• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • کیا پاکستان میں مصری یا بنگلہ دیشی ماڈل چل سکتا ہے؟۔۔بدر غالب

کیا پاکستان میں مصری یا بنگلہ دیشی ماڈل چل سکتا ہے؟۔۔بدر غالب

استعماری طاقتوں نے مصر اور بنگلہ دیش کو دیگر تیسری دنیا کی مسلم اقوام کی طرح پنجے میں کسے رکھنے کیلئے وہاں کے ریاستی اداروں کو اپنی من پسند سیاسی جماعتوں کے تابع کرنے کی حکمت عملی اختیار کی۔ اس گٹھ  جوڑ کا مقصد صرف اور صرف یہ تھا اور ہے کہ یہ مسلم اقوام، اقوام عالم میں کوئی کلیدی کردار ادا نہ کر سکیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا اگر اس طرح کا ماڈل پاکستان پر نافذ کرنے کی کوشش کی گئی تو کیا ایسی کوشش کامیابی سے ہمکنار ہوگی۔ کوئی مانے یا نہ مانے، پاکستان ایک نظریاتی مملکت ہے جو ایک منظم عوامی تحریک اور جدوجہد کے نتیجے میں وقوع پذیر ہوا۔ پاکستان کے لوگوں کی سیاسی فکر میں اسلامی اساس اور اسلامی فہم شاید دنیا کی دیگر تمام ریاستوں سے مختلف ہے جو کہ جدت پسند اسلامی افکار کی وجہ سے عام عوام کے قلوب پر راسخ ہے۔ اس الہمامی پیغام کی جدت پسند رو میں شخصی آزادیوں اور اظہار فکر، اظہار رائے کی آزادیوں کا رنگ اور بھی نمایاں اور مزید نکھر کر سامنے آیا ہے۔ اسی بناء پر طالع آزماؤں کو استعماری آشیرباد کے باوجود بہت زیادہ عرصہ یا پھر سہولت سے مملکت خداداد پاکستان پر راج کرنے کا موقع نہیں مل سکا اور قوم کو جب بھی اظہار رائے کی اور شخصی آزادیاں نصیب ہوئیں، اس وقت سے آمریت کو دھتکارنے کا عمل پاکستانی قوم نے بہادری سے ادا کرنا شروع کر دیا۔

استعماری قوتوں کی پاکستان میں موجود آمرانہ اقدامات کو بے دریغ مدد کے باوجود پاکستان کی قوم میں سے فکری اورذہنی آزادیوں کا جذبہ جو کہ انھیں اسلام کے آفاقی اصولوں سے عطاء ہوا ہے، وہ مدھم نہیں ہو سکا اور قوم پاکستان اپنے قیام سے لیکر اب تک حقیقی شخصی، فکری، مذہبی، سیاسی اور روحانی آزادیوں کی تلاش میں سرگراں ہے اور ان پر کوئی بھی کمپرومائیز یا سمجھوتہ کرنے پر تیار نہیں۔ قوم پاکستان پر استعماری طاقتیں اپنے آلہَ کاروں کی مدد سے مختلف ماڈل لاگو کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں کہ یہ قوم اپنے اصل روحانی فیض جو کہ جناب رسالت مابﷺ کی ذات پاک سے شدید تر محبت، لگاوَ اور آپﷺ کی تعلیمات سے حاصل ہوا ہے اس فیض سے محروم کر دیں لیکن پاکستان کی قوم بہت ہی جلد استعماری طاقتوں اور ان کے آلہَ کاروں کے بنے مکڑی کے جالوں کو بھانپ جاتے ہیں اور ان کا توڑکرنے کی ٹھان لیتے ہیں۔ یہ عمل شاید اس وقت تک جاری رہے گا کہ جب اللہ ہم میں سے کوئی مرد رجل اٹھائے اور وہ غلامی کی تمام زنجیروں کو توڑتے ہوئے نعرہ تکبیر، کہ برتر صرف اور صرف اللہ کی ذات پاک ہے، بلند کرے اور تمام قوم اس کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے استعماری غلامی کی تمام زنجیروں کو توڑنے میں مکمل طور پر کامیاب ہو جائے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

پاکستان نور ہے اور نور کو زوال نہیں؛ واصف علی واصف

Facebook Comments

بدر غالب
ماسٹر ان کامرس، ایکس بینکر، فری لانس اکاوٰنٹنٹ اینڈ فائنانشل اینیلسٹ