• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • دارالعلوم زبیریہ میں بم دھماکے کے بعد کے تلخ حقائق۔۔انعام الحق

دارالعلوم زبیریہ میں بم دھماکے کے بعد کے تلخ حقائق۔۔انعام الحق

مورخہ 27اکتوبر 2020بروزمنگل تقریبا ًصبح ساڑھے آٹھ بجے دارالعلوم زبیریہ رنگ روڈ پشاور میں عالمیہ سال اوّل یعنی مشکوۃ شریف کی کلاس میں دھماکہ ہوا عین اس وقت جب مولنا رحیم اللہ حقانی کلاس میں درس مشکوۃ شریف دے رہے تھے اب چند معلوماتی باتیں  پڑھنے والوں کی نذر۔۔

یہ کوئی چھوٹا موٹا مدرسہ نہیں تھا بلکہ یہ یونیورسٹی لیول کا ادارہ ہے جس میں عالمیہ سال اوّل یعنی ایم اے فرسٹ ائیر تک کلاسز موجود ہیں۔دارالعلوم زبیریہ میں تقریباً 1500کے قریب طلبہ زیرتعلیم ہیں۔

دارالعلوم زبیریہ میں صرف عالمیہ سال اوّل یعنی ایم اے فرسٹ ائیر میں 900طلبہ کرام ہیں کیونکہ مشکوۃ شریف میں پڑھانے والے استاد الحدیث مولنا رحیم اللہ حقانی حدیث کے چوٹی کے اساتذہ میں شامل ہوتے ہیں۔

جاہلین ِر یاست یہ جاننے کے بعد اب یہ جانیں کہ واقعہ صبح ساڑھے آٹھ بجے کے قریب ہوا، سہ پہر تین بجے میری مولانا حسین احمد فوکل پرسن سانحہ پشاور منجانب وفاق المدارس العربیہ پاکستان سے بات ہوئی ،جو میں پبلک بھی کرچکا ہوں ،اور بعینہ اعلیٰ  حکام جس میں وفاقی وزیرِ داخلہ اعجاز شاہ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود مشیر وزیر اعظم حافظ طاہر اشرفی سمیت کئی اہم سیاسی وریاستی وصحافتی شخصیات تک پہنچا چکا ہوں اور قوم کے وسیع تر مفادمیں اسکو پبلک بھی کرچکا ہوں۔

مولانا حسین احمد فوکل پرسن پشاور سانحہ کے مطابق کل مورخہ27اکتوبر 2020 تین بجے سہ پہر تک کوئی بھی ریاستی یا حکومتی شخصیت نے جائے وقوعہ پر آنے کی زحمت نہیں کی اور نہ ہی ٹیلیفونک رابطہ کیا حالانکہ واقعہ کے فورا ً بعد مولانا حسین احمد کو وفاق المدارس العربیہ پاکستان نے فوکل پرسن کا باقاعدہ نوٹیفکیشن کیا تھا جو تمام اداروں میں پہنچ چکا تھا۔

البتہ شام گئے وفاقی ڈائریکٹر جنرل مدارس رجسٹریشن ڈائریکٹوریٹ رفیق طاہر صاحب نے اپنے طور مولنا حسین احمد سے ٹیلیفونک رابطہ ضرور کیا ہے۔

اس پر میں نے انتہائی افسوس کے ساتھ حافظ طاہر اشرفی مشیر خاص وزیر اعظم پاکستان سے رابطہ کیا تو انہوں نے اعلی حکام کو مزید بیدار کرنے کی حامی ضرور بھری لیکن وہ ریاستی اداروں کے ذمہ داروں کی غیرذمہ داری کی بھی بھر پور وکالت کرتے رہے موصوف سمیت تمام حکومتی شخصیات سے دردمندانہ درخواست ہے کہ خداراہ انصاف کرو خداراہ انصاف کرو کیوں تم مدارس کے طلبہ کو یوں دھتکاررہے ہو وہ زخمی حالت میں تڑپ رہے ہیں انکے لئے بھی فوجی ہسپتالوں کے دروازے ایسے ہی کھول دو جیسے آرمی پبلک اسکول کے معصوم بچوں کے لئے تم نے کھولے تھے کیوں اتنے پتھر دل ہو؟

آئی جی خیبرپختونخوا نے دارالعلوم زبیریہ کے سانحہ کو معمولی واقعہ قرار دیا ہے جس سے لگتا ہے موصوف انتہائی غیرذمہ دار شخص ہیں انکو مزید ایک گھنٹہ بھی آئی جی خیبرپختونخوا کی سیٹ پر نہیں ہونا چاہیے اس پر مولانا عطا الرحمن امیر جمعیت علمائے اسلام خیبرپختونخوا نوٹس لیں اور سربراہ PDM مولنا فضل الرحمان بھی اس مسئلہ کو اٹھائیں کہ اتنے بڑے واقعہ کو کس طرح آئی جی نے معمولی واقعہ قرار دیا؟

اس سے اہم بات یہ ہے کہ واقعہ سے تین دن قبل سرکاری اہلکاروں نے مولنا رحیم اللہ حقانی کو ادارہ میں آکر بتلایا کہ آپ کو تھریڈ ہے چلو یہ تو ہوگیا اسکے بعد انتظامیہ ایک پولیس اہلکار بھی وہاں تعینات نہ کرسکی؟
کیا اتنی بڑی غفلت کے بعد صوبائی سیکرٹری داخلہ ،صوبائی وزیر داخلہ ،صوبائی آئی جی اور متعلقہ سی پی او اور اپس پی عہدہ پر برقرار رہنے کے حقدار ہیں۔؟

پھر دہشتگردی کے لیبل لگے ملاؤں کا امن پسندی کا کردار تودیکھو صبح اتنا بڑا واقعہ ہوا پوری مسجد خون سے لت پت اور پوری مسجد میں احادیث شریف کی شہید کتابوں کے اوراق بکھرے ہوئے ہیں ظہر کی نماز اپنے وقت پر اسی جگہ ہوئی اور اسکو صاف کردیا گیا تھاتم شائد اسکو ان ملاؤں کی کمزوری سمجھو ارے پگلوں یہ اس سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو ماننے والے ہیں کہ آقانامدار سید الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا روح اطہر سے خالی جسد مبارک موجود سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ تلوار نکال کر گھوم رہے ہیں کہ کوئی کہہ کرتو دکھائے کہ محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم رحلت فرما گے۔

اس مشکل وقت میں سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سامنے آئے اور لوگوں کو مخاطب کیا اور فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو کہا عمر بیٹھ جاؤ۔۔
اسکے بعد یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی
ومامحمد الارسول قد خلت من قبلہ الرسل افائن مات اوقتل انقلبتم علی اعقابکم ۔۔۔۔۔۔۔
یہ سنتے ہی فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے تلوار نیام میں رکھ لی ۔۔۔۔۔۔۔جی جی یہ ہماری تاریخ ہے ظالم ایک درجن بچوں کو شہید کرکے ملاؤں کو ڈرانا چاہتے ہیں لیکن یہ ملاں اس سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے ماننے والے ہیں جو سید الانبیاء کی رحلت پر ٹوٹا ضرور لیکن ٹوٹ کر گرا نہیں بلکہ ٹوٹ کر گرے ہوئے صحابہ کو سہارا دیا اور شرق و غرب میں اسلام کا ڈنکا بجانے کی بنیاد رکھ کر منکرین زکوۃ کا قلع قمع کرکے خود بھی راہی آخرت ہوا۔

اس لئے ان ملاؤں کی تاریخ پڑھو فضول ایکسرسائز نہ کیا کرو
یہ ملاں ڈرتے نہیں ہیں حالات کے خونی منظر سے
جس دور میں جینامشکل تب ہی لازم یہ جیتے ہیں

Advertisements
julia rana solicitors

اللہ تعالیٰ شھدائے دارالعلوم زبیریہ کو اعلی درجات عطاء فرمائے اور زخمیوں کوصحت عطا فرمائے اور حکام کو ہدایت عطا فرمائے بالخصوص وزیراعلی خیبرپختونخوا کو جس نے شھدائے دارالعلوم زبیریہ کی قیمتی جانوں کا فقط پانچ لاکھ ریٹ لگایا ہے۔

Facebook Comments