ہائزنبرگ کی تھیوری (71)۔۔وہاراامباکر

ایٹم کے آئیڈیا کو دو ہزار سال گزر چکے تھے۔ نیوٹن کی ریاضیاتی مکینکس کی ایجاد کو دو سو سال سے زیادہ۔ پلانک اور آئن سٹائن کے متعارف کردہ کوانٹم تصورات کو بیس برس سے زیاددہ۔ ہائزنبرگ کی تھیوری سائنسی سوچ کی جاری لمبی کڑیوں کے ملاپ کا نتیجہ تھی۔

بورن ہائزنبرگ کی عجیب ریاضی کو دیکھ کر پریشان تھے۔ ایک روز اچانک انہیں خیال وارد ہوا۔ انہوں نے ایسی سکیم کہیں دیکھی تھی۔ اس کو ریاضی دان میٹرکس کہتے تھے۔

میٹرکس الجبرا کم پڑھا جانے والا پرسرار سا موضوع تھا اور ہائزبرگ نے اپنے کام کے لئے اس کو دوبارہ ایجاد کیا تھا۔ بورن نے پالی کو کہا کہ وہ ہائزبرگ کے پیپر کا ترجمہ ریاضی دانوں کی میٹرکس کی زبان کی مدد سے کریں۔ پالی کو اس پر غصہ آ گیا۔ انہوں نے بورن پر الزام لگایا کہ وہ ان کے دوست کے اس قدر خوبصورت فزیکل آئیڈیاز کو بے کار ریاضی اور پیچیدہ فارمل ازم میں الجھا رہے ہیں۔

حقیقت میں میٹرکس کی زبان نے ان کو بہت سادہ کر دیا۔ بورن کو میٹرکس الجبرا میں مدد کرنے کے لئے اپنے ایک سٹوڈنٹ مل گئے جو پاسکل جورڈن تھے اور چند ہی مہینوں میں نومبر 1925 کو ہائزنبرگ، بورن اور جورڈن نے ایک پیپر شائع کیا جو ہائزبرگ کی کوانٹم تھیوری پر تھا۔ اب یہ سائنس کی تاریخ کا اہم سنگِ میل سمجھا جاتا ہے۔ اس سے کچھ عرصہ بعد ہی پالی نے یہ سب کام ہضم کیا اور اس نئی تھیوری کا اطلاق ہائیڈروجن کی سپیکٹرل لائنز پر کیا اور دکھایا کہ ان پر برقی اور مقناطیسی فیلڈ کا اثر کس طرح سے ہو گا۔ یہ کرنا اس سے پہلے ممکن نہیں تھا۔ یہ اس نئی تھیوری کی پہلی ایپلی کیشن تھی جس نے جلد ہی نیوٹونین مکینکس کا راج ختم کر دینا تھا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مسئلہ یہ تھا کہ ایک بار جب یہ مکمل طور پر ڈویلپ ہو گئی تو ہائزنبرگ کی تھیوری کو تیس صفحات درکار تھے جس میں ایٹم کے انرجی لیول کی وضاحت کی جا سکے جو بوہر نے چند لائنوں میں کی تھی۔ اور ہائزنبرگ کی تھیوری بہتر تھی۔ کیونکہ اس کے نتائج گہرے اصولوں کی بنیاد پر تھے، نہ کہ بوہر کے ایڈہاک مفروضات پر۔ چونکہ زیادہ تر فزسٹ کوانٹم کی تھیوری کی تلاش میں براہِ راست شریک نہیں تھے، اس لئے ان کا خیال تھا کہ ایسی تھیوری جس کو تیس صفحات درکار ہوں، بھدی ہے۔ رتھرفورڈ سمیت دوسرے کئی اس سے نہ متاثر ہوئے اور نہ ہی اس میں دلچسپی دکھائی۔ ان کے خیال میں یہ ہائزنبرگ نے ویسا کام کیا تھا کہ اگر کوئی موٹر مکینک یہ کہے کہ وہ آپ کی گاڑی کے سٹارٹ ہونے کی دِقت کے مسئلے کو حل کر دے گا لیکن اس کے لئے گاڑی بدلنی پڑے گی۔

دوسری طرف جو سائنسدان کوانٹم کے مسائل سے واقف تھے، ان کا اس تھیوری پر ردِ عمل بالکل مختلف تھا۔ تقریباً بغیر استثنا کے، ہر کسی کو اس نے ششدر کر دیا تھا۔ ہائزنبرگ کی یہ پیچیدہ تھیوری بہت ہی گہری وضاحت کرتی تھی کہ بوہر کی ہائیڈروجن ایٹم کی تھیوری آخر کیوں کام کر جاتی تھی۔ اور مشاہدات کے ڈیٹا کی مکمل وضاحت بھی کر دیتی تھی۔

اس کے ایک بڑے مداح نیلز بوہر تھے۔ یہ ان کے لئے اس سفر کی تکمیل تھی جو انہوں نے شروع کیا تھا۔ انہوں معلوم تھا کہ ان کی تھیوری ایڈہاک ہے اور ان کو امید تھی کہ ان کے ماڈل کی وضاحت کوئی جنرل تھیوری کر سکے گی اور وہ قائل تھے کہ یہی وہ آئیڈیا تھا جس کا انہیں انتظار تھا۔

فزکس کی دنیا ایک عجیب سے کیفیت میں تھی۔ جیسے ورلڈ کپ کا سٹیڈیم ہو جس میں جیتنے والا گول سکور کیا جا چکا ہو لیکن چند ایک شائقین کے علاوہ کسی کو پتا ہی نہ چلا ہو۔ اس وقت تک کوانٹم تھیوری صرف چند ماہرین کی دلچسپی کی شے تھی، اسے ابھی فزکس کی بنیادی تھیوری بننا تھا اور ایسا کرنے والے چند ماہ بعد آنے والے دو پیپر تھے جو جنوری اور فروری 1926 میں آئے۔ ایک نے بالکل مختلف تصورات اور طریقے دئے اور بظاہر رئیلیٹی کی طرف ایک بالکل مختلف نقطہ نظر۔۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors

(جاری ہے)

Facebook Comments