کھائیں مگر کم کم۔ اور اس جینے کے اس عمل کو زندگی بھر کے لیے اپنا لائف سٹائل بنائیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

یہ تحریر ایک ڈاکٹر اور ایک ماہر ڈائیٹیشن کی مدد سے لکھی گئی  ہے۔

Facebook Comments

عامر کاکازئی
پشاور پختونخواہ سے تعلق ۔ پڑھنے کا جنون کی حد تک شوق اور تحقیق کی بنیاد پر متنازعہ موضوعات پر تحاریر لکھنی پسند ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply