انسانی دل اور سوچنے کی صلاحیت۔۔مُراد محمد

دل کے اندر چھوٹا سا دماغ ؟
عرصہ دراز سے ہم یہ سوچتے  آرہے ہیں کہ انسانی دل کا واحد کام صرف دھڑکنا اور خون پمپ (pump) کرنا ہے، لیکن نہیں انسانی دل ایک خودمختار اور مکمل عضو ہے جسے ہم انگریزی میں (independent and complete ) کہتے ہیں۔ جدید سائنس نے تحقیقات کی روشنی میں اس بات کی تصدیق کی ہے ،کہ دل کے اندر اپنا دماغ موجود ہے،جس کی مقدار کم لیکن موجودگی صاف ظاہر ہے۔اور یہ بات ہمیں پہلے سے  ہی عظیم   ہستی حضرت محمدﷺ نے کچھ اس انداز سے بتائی  ہے ۔

” بے شک انسان کے جسم میں گوشت کا ایک لوتھڑا ایسا ہے کہ اگر وہ صحیح رہے تو پورا جسم صحیح رہتا ہے اور اگر وہ بگڑ جائے تو  پورا جسم بگڑ جاتا ہے، خبردارر ہو، وہ دل ہے”
(بخاری-مسلم)

حدیث کی تشریح میں کچھ یوں لکھا گیا  ہے کہ دل ایک خود مختار عضو ہے دل کی تشبیہ  ایک کمانڈر سے دی گئی ہے، جبکہ باقی اعضاء کو اسکے مطیع فوجی قرار دیا  گیا ہے۔
۔“انسانی دل “اور “جدید سائنس”

من ایاتہ مالا تفسیر الا بمرور زمان٭ (القران)
اور اس (قرآن) میں ایسی  آیات بھی  ہیں ۔جسے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہی سمجھا جائے گا ( یعنی سائنسی علوم کی ترقی کے ساتھ ساتھ)
جدید سائنس اور تحقیقات نے مشاہدات اور تجربات کی روشنی میں یہ بات تسلیم کی ہے کہ انسانی دل کے اندر ایک “چھوٹا دماغ” موجود ہے جوکہ تقریباً چالیس ہزار(۴۰۰۰۰) اعصابی خلیوں(Nerve cells)پر مشتمل ہوتاہیں ،اعصابی خلیے وہ خلیے ہوتےہیں جس سے دماغ بنتا ہے۔
اس بات کی تصدیق کینیڈا کے ایک میڈیکل ڈاکٹر (Dr. J Andrew Armour) نے کی ہے۔ ڈاکٹر ارمر کے مطابق دل میں موجود چالیس ہزار خلیے دل کو انسانی جسم کا بادشاہ اور خود مختار بنانے کے لئے کافی ہیں۔ تحقیقات ، مشاہدات اور ثبوت کی بنیاد پر اس نے کامیابی سےایک نئی میڈیکل فیلڈ کی بنیاد رکھی جسےNervous Neuro-cardiologyکہا جاتا ہے۔
ڈاکٹر ارمر نے دل کے اعصابی نظام کو ( A Little Brain in the heart)کا نام دیا۔ ایک وضاحتی بیان میں ڈاکٹر ارمر نے یہ بھی بتایا کہ انسانی دل ایک خود مختار عضو ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جب انسانی دماغ دل کو ڈھرکن تیز یا کم کرنے کے لئے سگنلز بھیجتے ہیں تو دل اپنی مرضی کے مطابق ری ایکشن کرتاہے کبھی کبھار تو دل کا ری ایکشن بالکل برعکس بھی ہوتا ہے۔ دل کے  چھوٹی سے  دماغ کے  نخرے کچھ زیادہ ہی ہیں ، کیونکہ وہ ایک مخصوص انداز میں سوچ بھی سکتا ہے جو کہ دل کو ایمرجنسی حالات میں دماغ سے پہلے فیصلہ کرنے کی تقویت بخشتا ہے۔

دل کا  چھوٹا سا دماغ اپنی مدد  آپ  کے تحت ہے اور دماغ سے سگنل یا مدد لئے بغیر بھی خاص /متعین مدت کے لئے زندہ رہ سکتا ہے۔ جو کہ خودمختاری کا  بڑا  ثبوت ہے۔ دل کے  چھوٹے  سے  دماغ میں short term memory کی صلاحیت بھی موجود ہوتی ہے۔ جس سے وہ نہ صرف متعین مدت کے لئے معلومات سٹور کرتا ہے ،بلکہ محسوس بھی کرتا ہے۔ تاہم دل اور دماغ کے  باہمی روابط کو  غیر ضروری    قرار نہیں  دے  سکتے  کیونکہ انسانی جسم ایک مخصوص طے شدہ نظام کے اصولوں کے مطابق کام کرتا ہے جسے Coordination and controlکہا جاتاہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

قصہ  مختصر، انسان قدرت کے  عظیم شاہکاروں میں سے ایک  شاہکار ہے۔ کیونکہ ،چھوٹا سادل، اسکا چوبیس کھنٹے بلاتعطیل ڈھرکنا اور خون کی ترسیل، پھر سے اس میں دماغ ،اور سوچنے کی صلاحیت  کو دیکھ کر زبان سے بے اختیارفبائ الاربکماتکذبن کا ورد جاری ہوتا ہے۔

Facebook Comments

murad muhammad
I am a student And a writer

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”انسانی دل اور سوچنے کی صلاحیت۔۔مُراد محمد

  1. من ایاتہ مالا تفسیر الا بمرور زمان٭ (القران)
    اور اس (قران) میں ایسی ایات بھی جسے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہی سمجھا جائے گا ( یعنی سائنسی علوم کی ترقی کے ساتھ ساتھ)

    قرآن میں ایسی کوئی آیت نہیں۔۔۔۔۔

Leave a Reply to Zeeshan Cancel reply