• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • فضلا مدارس کا تاریک مستقبل اور ہاتھی کے کان میں سوئی مذہبی قیادت۔۔انعام الحق

فضلا مدارس کا تاریک مستقبل اور ہاتھی کے کان میں سوئی مذہبی قیادت۔۔انعام الحق

گزشتہ دنوں میری ایک اہم سرکاری عہدیدار سے ملاقات انٹرنیشنل لائرز اینڈ جرنلسٹ فورم کے سیکرٹری جنرل کے تشخص سے طے پائی، جب بات سے بات نکلی اور   دور تلک گئی تو میرے میزبان موصوف کو میری تعلیم کے بارے میں تجسس ہوا اور انہوں نے پوچھا کہ آپ کی کوالیفکیشن کیا ہے۔؟

تو میں نے ان کو کہا کہ میں نے ایم اے عریبک واسلامک سٹڈیز کے ساتھ پی ایچ  ڈی اِن اسلامک لاء  کیا ہوا ہے، تو موصوف تین دفعہ سیدھے ہوکر بیٹھے ۔۔۔اچھا اچھا، very good پھر موصوف نے مجھے جانچنے کے لئے انگلش میں پوچھا کہ کونسی یونیورسٹی سے ۔۔۔۔ان پر انگلش کازیادہ ہی بھوت سوار تھا۔

تو میں نے عربی میں جواب دیا ،انا متخرج بجامعہ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری تاون کراتشی وایضا متخصص فی الفقہ الاسلامی بجامعہ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری تاون کراتشی۔۔۔۔۔
موصوف نے پانی کی ضرورت نہ ہونے کے باوجود اس لئے پیا کہ اس دوران وہ یہ سوچتے رہے کہ میں اب اس سے کیا پوچھوں ؟۔

پھر انگلش کی فضائی تیراکی سے نیچے قومی زبان پر تشریف لائے اور پوچھا کہ میرا مطلب یہ ہے کہ کونسی یونیورسٹی سے ۔؟میں نے کہا کہ آپ کے اسی مطلب کا جواب تو دیا ہے ۔۔میں نے سابقہ جواب دوبارہ دوہرا دیا تو سوائے جہالت کے اظہار کے انکے پاس جب کوئی آپشن نہیں بچا تو بولے کون سے ملک سے کیا۔؟
اصل میں ان کو معلوم نہیں تھا کہ کراتشی کا کیا مطلب ہے؟

میں نے مجلس کے آخر تک ان کو تجسس میں رکھا ،اتنے میں چائے لائی گئی تو موصوف نے خود اٹھ کر پیش کی ،وہ اصل میں اپنے گمان کے مطابق مجھے کسی عرب یونیورسٹی کا لیکچرار سمجھ بیٹھے تھے۔ میں بھی خوشی خوشی انکی خدمت کو قبول کرتا رہا، کہ ایک وہ روش کہ ان جیسے اعلی ٰ حکام ہمارے فضلا کے لیے اپنے دفتر کی کنڈی بھی نہیں کھولتے ،بلکہ اعلی حکام کو تو چھوڑیں انکا سٹاف سیدھے منہ بات نہیں کرتا ۔گزشتہ دنوں چیئرمین سینٹ کے pro حمادالرحمن مری کا بدتہذیبانہ رویہ میں خود بھگت چکا ہوں اور ابھی تک میں اس تلخی کو بھولا نہیں ۔ابھی تک اسکے خلاف قانونی چارہ جوئی کا ارادہ رکھتا ہوں ۔بس مشاغل شب وروز حمادالرحمن مری جیسے بدتہذیبی کی مہلت میں اضافہ کررہے ہیں۔

خیر آخر میں اس اہم سرکاری شخصیت کا تجسس میں نے دور کیا اور ان کو بتلایا کہ کراتشی کراچی کو کہتے ہیں میں بنوری ٹاؤن کا فاضل ہوں اور وہیں کا متخصص ہوں۔ تخصص کو آپ انگلش میں سپیشلائزیشن کہتے ہیں عربی میں اسکو تخصص کہتے ہیں۔ اسی کو آپ پی ایچ ڈی بھی کہتے ہیں ۔

موصوف میرے پاؤں سے لیکر سر کے بالوں تک بار بار جائزہ لیتے رہے اور جب مدارس کے حوالہ سے انکشافات پر میں نے   ان کے کانوں کی کھڑکیاں کھولیں، تو بار بار کہتے رہے کہ کمال ہے کہ ہمیں آج تک کسی نے یہ بتایا بھی نہیں ۔۔۔۔پھر انہوں نے پاکستان کے صف ِ اول کے چند نامی گرامی علماکرام کا نام لیا اور کہا کہ وہ بارہا میرے پاس آتے رہے لیکن کبھی انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ مدارس میں اتنی ہائی لیول کی تعلیم دی جاتی ہے ۔ میں نے جواب دیا کہ انکے پاس ٹائم نہیں ہوتا اور شاید اتنی بے تکلفی بھی وہ نہیں رکھتے ۔تو انہوں نے کہا کہ نہیں ہم انکے بڑے عقیدت مند ہیں ،ان سے پوچھ لینا ۔انکے فلاں فلاں کام میں نے کروائے تھے، اب بھی یہ کام فلاں کا کروانا ہے ان سب سے ہمارا بہت اچھا تعلق ہے وغیرہ وغیرہ۔۔

بہرحال ان سے تو میں نے جان چھڑا لی ،نکلتے ہوئے انہوں نے بڑے پن کا مظاہرہ کیا، لفٹ تک چھوڑا ہی نہیں بلکہ لفٹ کھولنے کا بٹن بھی انہوں نے دبایا اور بولے میں پھر بھی آپ کا منتظر رہوں گا خود مجھ سے نمبر لیکر فیورٹ نمبرز میں عزت بخشی ۔

میں واپسی پر یہ سوچتارہا کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ مذہبی طبقہ نے اپنی وکالت اور ترجمانی مصروف ترین لوگوں کے ہاتھ میں دے رکھی ہے جن کے پاس ہماری ترجمانی کا وقت ہی نہیں یا وہ واقعتا ً ہمارے حقوق کے  حصول  میں لاپرواہ واقع ہوئے ہیں ،میں جس سرکاری ادارہ میں جاتا ہوں وہاں اگر میں فضلاء مدارسِ دینیہ یا جامعات دینیہ سے پی ایچ ڈی ڈگری ہولڈرز کے حقوق کی بات کرتا ہوں تو اس میں مجھے کوئی کام کیا ہوا نہیں ملتا، بلکہ مجھے ابتدائی سٹیج سے کارروائی شروع کرنا پڑتی ہے ،اس میں بریلوی، دیوبندی، اہلحدیث اور اہل تشیع کی ساری قیادت ایک ہی لاپرواہی والے پیج پر اکھٹی نظر آتی ہے۔ ہاتھ جوڑ کر اتحاد تنظیمات المدارس کی قیادت سے گزارش ہے کہ وہ ہاتھی کے کان میں لمبی تان کر سونے کو چھوڑیں اور کوئی کام بھی کریں ۔۔

آپ نے فضلاء مدارسِ کو دانستہ طور پر قومی دھارے سے باہر رکھا، آپ نے ہماری سند کو ابھی تک نہ منوایا اور نہ منوانے کی سچی پکی کوشش کی ۔
اور اس میں مولانا فضل الرحمان دامت برکاتہم سے بھی سخت گلہ کروں گا ،بلکہ شاکیانہ طور پر درخواست کروں گا کہ فضلاء مدارسِ دینیہ کو ایم اے عریبک واسلامک کی معادلہ والی سند نہیں بلکہ ماسٹر لیول کی قابل قبول سند دلوائیں اور اسکے لئے دونوں ایوان میں آواز اٹھوائیں اور پھر ہمارے متخصصین کو پی ایچ ڈی کی ڈگری دلوائیں ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ہمارے فورم انٹرنیشنل لائرز اینڈ جرنلسٹ فورم کے ذمہ جو ذمہ داری لگائیں ان شاءاللہ IL&JFآپ کی توقع سے بڑھ کر پرفارم کرے گا۔ پھر فضلا مدارس اور متخصصین کمر کس لیں ہم ان شاءاللہ ہوم ورک کے بعد لیگل پوزیشن بھی لیں گے اور سپریم کورٹ آف پاکستان میں لیں گے، ہماری لیگل ٹیم اس میں مصروف عمل ہے ان شاءاللہ IL&JFجہاں فضلا مدارس کی حق تلفی میں ریاستی محکموں کو عدالت میں پارٹی بنائے گی وہیں اتحاد تنظیمات المدارس کوبھی پارٹی بنائے گی کیونکہ انہوں نے ہمارے حقوق کی نہ ترجمانی کی نہ صحیح طرح وکالت کی ۔۔۔اللہ تعالی ہم سب کو اخلاص کے ساتھ اقدامات اٹھانے کی توفیق دے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply