لسانیات ایک نظر میں۔۔حسان عالمگیر عباسی

لسانیات جہاں آوازوں، ان کے اشتراک، الفاظ، جملوں، مفاہیم، معنویت، سیاق و سباق، زبان کے معاشرے اور دماغ سے تعلق اور الفاظ کے تاریخی پہلوؤں پہ بحث مباحثہ کرتی ہے وہیں ‘ورڈ فارمیشن’ (word formation) اور ‘نئے الفاظ گھڑنا یا اختراعات’ (coinage) پہ بھی سیر حاصل گفتگو کرتی ہے۔ زبان میں الفاظ کہاں سے آتے ہیں کا سوال بھی اس کی دلچسپی کے امور میں سے ہے۔

ہم ‘چار پیر دو ہتھی نشست’ کو کرسی کیوں پکارتے ہیں اور یہ میز یا الماری کیوں نہیں کہلاتی؟ لسانیات ان پہلوؤں کا احاطہ کرتی اور جائزہ لیتی ہے۔ کسی بھی زبان میں نئے الفاظ کی آمد کو ‘خوش آمدید’ کہا جاتا ہے۔ نیا لفظ دوسری زبان سے ترجمے کی صورت میں ادھار بھی لیا جا سکتا ہے۔ نیا لفظ دو لفظوں کے مجموعے (compounding) یا تین کو ایک بنا کر بھی پیش کیا جا سکتا ہے۔ نیا لفظ کسی لفظ کو کاٹ کر یعنی بذریعہ (clipping) بھی دریافت کیا جا سکتا ہے مثلاً فوٹوگرافی سے فوٹو۔ نیا لفظ دو لفظوں کے کچھ حصوں کو جوڑ کر بھی بنایا جا سکتا ہے مثلاً بریک فاسٹ اور لنچ سے برنچ برآمد ہوا۔ بریک فاسٹ بذات خود پوری رات بھوک و پیاس سے نڈھال رہنے کے بعد ناشتے کی صورت میں روزہ توڑنے یعنی ‘بریک فاسٹ’ سے نمودار ہوا ہے۔

زبانیں بھی خاندانی مراسم رکھتی ہیں۔ ایک زبان ان کی ماں ہوتی ہے اور نسل در نسل زبانوں نے چلنا ہوتا ہے۔ کئی زبانوں میں ایسے الفاظ بھی ہوتے ہیں جو دوسری زبان سے ہلکی پھلکی ترامیم کے بعد لے لیے جاتے ہیں مثلاً ‘الارض’ سے ارتھ (earth) اور ‘امیر البحر’ سے (admiral) بنا لیا گیا۔ اسی طرح ‘الدکتور’ سے ڈاکٹر بن گیا۔ طبیب اردو و عربی دونوں میں استعمال ہوتا ہے۔

اردو میں کئی کثیر الاستعمال الفاظ مثلاً ٹرین اور سکول وغیرہ انگریزی سے ادھار لے لیے گئے ہیں۔ لسانیات میں آپ کو بہت سی ایسی اشیاء، شہروں اور کھانے پینے کی چیزوں کے ‘ناموں’ پہ بحث ہوتی نظر آئے گی یعنی شہروں، چیزوں اور اشیاء کے نام کیسے پڑے اور تاریخی اعتبار سے الفاظ کیوں اور کیسے اپنی اصل (origins) سے متصل ہیں نیز ان کا نظریہ علم (epistemology) کیا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

سننے میں آتا ہے کہ مری ‘میری’ کے نام سے منسوب ہے۔ ایبٹ آباد کے پیچھے کسی ‘مسٹر ایبٹ’ کا ہاتھ ہے۔ برعکس حقیقت ازراہ شغل ایوبیہ کے لیے ‘ایو بویا’ یعنی ‘یہ بندر ہے’ اور پتریاٹہ کے لیے ‘پتر یو آٹا’ جیسی کہانیوں کا عمل دخل ہے۔ سنا ہے ‘مرسڈیز’ کسی خاتون کا نام تھا اور آج چلتی مشین سے موسوم ہے۔ پٹزا (pitza) بھی غالباً کسی اٹالین (Italian) شخصیت کا نام ہے۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ زبان میں نئے الفاظ کا آنا اور پیدائش معمول کا حصہ ہے اور ان چیزوں پہ بحث لسانیات (linguistics) کہلاتی ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply