حجاب فخرِِنسواں۔۔حافظہ عائشہ احمد

حجاب مسلمان عورت کے لیے  ایک ایسا فریضہ ہے جو وہ احکامِ  الہی کے تحت ادا کرتی ہے، مگر آج اسے مسئلہ بنا  کر اُچھالا جا رہا ہے ۔ قرآن کریم جو ہر مسلمان کے لیے  رشد و ہدایت اور قانون کا درجہ  رکھتا ہے، حجاب سے متعلق سورة النور میں ارشاد فرماتا ہے ” اور اے نبیﷺ مومن عورتوں سے کہہ دیجیے کہ اپنی نگاہیں  نیچی   رکھیں، اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ سنگھار نہ دکھائیں بجز اس کے کہ جو خود ظاہر ہو جاۓ اور اپنے سینوں پر اپنی اوڑھنیوں کے آنچل ڈالے رہیں اور اپنا بنا ؤسنگھار ظاہر نہ کریں “۔ آیت 31

اسی طرح متعدد احادیث بھی حجاب کی اہمیت کو واضح  کرتی ہیں ” حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے  کہ مسلمان عورتیں رسولﷺ کے ساتھ صبح کی نماز میں شریک ہوتیں اس حال میں کہ انھوں نے اپنے جسم کو چادروں میں لپیٹا ہوتا، پھر وہ نماز ادا کرنے کے بعد اپنے گھروں کو واپس چلی جاتیں اور اندھیرے کی وجہ سے ان کو کوئی  پہچان بھی نہ پاتا تھا“۔

موجودہ دور میں عالمی قوتوں نے امت ِ مسلمہ پر تہذیبی یلغار کرتے ہوۓ اسلامی شعار  اور خاص طور پر   حجاب    کو ہدف  بنایا  ہوا ہے،   حقوق نسواں کا نعرہ لگا کرعورتوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ عورت کو ترقی کے نام پر بے حجاب کرنا شیطانی قوتوں کا ہمیشہ سے  پسندیدہ کھیل  رہا ہے،جس میں وہ کامیابی حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں لیکن اگر اس کے بر عکس دیکھا جاۓ تو حجاب امت مسلمہ کا وہ شعار ، مسلمان خواتین کا وہ فخر و امتیاز ہے جو اسلامی معاشرے کوپاکیزگی عطا کرنےکا ذریعہ تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ حجاب عورت کو تقدس ہی نہیں تحفظ بھی عطا کرتا ہے یہ شیطان اور اس کے حواریوں کی غلیظ نظروں سے بچنے کےلیے  ایک محفوظ قلعہ ہے ۔ عورت کو اللہ کی طرف سے ایمان کے بعد خوبصورت ترین تحفہ پردہ عطا ہوا ہےجو اس کی عزت و ناموس کی حفاظت کے لیے ڈھال کی حیثیت رکھتا ہے۔پردہ عورت کی زینت ہے،یہی وہ عمل ہے جسے آقاﷺ نے عورتوں کا جہاد کہا ہے ۔

حجاب اسلام کا کلچر ہے اور بے حجابی شیطان کی روایت ہے۔ مسلمان عورتوں کاشعار حجاب ہے ۔ سورة الاحزاب میں اللہ پاک نبی مکرمﷺ کو مخاطب کر کے ارشادفرماتا ہے” اے نبیﷺ اپنی بیویوں اوربیٹیوں اور اہل ایمان عورتوں سے کہہ دیجیے  کہ وہ اپنے اوپر چادروں کے پلو لٹکا لیا کریں “ آیت 59 ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اللہ نے عورت کوبیٹی کے روپ میں رحمت بنایا ہےاور رحمتیں سنبھالی جاتی ہیں۔اگر دیکھا جاۓ توایک تصور اورہ حلیہ مغربی عورت کی پہچان ہے اور ایک تصور سیدہ کائنات بی بی فاطمة الزھرا ؓ کا ہے جو مسلمان عورت کی پہچان ہے۔ ایک لطیف نکتہ بیان کیا جاتا ہے کہ کعبہ پر غلاف ہے تاکہ معلوم ہو کہ یہ عام جگہ نہیں بلکہ مسلمانوں کا قبلہ ہے ، بیت اللہ ہے۔ قرآن کریم پر غلاف ہے تاکہ معلوم ہو کہ یہ مقدس کتاب ہے عام نہیں۔ عورت پر حجاب ہے تاکہ معلوم ہو کہ یہ عام عورت نہیں مسلمہ ہے اور پردہ اس کا شعار ہے ۔
حجاب میرا فخر اورالحَمْدُ ِلله میری عزت و توقیر کا باعث ہے اور یہ سعادت صرف مجھ ” عورت“ کو حاصل ہے کہ میرے رب نے یہ صفت مجھے عطا کی ہے کہ وہ خود حجابوں میں ہے اور عورت کو بھی حجاب کا حکم دیتا ہے اس کی عکاسی علامہ اقبالؒ اپنےاس خوبصورت شعر میں کرتے ہیں
در نگر ہنگامہ آفاق را
زحمت جلوت مدہ خلاق راہ
اللہ پاک مجھ سمیت سب کوحجاب کی اہمیت اور اس کی طاقت سمجھنے کی توفیق عطا فرماۓ آمین

Facebook Comments