یہ 31 اگست 2018ء جمعہ کا دن تھا۔ میں نے اپنی زندگی کا پہلا اور سب سے بڑا احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا۔ پورے ملک میں ایک مذہبی اور عشق رسول ﷺ کی فضاء تھی۔ ملک گیراحتجاج جاری تھا۔ لوگ عقیدت کا اظہار کرنے کے لئے گلی/ محلوں میں نکل رہے تھے۔ تحریک لبیک والوں نے تو بدھ والے دن سے اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا تھا۔ گزرے سالوں میں ہوۓ احتجاجوں کی نسبت اس مرتبہ کچھ امن تھا، ورنہ توڑ پھوڑ، گھیراؤ جلاؤ، مار دھاڑ کے ساتھ پانچ سے دس بندوں کا قتل تو لازمی ٹھہرتا تھا۔ پولیس سے مڈبھیڑ کی صورت میں ڈنڈے سوٹے، تھپڑوں، مکوں، لاتوں کے ساتھ ساتھ آنسو گیس کا آزادانہ استعمال تو معمولی بات ہوتی تھی۔
پچھلے کئی دنوں سے میرا بھی دل بوجھل اور جذبات مشتعل ہو رہے تھے۔ لیکن میں عملی شرکت کی بجاۓ گھر دُبک کر بیٹھا رہا۔ ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا پر لوگوں کا جوش دیکھ کر دل ہی دل میں کُڑتا رہا کہ ابھی اُٹھوں اور پانچ ہزار چھ سو پچپن (5,655) کلومیٹر دُور نیدرلینڈ (ہالینڈ) پہنچ کر گیرٹ وائلڈرز کی زبان گدی سے کھینچ لوں۔
گیرٹ وائلڈرز جو ہالینڈ کی پارلیمنٹ کا رُکن اور دوسری بڑی جماعت فریڈم پارٹی کا لیڈر ہے۔ اس نے 2018ء میں گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ کروانے کا اعلان کیا تھا۔ وائلڈرز بنیادی طور پر اسلام دشمن ہے۔ وہ پہلے بھی قرآن کریم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کر چکا تھا۔ وہ چاہتا تھا جیسے ایڈولف ہٹلر کی کتاب ” میری جدوجہد ” پر ہالینڈ میں پابندی ہے ویسے ہی قرآن کو بھی اس فہرست میں شامل کیا جاۓ۔
گستاخانہ خاکوں پر منعقدہ مقابلے پر تمام مسلم ممالک میں اس پر شدید احتجاج ہوا۔ حکومت پاکستان نے بھی سرکاری سطح پر اپنا موقف پیش کیا اور ہالینڈ کے سفیر اور وزیر خارجہ پر واضح کیا کہ ان کے ممبر پارلیمنٹ کا یہ عمل سو فیصد مسلمانوں کے جذبات مجروح کر رہا ہے۔ پوری دنیا سے اٹھنے والی یہ لہر اتنی شدید تھی کہ وائلڈرز کو مقابلہ منسوخ کرنا پڑ گیا۔
چونکہ بنیادی طور پر اپنے آپ کو ایک بے عمل، بے نیت، صرف زبانی کلامی دعوی والا آخری درجہ کے آخری نمبر کا مسلمان سمجھتا ہوں۔ میرے پاس لوگوں کی املاک کو نقصان پہنچانے، راستے بلاک کرنے، آگ لگانے والے کام ممکن نہیں ہونے تھے۔ اس لئے میں نے اپنے تئیں احتجاج کا منصوبہ بنایا۔
نماز جمعہ ادا کرنے کے بعد دو رکعت نماز اور گیارہ مرتبہ درود ابراہیمی پڑھنے کی نیت کی۔ نیت کی بنیاد یہ تھی کہ میں عملی طور پر شامل نہ ہو سکا کسی فورم پر بھی۔ اس لئے سب سے کم درجہ نیکی کہ دل میں ہی بُرا تصور کر لیتا ہوں۔ اس دو رکعت نماز کی پہلی رکعت میں سورۃ فاتحہ کے ساتھ سورۃ الکوثر پڑھی، دوسری رکعت میں سورۃ اللھب کو پڑھا۔ یہ دونوں سورتیں پڑھ کر میرے دل کو سکون حاصل ہو گیا۔ کہ سمندر میں ایک قطرہ میرا بھی شامل ہو گیا ہے۔
آپ زرا ان دونوں سورتوں کے ترجمہ کو دیکھیں۔ یہ ہمارے پیارے نبی پاک ﷺ کی شان اقدس کی نفی کرنے والوں کے لئے کافی ہیں۔
سورۃ الکوثر کو دیکھیں۔۔۔ ” بیشک ہم نے آپ ﷺ کو ہر فضیلت و خیر میں انتہا بخشی۔ پس آپ ﷺ اپنے رب کے لئے نماز پڑھا کریں اور قربانی دیا کریں۔ بیشک آپ ﷺ کا دشمن ہی بے نسل اور بے نام و نشان ہو گا ”
سورۃ اللھب کو دیکھیں۔۔ ” ابو لہب کے ہاتھ ٹوٹ جائیں، اور وہ ہلاک ہو۔ اس کا مال اور اس کی کمائی اس کے کسی کام نہ آئی۔ وہ جلد ہی بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہو گا- اور اس کی عورت بھی جو ایندھن سر پر اٹھاۓ پھرتی ہے۔ اس کے گلے میں مونج/چھال کی رسی ہو گی”۔
اب فرانسیسی صدر نے جو گستاخانہ خاکہ کی حمایت کی ہے۔ اس پر احتجاج کے لئے کل جمعہ کی نماز کے بعد پھر دو رکعت اور گیارہ مرتبہ درود ابراہیمی پڑھوں گا۔ نماز میں پھر یہی دو سورتیں پڑھوں گا۔ میں پھر سب سے کم درجہ کے احتجاج میں شامل ہوں گا۔ کل کا دن تو ویسے ہی کائنات کا مقدس دن ہے۔ ۱۲ ربیع الاول ہے۔ اس دن کی مناسبت سے فرانسیسی صدر اور ہر اس ملعون کو پیغام دینے کا دن ہے۔ کہ ان کے لئے ہلاکت اور بھڑکتی ہوئی آگ ہے، ان کا اور ان کی نسل کا نام و نشان بھی باقی نہیں رہے گا۔ جو کہ رب کائنات کا قرآن میں وعدہ ہے۔
وزیراعظم پاکستان نے اپنے ٹویٹ میں فرانس کے عظیم شاعر اور مصنف ” الفونس د لامارتین ” کا حضرت محمد ﷺ کو خراج تحسین جو پیش کیا، وہ لکھا ہے۔
” اگر عظیم مقصد کو انتہائی کم وسائل میں حیرت انگیز نتائج سے حاصل کرنا ہی انسان کی ذہانت کے معیار ہیں تو تاریخ انسانی میں کوئی بھی شخص کیسے حضرت محمد ﷺ کے مقابل آنے کی جسارت کر سکتا ہے۔
مشہور لوگ صرف اسلحہ، قانون اور سلطنت بنا سکتے ہیں۔ اگر وہ یہ تمام طاقت حاصل بھی کر لیں تو بھی یہ صرف ایسی مادی طاقت ہو گی جو آپ کی نظروں کے سامنے ہی زمین بوس ہو جاۓ گی۔
حضرت محمد ﷺ نے نہ صرف فوج بنائی، بلکہ ایک پوری ریاست بنائی، قانون سازی کی، مختلف قبائل کے لوگوں کو ایک قوم بنا دیا۔ اور پھر یہ سب کچھ دنیا کی ایک تہائی آبادی میں منتقل بھی کیا۔ اس سے بھی بڑھ کر، آپ ﷺ نے قربان گاہوں، دیوتاؤں، مذاہب، سوچ، عقیدوں اور روحوں تک کو تبدیل کر دیا”
ترک صدر نے بھی فرانسیسی صدر کو پیغام دیا، کہ گستاخانہ خاکوں پر ہمارا جواب بھی وہی ہے جو اہل مدینہ نے دیا تھا یعنی کہ ” طلع البدر علینا”۔
ہم پر چودھویں کی رات کا چاند طلوع ہوا۔
واضح نُور۔۔ خیر المرسلین ﷺ کا نُور۔۔
امن و سلامتی کا نُور۔۔ حق و یقین کا نُور طلوع ہوا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں