وہ ایک کامیاب لکھاری تھا اور سچائی لکھتا تھا۔
اسی لیے اس کی ہر کہانی ناقابل اشاعت قرار پاتی تھی۔
اس کا مزاج اور انداز دیگر قلم کاروں سے مختلف تھا۔ افسانوں سے بہت دور رہ کر وہ بےخوف و خطر صرف حقائق بے نقاب کرتا رہتا تھا اسی لیے اس کے نزدیک اس کی کامیابی کا معیار بھی انوکھا تھا۔
چنانچہ اس نے قلم اٹھایا،
چند راز فاش کیے اور تحریر روانہ کر دی۔
اگلے دن پیغام موصول ہوا، جسے پڑھتے ہی اس کے ہونٹوں پر کامیابی والی مسکراہٹ آ گئی۔
“آپ کی کہانی ناقابل اشاعت قرار پائی ہے۔”
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں