فیثا غورث کون تھا؟۔۔ادریس آزاد

تاریخ کے بڑے فلسفی اور مؤرخین بشمول ہیروڈوٹس، اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ فیثاغورث ایک مصری پیغمبر کا پیروکار تھا۔ فیثاغورث جو تاریخ علم میں ریاضی کا سب سےپہلا بڑا استاد ہے اور فیثاغورثی (Pythagorean) مذہب کا بانی ہے، ایک مصری نبی سوشیس (Soches) کا پیروکار اور شاگرد تھا۔ فیثاغورث نے نوجوانی میں ہی اپنے پہلے استاد تھیلس (Thales) کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے تحصیلِ علم کے لیے مصر کا سفر کیا۔ وہ مصر میں کئی سال رہا۔ اس لیے یہ ہرگز بعید نہیں کہ وہ کسی مصری (یاعین ممکن ہے بنی اسرائیلی) نبی کا شاگرد یا مُرید ہوگیا ہو۔
فیثاغورث کے مذہب نے ایک وقت میں اپنی حقانیت اور زورعلم کی دھوم مچائے رکھی۔ کوئی فیثاغورثی سونا نہیں پہنتا تھا، مغرب کی طرف منہ کرکے پیشاب کرنا یا بیت الخلا بنانا حرام تھا۔ لوبیہ اور گوشت کی کئی اقسام حرام تھیں۔

ریاضی سے ان کی محبت ’’مذہبی‘‘ یعنی مقدس اور بے مثال تھی اور مکمل اعداد ان کی خصوصی دلچسپی کا میدان تھے۔ فیثاغورث خدائے واحد کا قائل تھا۔ اس لیے آج تک ’’درُوز مذہب(Druze Religion)‘‘ کے لوگ اسے پیغمبر مانتے ہیں۔ دُروز مذہب کے لوگ آج سے ایک ہزار سال پہلے اسلام سے الگ ہوئے اور ان کا مسلک نظریۂ توحید سے شروع ہوکر نظریہ توحید پر ختم ہوجاتاہے۔ یہ ابھی میرے مطالعے میں نہیں آیا کہ درُوز لوگ فیثاغورث کو کیونکر خدا کا پیغمبر مانتے ہیں۔

فیثاغورثیوں نے ریاضی کی بے پناہ خدمت کی۔ صرف ریاضی کی ہی نہیں فلکیات کے میدان میں انہوں نے اپنے سے پہلے والے تمام فلسفیوں اور ماہرین فلکیات و نجوم سے بڑھ کر اور زیادہ سائنٹفک کام کیا۔ فیثاغورث زمین کو گول اور متحرک مانتا تھا۔ فیثاغورث کا براہِ راست شاگرد فیلالیوس (Phylalaus) وہ پہلا شخص ہے جس نے کہا کہ زمین اور سُورج دونوں ایک خاص قسم کی مرکزی آگ کے گرد گھوم رہے ہیں۔ سُورج ایک طرح سے اس آگ کے لیے منشور کا کام کررہاہے۔ یہ تصور اگرچہ درست نہیں لیکن یہ پہلا شخص ہے جس نے زمین کو مرکزِ کائنات سے ہٹاکر کسی اور چیز کے گرد گردش کرتاہوا تصورکیا۔ ہیراکلائیڈس (Heraclides) بھی فیثاغورثی تھا۔ جس نے کہا کہ زمین اپنے محور کے گرد گھوم رہی ہے اور جس نے یہ بھی کہا کہ تمام اجرامِ فلکی سورج کے گرد گھوم رہے ہیں۔ ارسٹارکس (Aristarchus) بھی فیثاغورثی تھا جس نے سب سے پہلے چاند اور سورج کے فاصلے اور سائز معلوم کیے۔ مجموعی طورپر ’’فیثاغورثی فلکیات‘‘ میں زمین کو مرکز کائنات نہیں مانا جاتا تھا۔ دراصل ہیلیوسینٹرک ماڈل کے بانی فیثاغورثی ہی ہیں۔ زمین کو مرکزکائنات ماننے والا گروپ ارسطو کا ہے۔ ارسطاطیلیسی فلسفہ زمین کے مرکزکائنات اور جامد و ساکت ہونے کا قائل ہے۔ جس کا سب سے بڑا پرچارک بطلیموس تھا۔

Advertisements
julia rana solicitors

فیثاغورثیوں کے مثبت اقدامات، ان کا توحید پرست ہونا اور ایک مصری پیغمبر سوشیس کا پیروکار ہونا اس طرف اشارہ کرتاہے کہ عین ممکن ہے فیثاغورث خود فی الواقعہ کوئی پیغمبر ہو۔ کیونکہ رسول ِ اطہرصلی اللہ علیہ والہ وسلم سے پہلے ایک لاکھ چوبیس ہزار کے لگ بھگ انبیا علیھم الصلاۃ والسلام دنیا میں تشریف لائے۔ ہم ان میں سے فقط دس بارہ انبیا کے ناموں سے واقف ہیں۔اس سب پر مستزاد ایک اور بات میرے ذہن میں آرہی ہے کہ مولانا اشرف علی تھانویؒ نے افلاطون کو بہت بڑا اِلٰہی (تصورالہ کا ماننے والا) کہا ہے۔ جبکہ فلسفۂ تاریخ سے ثابت ہے کہ افلاطون بنیادی طورپر فیثاغورثی ہی تھا۔ اس نے فقط چند نظریات خصوصا ً حرام حلال وغیرہ کو چھوڑ کر فیثاغورث کے ہی تصورات کو مزید وضاحت کے ساتھ بیان کیا۔ فیثاغورث کے مکمل اعداد کو دیوانگی کی حدتک پسند کرنے کا عمل فی الاصل اس نظریہ پر جاکر منتج ہوتا تھا کہ کائنات میں ’’کامل‘‘ موجود ہے۔ کامل کی تلاش ہی افلاطون کو مثالی کائنات تک لےگئی۔
واللہ اعلم

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply