کھڑکی کے اُس پار۔۔۔ہمایوں اسحاق

ہو سکتا ہے آپ بہت غریب ہوں
مگر
آپ کی شکل شہر کے سب سے امیر آدمی سے ملتی ہو۔۔۔۔
اغوا کار آپ کو امیر آدمی سمجھ کے شہر کے گرد و غبار ، شور و بے سکونی سے دور اٹھا لے جائیں۔۔۔
آپ ہوش میں آئیں تو نظر دیوار پہ لگی تصویر پہ پڑے۔۔۔
دیار و بیاڑ کے خوبصورت درختوں کے درمیاں سے ایک نالہ گزر رہا ہو۔۔۔
اور اوپری حصے میں نیم برف پوش پہاڑ دکھائی دیں
ہو سکتا ہے آپ کو تصویر بے حد پسند آجائے۔۔۔
آپ حیرت میں مبتلا تصویر پہ غور کرنے لگیں۔۔۔
اور تصویر میں بارش شروع ہو جائے۔۔۔
پھر اُسی لمحے ٹین کا چھت تیسرے سُر میں بجنے لگے۔۔۔
دیار و بیاڑ کے درخت رقص کرتے ہوں۔۔۔
اور آپ کو تصویر پہ کھڑکی کا گماں ہو۔۔۔
یہ سارا منظر خواب لگنے لگے۔۔
ایک ایسا خواب جسے آپ نے ایک عمر دیکھا ہو۔۔۔
لیکن………..
یہ خواب بھی تو ہو سکتا ہے

Facebook Comments

ہمایوں اسحاق
افسانہِ کائنات کا ایک خاموش کردار جو کھی " چیخ " اُٹھے گا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply