سعودی خواتین کا سعودی ترقی میں عملی کردار۔۔منصور ندیم

سعودی عرب کے ایک مقامی جریدے ’سیدتی میگزین‘ نے سعودی عرب کے 90 ویں یوم الوطنی National Day کے موقع پر اس وقت کلیدی عہدوں پر فائز نمایاں ترین سعودی خواتین کا تعارف پیش کیا تھا، آج کے سعودی عرب میں مقامی سعودی خواتین جہاں دیگر تمام شعبوں میں آگے بڑھ رہی ہیں وہیں اندرون و بیرون ملک سیاسی میدانوں میں بھی کامیابیاں سمیٹ رہی ہیں۔ موجودہ حکومت کے سعودی وژن 2030 میں خواتین کی معاشرے میں ترقی اور انہیں اپنے قدموں پر کھڑا کرنا ایک اہم مقصد ہے، اور اس حوصلہ افزائی کے بعد زیادہ سے زیادہ سعودی خواتین ملکی تعمیر و ترقی کے لیے ہر شعبے میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں۔

ان خواتین میں مجلس شوریٰ کی اراکین، اندرون ملک کلیدی عہدوں کی حامل خواتین، اقوام متحدہ، بیرون ملک سفارتخانوں، عالمی اداروں اور کھیلوں کی تنظیموں میں نمایاں مقام رکھنے والی خواتین شامل ہیں۔

مجلس شوریٰ کی رکن خواتین :

شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے مجلس شوریٰ کی تشکیل نو کرکے سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 30 خواتین کا تقرر کیا تھا۔ اس حوالے سے پہلے شاہی فرمان میں مجلس شوریٰ کی 20 فیصد نشستیں خواتین کے لیے مختص کی گئیں پھر دوسرا شاہی فرمان جاری ہوا اس میں ان ارکان شوریٰ کے نام تھے جن کی تقرری شاہی فرمان کے ذریعے کی گئی۔

شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے عہد میں مجلس شوریٰ میں شامل کی گئی سعودی خواتین ملک کے روشن مستقبل کے لیے اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔ اور ان میں سے چند ایک نے ایوان شوریٰ میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ جس سے مملکت کے نظام کو ایک نئی جہت ملی ہے۔

ان خواتین میں احلام محمد حکمی، امل سلامہ الشامان، اقبال درندری، دلال بنت مخلد الحربی، حنان عبدالرحیم الاحمدی، حیاۃ سندی، خولۃ بنت سامی الکریع، زینب مثنی ابو طالب، سلوی بنت عبداللہ الھزاع، ثریا عبید، فاطمہ القرنی، فدوی ابو مریفۃ، لطیفہ الشعلان، منی آل مشیط، موضی بنت خالد آل سعوفد، نھاد الجشی، نورۃ بنت عبداللہ بن عدوان اور نورۃ فیصل الشعبان شامل ہیں۔

سعودی عرب کی پہلی خاتون سفیر :

سعودی قیادت نے خواتین کی صلاحیتوں کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں بعض مغربی ممالک میں اپنا سفیر تعینات کیا ہے۔

ریما بنت بندر بن سلطان:

ریما بنت بندر سنہء 1975 میں ریاض میں پیدا ہوئیں ۔شاہ فیصل مرحوم ان کے نانا اور سابق وزیر خارجہ شہزادہ سعود الفیصل ان کے ماموں ہیں۔ان کی والدہ شاہ فیصل مرحوم کی صاحبزادی شہزادی ہیفاء ہیں ۔ان کے والد شہزادہ بندر بن سلطان کو کون نہیں جانتا۔ طویل عرصے تک امریکہ میں سعودی عرب کے مرد آہن رہے۔ اس عرصے کے دوران شہزادی ریما بھی اپنے والد کے ساتھ واشنگٹن میں رہیں۔ انہوں نے جارج واشنگٹن جیسی معروف یونیورسٹی سے آرٹ میں پیچلر کی ڈگری حاصل کی۔

شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان کو 23 فروری سنہء 2019 کو امریکہ میں سفیر بدرجہ وزیر مقرر کیا گیا۔ اس تقرری کے ساتھ ہی شہزادی ریما سعودی عرب کی تاریخ میں سفیر کے منصب پر فائز ہونے والی پہلی خاتون بن گئیں۔ شہزادی ریما اس سے پہلے تاجر خاتون کے طور پر اپنی صلاحیتیں منوا چکی ہیں۔ سعودی سپورٹس یونین کی سربراہ اور سپورٹ جنرل اتھارٹی کی سیکرٹری کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکی ہیں۔

شہزادی ریما کو سنہء 2014 میں فوربس میگزین نے 200 طاقتور عرب خواتین کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔ ان کا شمار ان خواتین میں ہوتا ہے جو اپنی مثالی کارکردگی کی بنیاد پر اپنی شخصیت کو منواتی ہیں۔ شہزادی ریما کو ان کی خدمات کے صلے میں سنہء 2017 میں محمد بن راشد آل مکتوم ایوارڈ سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے حال ہی میں شہزادی ریما بنت بندر کو کمیٹی کا رکن بھی منتخب کیا ہے۔

اقوام متحدہ میں تعینات سعودی خواتین :

سعودی خواتین عالمی سطح پر قدم بڑھاتے ہوئے اقوام متحدہ میں سعودی عرب کی نمائندگی کر رہی ہیں۔ عالمی ادارے میں انہیں جو ذمہ داری دی گئی انہوں نے خود کو اس کا اہل ثابت کرکے بھی دکھایا ہے۔

شہزادی حیفا آل مقرن:

اقوام متحدہ میں تربیت، سائنس اور ثقافت کی نمائندہ شہزادی حیفا آل مقرن کو اقوام متحدہ کی تنظیم برائے تربیت و سائنس و ثقافت (یونیسکو) میں مملکت کا مستقل سفیر مقرر کر دیا گیا۔

اقوام متحدہ آباد کاری فنڈ کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر :

ثریا عبید :

ثریا عبید پہلی عرب خاتون ہیں جنہیں اقوام متحدہ کے ماتحت ایجنسی کی سربراہی سونپی کی گئی ہے۔ انہیں اقوام متحدہ کے آباد کاری فنڈ کا ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اور اقوام متحدہ کا معاون سیکریٹری جنرل منتخب کیا گیاہے۔

اقوام متحدہ سعودی مشن قانونی کمیٹی کی سربراہ :

عبیر بنت یوسف :

عبیر بنت یوسف دانش کو اقوام متحدہ میں سعودی سفارتی مشن کی قانونی کمیٹی کا سیکریٹری تعینات کیا گیا ہے۔ وہ اس منصب پرفائز ہونے والی پہلی خاتون ہیں۔ اور جولائی سنہء 2019 میں جمیکا کے دارالحکومت کنگسٹن میں منعقدہ آئی ایس اے کے اجلاسوں میں ملک کی نمائندگی کرچکی ہیں۔

واشنگٹن میں سعودی سفارتخانے کی ترجمان :

فاطمہ باعشن :

فاطمی باعشن واشنگٹن میں سعودی سفارتخانے کی پہلی خاتون ترجمان ہونے کا اعزاز رکھتی ہیں۔ ان کی تقرری کے بعد سعودی عرب کے بارے میں عالمی تاثر مزید بڑھ گیا۔

یمن کی تعمیر و ترقی ٹیم کی انچارج برائے بین الااقوامی رابطہ:

رندۃ الاھذلی :

رندۃ الاھذلی یمن کی تعمیر و ترقی کے لیے سعودی ٹیم میں شامل ہونے والی پہلی سعودی خاتون ہیں۔ انہوں نے اس ٹیم میں بین الاقوامی رابطہ انچارج کے طور پر کام کیا۔ رندہ الاھذلی سنہء 2019 کے دوران اقوام متحدہ کے محبان کی وفاقی تنظیم کی مستقل رکن بھی رہیں۔

عرب ایوان تجارت کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اور سیکریٹری جنرل :

افنان الشعیبی

افنان الشعیبی عرب برٹش چیمبر آف کامرس کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اور سیکریٹری جنرل کے عہدے پر فائز ہوئی ہیں۔ انہوں نے برطانوی ڈپلومیٹک میگزین سے سال کا ڈپلومیٹ ایوارڈ بھی حاصل کیا۔ یہ پہلی سعودی خاتون ہیں جنہیں یہ اعزاز ملا۔

عالمی ادارہ صحت کی معاون چیئرپرسن :

لبنی الانصاری :

لبنی الانصاری کو عالمی ادارہ صحت کی معاون چیئرپرسن کا اعزاز 2017 میں ملا۔ یہ اس اعلی منصب پر فائز ہونے والی پہلی سعودی خاتون ہیں۔ مجلس شوری کی رکن اور خاتون ڈاکٹر بھی ہیں۔

کینسر سائنس ریسرچ ججز کمیٹی کی چیئرپرسن :

ڈاکٹر سمر بنت جابر الحمود

ڈاکٹر سمر بنت جابر الحمود کو کنگ فیصل سپیشلسٹ ہسپتال میں کولون کے کینسر کی کنسلٹنٹ کے طور پر منتخب کیا گیا- یہ انتخاب عالمی ادارہ صحت کے ماتحت کینسر ریسرچ کی انٹرنیشنل ایجنسی کی جانب سے کیا گیا- انہیں کینسر کی فیلڈ میں سائنس ریسرچ کی ججز کمیٹی کا چیئرپرسن عالمی تنظیم کی طرف سے منتخب کیا گیا-

مورخین کی عالمی تنظیم کی رکن :

تواصیف المقبل :

تواصیف المقبل سعودی سکالر خاتون ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی حیثیت حاصل کرلی ہے۔ مورخین کی عالمی تنظیم کی نمایاں ترین رکن ہیں۔ پہلی سعودی سکالر خاتون ہیں جنہیں اس عالمی تنظیم میں اہم عہدوں پرفائز کیا گیا۔ انہوں نے 2018 کے دوران دبئی کی میزبانی میں ہونے والی سرکاری انٹرنیشنل سربراہ کانفرنس میں بھی شرکت کی۔

سعودی وزارت خارجہ کی خاتون ڈائریکٹر جنرل :

احلام بنت عبدالرحمن:

احلام بنت عبدالرحمن پہلی سعودی خاتون ہیں جنہیں وزارت خارجہ میں ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر فائز کیا گیا ہے۔ احلام بنت عبدالرحمن لندن یونیورسٹی سے انٹرنیشنل بزنس مینجمنٹ میں ماسٹرز ہیں۔ انہوں نے سیکریٹری خارجہ برائے ثقافتی و اقتصادی امور ٹیم کے ساتھ بھی کام کیا ہے۔ احلام بنت عبدالرحمن نے سماجی و انسانی امور کی کمیٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خواتین کے موضوع پر سعودی عرب کی پالیسی بھی پیش کی تھی۔

جی ٹوینٹی ممالک  کی قیادت میں خواتین کی شمولیت :

ابھی جی ٹو’ئنٹی G20 ممالک کی سعودی قیادت کے دوران سعودی فرانسیسی سیمینار میں خواتین کے کردار پر بھی ایک مباحثہ ہوا ہے۔

یونیسکو میں متعین سعودی سفیر اور جی ٹوئنٹی ممالک میں ترقیاتی گروپ کی چیئرپرسن شہزادی ھیفا بنت عبدالعزیز آل مقرن سیمینار میں شریک ہوںیں۔ جی 20 ممالک میں خواتین کو بااختیار بنانے والی ٹیم کی چیئرپرسن اور سعودی خاندانی امور کی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر ھالہ بنت مزید التویجری کو شامل کیا گیا ہے۔

کھیلوں میں خواتین کی شمولیت :

Advertisements
julia rana solicitors

سعودی خواتین والی بال، گالف کے ساتھ ایتھلیٹکس میں بھی اپنے خوابوں کی طرف بڑھ رہی ہیں جس میں فٹبال بھی شامل ہے ویسے ویسے ویمنز فٹبال لیگ (ڈبلیو ایف ایل) کے آغاز کی امید پیدا ہو رہی ہے۔ سعودی سپورٹس فیڈریشن نے سب سے پہلے فروری میں ڈبلیو ایف ایل کے آغاز کا اعلان کیا تھا تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے اسے ملتوی کر دیا گیا تھا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply