گلوگوز اور انسولین۔۔اختر علی شاہ

انسولین اور گلوکاگون نام کے دو بہت اہم ہارمونز نیگیٹو فیڈ بیک سسٹم کی مدد سے ہمارے خون میں موجود گلوگوز کی مقدار کو کیسے  کنٹرول کرتے ہیں؟
چاول ، بریڈ یا پاستہ وغیرہ جیسے کاربوہائڈریٹس سے بھرپور چیزیں کھا کر آپ خون میں گلوگوز کی مقدار کو بڑھا سکتے ہیں۔
کاربوہائیڈریٹس کسی ہار میں پروئی گئی موتیوں کی طرح گلوگوز کی (لانگ چین ریپیٹنگ یونٹس) ہوتی ہیں ہاضمے یا ڈائجیشن کے دوران کاربوہائیڈریٹس کی بڑی لڑیاں سادہ گلووز میں ٹوٹ جاتی ہیں اور اس بروکن گلوکوز کو ہماری بلڈ اسٹریم میں جذب کرلیا جاتا ہے ۔ جذب  شدہ گلوگوز ہمارے خون میں گلوکوز لیول بڑھاتا ہے جس سے لبلبے یعنی پینکریاز نام کی گلینڈز سے ہارمون اور انسولین کا اخراج ہوتا ہے۔

یاد رہے کہ پینکریاز سے نکلنے والے اس ہارمون کا جگر میں بہت اہم کردار ہوتا ہے جگر میں یہ ہارمون گلوکوز کو گلائکوجین میں تبدیل کرتا ہے گلائیکوجن بنیادی طور پر جگر اور پٹھوں کے خلیات میں اسٹور بڑے اور ملٹی برانچڈ گلوکوز مونومرز ہوتے ہیں

انسولین گلوگوز جذب کرتے ہیں جس سے آپ کی باڈی کا بلڈ گلوگوز لیول نارمل ہوجاتا ہے ۔ اس سسٹم کے خراب ہو جانے پر ڈائبٹیز نام کی میڈیکل کنڈیشن کھڑی ہو جاتی ہے۔
اگر آپ زیادہ مقدار میں شوگر سے بھرپور کھانے جیسے مٹھائیاں کیکس اور سافٹ ڈرنکس زیادہ استعمال کرتے ہیں تو بھی آپ کو ڈائبیٹیز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

جب آپ کا بلڈ گلوگوز لیول کم ہوتا ہے تو پینکریاس سے گلوکوکون نام کے ایک ہارمون کا اخراج ہوتا ہے ، ٹھیک انسولین کی طرح گلوکوکان کا ٹارگیٹ ارگن بھی لیور ہوتا ہے لیکن لیور میں اس کا فنکشن انسولین سے بالکل الٹ ہوتا ہے یعنی یہ گلائکوجین کو گلوکوس میں بریک کرتا ہے جس سے آپ کے جسم کا گلوکوز لیول بڑھ کر نار مل ہو جاتا ہے

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply