• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • العلا ، سعودی شمال مغربی علاقہ دنیا میں سیاحت کامتوقع مرکز۔۔منصور ندیم

العلا ، سعودی شمال مغربی علاقہ دنیا میں سیاحت کامتوقع مرکز۔۔منصور ندیم

سعودی عرب کے شمال مغربی علاقہ العلاء اپنے قدرتی ماحول، تاریخی پس نظر اور دلکشی میں ایک مثال ہے، اس لئے سعودی عرب کی موجودہ حکومت نے اس علاقے پر خصوصی توجہ مرکوز کی ہے ۔ پچھلے سال کے اوائل میں سعودی عرب اور فرانس کے ماہرین آثار قدیمہ نے العلا میں قدیم سلطنتوں کے سربستہ راز دریافت کرنے کے لیے تاریخی کھدائیوں اور ریسرچ کا آغاز کیا ہے۔ دونوں ملکوں کے ماہرین دادان اور لحیان سلطنتوں کے اسرار کا پتہ لگانے کی کوشش کررہے ہیں۔

العلا رائل میں آثار قدیمہ اور ثقافتی ورثے کے ادارے کو گزشتہ سال فروری اور مارچ کے مہینوں میں دادان کے علاقے سے سنہء 1949 سے تعلق رکھنے والے تاریخی نوادر ملے تھے، اس کامیابی کا سہرا دونوں ملکوں کے ماہرین آثار قدیمہ کی بیس رکنی ٹیم کے سر جاتا ہے۔ اس وقت العلا میں آثار قدیمہ کی تلاش کے لیے کھدائی کا کام چار مقامات پر چل رہا ہے۔ اسلامی قلعہ، مقدس دینی علاقہ، پہاڑ کے بالمقابل قبرستانوں کا علاقہ اور مقدس مذہبی علاقے کا جنوب مشرقی علاقہ ماہرین آثار قدیمہ کی توجہات کا محور بنے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آثار قدیمہ کے ماہرین فی الوقت دریافت ہونے والے نوادر کا تجزیاتی مطالعہ کررہے ہیں۔ یہ منصوبہ سنہء 2024 تک اپنے اہداف حاصل کرسکے گا۔

آثار قدیمہ سے ہٹ کر بھی العلا میں اس سال کے اوائل میں منعقد جانے والی سعودی صحرا کی نمائش فن کی دنیا میں چھا گئی ہے۔

سعودی عرب میں اپنی نوعیت کی  پہلی معاصر آرٹ کی اس نمائش نے صحرا کی ثقافت کی بین الثقافتی تلاش کے لیے بین الاقوامی اشتراک عمل کے لیے فنکاروں کو اکٹھا کیا تھا۔

اس سال سات مارچ تک جاری رہنے والی اس نمائش نے سعودی عرب کے قدیم علاقے العلا کے غیر معمولی منظرنامے اور تاریخی اہمیت کو پوری دنیا پر واضح کیا، اس نمائش میں حصہ لینے والے کچھ فنکار کیلیفورنیا میں ڈیزرٹ ایکس کی تنصیبی تخلیق میں شریک رہے ہیں اور ان کے تجربے سے العلا کی قدیم تہذیبوں، قدرتی خوبصورتی، ریت اور چٹانوں کے ساتھ حیرت انگیز فن پارے تیار کئے گئے تھے۔

العلا جسے ہزاروں برس کے دوران یکے بعد دیگرے آنے والی تہذیبوں نے تعمیر کیا تھا اور اسے تین براعظموں کے سنگم پر واقع ہونے کی وجہ سے مشرق اور مغرب کے درمیان ثقافتی تبادلے کا مقام سمجھا جاتا ہے۔ ڈیزرٹ ایکس العلا کو اس ثقافتی ورثے کو دوبارہ ابھارنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔

اسی نمائش میں العلا رائل کمیشن نے طنطورة سیزن 2 کا بھی افتتاح کیا تھا، تاکہ مقامی اور غیر ملکی سیاح سعودی عرب کے شمال مغربی مقام العلا پر طنطورة سیزن 2 میں مختلف رنگا رنگ پروگرام سے لطف اندوز ہوسکیں، طنطورة سیزن 2 میں 12ہفتوں کے دوران’ مرایا‘ تھیٹر پر اوپن شو اور مختلف پروگرام دکھائے گئے تھے۔ اس میلے میں مرایا تھیٹر فن تعمیر کے لحاظ سے منفرد حیثیت کے ساتھ سامنے آیا تھا، اس میں 500 افراد کی گنجائش تھی، جدید صوتی نظام لگایا گیا تھا اور یہ ورلڈ اوپیرا ہاﺅسز کے درجے کا تھا۔

مرایا تھیٹر میں عالمی شہرت کے حامل منتخب فنکاروں کو کنسرٹ کے مواقع دئیے گئے تھے۔ جہاں ’جمیل بثینہ‘ جیسے رقص شو بھی ہوئے تھے۔۔

یہ مقامات دنیا کے سیاحوں نے اپنی زندگی میں اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھے تھے۔ ان مقامات کو اب باقاعدہ طور پر نومبر سنہء 2020 میں کھولا جارہا ہے۔ اسی مقصد کے لئے العلاء رائل کمیشن نے العلاء ایئرپورٹ کی توسیع کی ہے۔ اس کی گنجائش چار گنا بڑھ گئی ہے۔ سالانہ چار لاکھ افراد سفر کرسکتے ہیں۔ صحرائی مکانات کی تعداد میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔العلا رائل کمیشن کے مطابق العلا ایئرپورٹ کو لاجسٹک سینٹر میں تبدیل کیاجارہا ہے۔ یہ کام ایک ہزار سے زیادہ انجینیئر اور ٹیکنیشن انجام دے رہے ہیں۔ اس سے آنے والے دنوں میں مزید طنطورہ سیزننز کے شائقین فائدہ اٹھائیں گے۔

گزشتہ سال ستمبر میں سعودی پولو آرگنائزیشن نے تاریخ میں پہلی مرتبہ سعودی عرب کے تاریخی مقام طنطورة میں صحرائی پولو ٹورنامنٹ بھی کروایا تھا۔ العلا میں’طنطورة ونٹر فیسٹیول‘ کے تحت ہی پولو ٹورنامنٹ کے انعقاد کیا گیا تھا۔ اس میں دنیا بھر سے پولو کے معروف اور بہترین کھلاڑی شریک ہوئے تھے۔

اب سعودی ولی عہد العلا کے چٹانوں کو تراش کر شاندار ہوٹل کی تعمیر کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ اس سلسلے میں عالمی شہرت یافتہ آرکیٹک جان نوفیل اس پروجیکٹ کو دیکھ رہے ہیں اور سعودی عرب کے صحرا میں چٹانوں کے درمیان شاندار ہوٹل تعمیر کرنے کا کام انہیں سونپ دیا گیا ہے۔آرکیٹیکٹ جان نوفل نے منصوبے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ

’یہ العلا کے صحرا میں سیاحوں کو متوجہ کرنے والا عظیم منصوبہ ہوگا، اس ہوٹل کی تعمیر چٹانوں اور پہاڑوں کو کاٹ کر کی جا رہی ہے، ہوٹل کی دیواریں چٹانوں کی ہوں گی‘۔

یہ ہوٹل مدینہ منورہ شہر سے تقریبا 220 کلو میٹر دور العلا میں ہوگا، اس کا افتتاح 2024 میں کیا جائے گا، 40 کمرے اور تین ویلاز پر مشتمل یہ ہوٹل العلا کی شاندار تہذیب اور تاریخ کی عکاسی کرے گا۔ اس ہوٹل کے تمام کمرے چٹانوں کو کاٹ کر بنائے جائیں گے، تمام کمروں کی کھڑکیوں سے العلا کے خوبصورت پہاڑ اور صحرا نظر آئیں گے، ہوٹل کی لابی پہاڑ میں شگاف ڈال کر تعمیر کی جائے گی، اور یقینا یہ دنیا کی منفرد اور خوبصورت جگہ ہوگی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ہوٹل کے در و دیواروں کو علاقہ سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ان پر رنگ نہیں کیا جائے گا بلکہ چٹان کی اصل رنگت کو رہنے دیا جائے گا، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی سربراہی میں العلا رائل کمیشن نے العلا کی تعمیر و ترقی اور اسے سیاحتی علاقہ بنانے کے لیے کام کا آغاز کر دیا ہے۔ آنے والا وقت یقینا العلاء سیاحت کی دنیامیں ایک نام کی حیثیت سے متعارف ہوگا ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply