تلخیاں! حب الوطنی سے غداری تک(2،آخری قسط)۔۔محمد اسلم خان کھچی

یہ بات بھی سعودی عرب کو پسند نہیں آئی۔ یہاں بہت سے لوگ میری اس بات سے اختلاف کریں گے کہ میں معاملے کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کر رہا ہوں لیکن یہ کڑوی سچائی ہے کہ اگر سعودی عرب کو ترکی سے معاہدے کی پاسداری کا ڈر نہ ہوتا تو اب تک سعودی عرب روضہ رسول ﷺ مسمار کر چکے ہوتے۔

ڈرانے, دھمکانے کی کوشش کی گئی کہ مسئلہ کشمیر سے پیچھے ہٹ جائیں,امریکہ خود فرنٹ پہ نہیں آرہا کیونکہ وہ اس بار افغانستان میں پھنسے فوجیوں کے ساتھ نیویارک میں کرسمس منانا چاہتا ہے اور کرسمس عمران خان کی مہربانی کے بغیر منانا ناممکن ہے۔اس لیئے اس کام کیلئے سعودی عرب کا انتخاب کیا گیا ۔ امریکہ کے کہنے پہ سی پیک سے بھی پیچھے ہٹنے کو کہا گیا ۔لالچ دیئے گئے ,تیل بند کرنے کی دھمکیاں دی گئیں۔ قرض دیئے پیسے واپس مانگے گئے ۔پاکستان نے ایک ارب ڈالر راتوں رات اٹھا کے منہ پہ مارے تو شاہ سلمان کو ہوش آیا کہ سامنے کوئی پرچی بادشاہ نہیں ,آکسفورڈ کا تعلیم یافتہ پڑھا لکھا حکمران ہے ۔سابقہ حکمرانوں کی طرح کرپٹ بھی نہیں۔ جسکی سعودی عرب میں کوئی فیکٹری بھی نہیں کہ جس کے گیٹ پہ جلی حروف میں لکھا ہو
Pakistani’s are not allowed , only indian’s are allowed۔
جس کی سوائے چند مربے آبائی زمین ,زمان پارک کا گھر اور بنی گالہ کے کوئی جائیداد نہیں۔ برطانیہ, امریکہ, اسرائیل, پانامہ ,انڈیا, نیپال, چائنہ ,امریکہ ,یونائیٹڈ عرب امارات میں کوئی جائیداد نہیں۔ سوئٹزرلینڈ میں کوئی اکاؤنٹ نہیں۔ پاکستان میں کوئی فیکٹری ,کوئی بزنس نہیں۔ وہ بھلا کیوں ڈرتا۔پاکستان کے اندر سے بھی کچھ طاقتوں نے حدود میں رہنے کا مشورہ دیا بلکہ شنید ہے کہ چند ماہ پہلے استعفیٰ  لینے تک نوبت پہنچ گئی  اور کچھ لوگ رات کو بنی گالا پہنچ گئے کہ جناب آپ بہت مسائل کا شکار ہوتے جا رہے ہیں لیکن وہ نہیں رکا, نہیں مانا۔ صرف ایک ہی جواب دیا کہ اسمبلیاں توڑنے کی سمری تیار ہے۔ جب آپ حکم فرمائیں گے۔ موو کر دیں گے اور دوسرے دن 8 بجے سمری صدر پاکستان کی ٹیبل پہ پہنچ گئی جو ابھی تک وہیں موجود ہے۔

جب اندر سے بات نہ بنی تو ہر طرف سے مایوس انٹرنیشنل طاقتیں سسلین مافیا کے سربراہ ایک مفرور سزا یافتہ اشتہاری مجرم کے پاس جا پہنچیں اور اسے سازشوں کی مارکیٹ میں لانچ کر دیا گیا۔
پیادہ پہلی ہی  تقریر میں پھنس گیا اور اعتراف جرم کر بیٹھا کہ پاکستان میں حکومتیں اسٹیبلشمنٹ بناتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ نواز شریف کی تمام حکومتیں ناجائز تھیں اور ساتھ قومی راز آشکار کرنے کی دھمکی بھی دے ڈالی ۔قومی راز افشا کرنا غداری کے زمرے میں آتا ہے جسکی سزا صرف اور صرف موت ہے۔ راز آشکار کرنے پہ بات غداری تک جا پہنچی ۔

یہاں ایک بات عرض کرتا چلوں کہ قومی راز کبھی آشکار نہیں ہو سکتا۔ مسٹر شاہنواز بھٹو, میر مرتضیٰ بھٹو ,حال ہی میں پھانسی سے ہلاک ہونے والے کچھ اعلیٰ  فوجی افسران اس بات کا ثبوت ہیں کہ جب بات ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی ناک پہ آتی ہے تو بندہ رخصت ہو جاتا ہے چاہے وہ ڈونلڈ ٹرمپ ہی کیوں نہ ہو اس لیئے برطانیہ کچھ دور نہیں۔لیکن جناب نواز شریف کو فوراً  ہی غلطی کا احساس ہو گیا اور دوسرے دن ہی جناب احسن اقبال سے شروع ہوئے معافی تلافی کے بیانات مریم نواز صاحبہ تک جا پہنچے ،لیکن بیانات اور ارادے اتنے سنگین تھے کہ
” کور کمانڈر گوجرانوالہ کا گھیراؤ کریں گے ”
کور کمانڈر پشاور کا گھیراؤ کریں گے ”
یہ دھمکی ہر محب وطن پاکستانی کے دل کو چیر گئی۔
لاکھ کوششوں کے باوجود معافی نہیں مل سکی اور نہ ہی مل سکتی ہے۔

اس وقت گرینڈ اپوزیشن پوری طاقت کے ساتھ پاور شو کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ پچھلے دھرنے میں مولانا فضل الرحمان صاحب کے ساتھ ” مارچ ” کے وعدے کرنے والے کچھ تو ریٹائر ہو چکے ہیں یا توبہ تائب ہو کے سجدہ و سجود میں مشغول ہیں۔ انہیں نہ کچھ دکھائی دے رہا ے اور نہ ہی سنائی دے رہا ہے۔
ن لیگ پوری کی پوری کرپشن میں لتھڑی جماعت ہے۔ روزانہ نئے بیانیئے کے ساتھ مارکیٹ میں آتی ہے۔ کبھی ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگاتی ہے تو کبھی سلیکٹر کے خلاف باتیں بنانے کی کوشش کرتی ہے۔ ابھی تک عام آدمی کے مسائل کی کوئی بات نہیں کر رہی کیونکہ وہ جانتی ھے کہ 35 سالہ اقتدار کے بعد لوگ ان کے منہ سے یہ نعرہ سننا پسند نہیں کریں گے۔ فوج کو دھمکی کے بعد نوازشریف کی مقبولیت اچانک 56 % سے 17 % پے آگئی ہے اور یہ17 % وہ لوگ ہیں جو یا تو کرپشن میں ملوث ہیں یا بینیفشری ہیں۔

شہباز شریف صاحب جیل یاترا پہ ہیں اور اس عظیم کارنامے میں ن لیگ کا ہی ہاتھ ہے۔شہباز شریف صاحب کو سازش کے تحت جیل بھیجا گیا ہے کیونکہ مریم نواز صاحبہ کو جنون کی حد تک پرائم منسٹر بننے کی خواہش ہے اس کیلئے وہ نواز شریف صاحب کی قربانی دینے تک کو تیار ہے یہ تو اللہ بھلا کرے ان سازشی کرداروں کا, جنہوں نے انہیں باہر بھیج دیا ورنہ وہ سلو پوائزن کا شکار ہو کے فرشتوں کے ساتھ حساب کتاب میں مشغول ہوتے اور ہم دوسرے بھٹو کو بھگتنے کی تیاری میں ہوتے۔

مسٹر بلاول بھٹو حکومت گرانے کی بجائے حکومت بچانے کے چکر میں ہیں لیکن وہ اس موقع سے فائدہ بھی اٹھانا چاہتے ہیں کیونکہ جلسوں میں تقریروں سے خود کو لانچ کرنے کی کوشش کریں گے۔ ہو سکتا ہے کچھ لوگ انکی طرف متوجہ بھی ہو جائیں۔
مولانا فضل الرحمان صاحب اس وقت واحد طاقت ہیں جو حکومت کو ٹف ٹائم دے سکتے ہیں لیکن ان سے بھی دھوکہ ہو گیا۔ اندر کے کسی آدمی نے فیک نیوز چلائی کہ مولانا صاحب کو نیب نے بلا لیا ہے۔ مولانا صاحب بہت زیرک سیاستدان ہیں لیکن غصے کے بہت تیز ہیں۔ خبر سنتے ہی آپے سے باہر ہو گئے اور نیب کو دھمکیاں دینا شروع کر دیں اور ساتھ ہی پاکستانی فوج سے جنگ کرنے کا اعلان کر دیا بلکہ یہاں تک کہ دیا کہ ہم آپ کا وہ حشر کریں گے جو امریکہ کا افغانستان میں ہوا ہے۔

مولانا اپنے قد سے بڑی بات کر بیٹھے۔ ایک ایٹمی طاقت رکھنے والی دنیا کی عظیم فوج جس نے وزیرستان سے لیکر کراچی تک دہشتگردی کے خلاف خوفناک جنگ لڑی اور ہزاروں افسروں اور جوانوں کی قربانیاں دیں۔ بلوچستان کے ایسے علاقے واپس لیئے جہاں پاکستانی جھنڈا لگانا ممنوع تھا لیکن بہترین فوجی حکمت عملی سے اب انہی علاقوں کے ہزاروں افسران اور جوان فوج میں اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں۔
لیکن غلطی کروانے والا غلطی کروا کے غائب ہو گیا۔ مولانا صاحب نے بہت کوشش کی لیکن زبان سے نکلی بات اور کمان سے نکلا تیر کہاں واپس آتا ہے۔ ویسے بھی مولانا صاحب کے دل کی بات زبان پہ آگئی۔ مولانا صاحب راتوں رات آسمان سے زمین پہ آگئے۔ مولانا صاحب کے بیان کے بعد انکی اتحادی جماعتیں بھی اب خوف و ہراس کا شکار ہیں کہ نجانے انجام کیا ہو گا اس لیئے اب ہر کوئی نپے تلے انداز میں بات کرنے کی کوشش کرتا ہے بس ایک مریم اورنگ زیب صاحبہ ہیں جو اداروں کو گالیاں دے کے اپنا قد بڑا کرنے کی کوشش کرتی ہیں لیکن لوگ اور ادارے عورت سمجھ کے احترام کر رہے ہیں۔آئندہ آنے والے دنوں میں وہ بھی خاموشی کی چادر اوڑھ لیں گی کیونکہ انکی والدہ محترمہ بھی نرس سے ارب پتی میں تبدیل ہوئی ہیں۔

سونے پہ سہاگہ کہ چیف آف آرمی سٹاف نے فرنٹ فٹ پہ آکے موجودہ گورنمنٹ کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔۔۔ مختصر لفظوں میں کہ ” ہم برسوں کی لڑی گئی جنگ اور پاکستان کی حقیقی ترقی کو چند شرپسند عناصر کی ذاتی خواہش پہ قربان کرنے کی اجازت کبھی نہیں دیں گے, ہر کوئی اپنی حدود میں رہے ۔”
آپریشن ضرب عضب جس میں معاشی دہشتگردی بھی شامل ہے۔وہ جاری رہے گا۔ ”
شٹ اپ کال سے سانپ سونگھ گیا ہے۔ دل اور کیمپ ویران ہونا شروع ہو گئے ہیں کیونکہ یہ سب معاشی دہشتگردی کے زمرے میں آتے ہیں۔
گوجرانوالہ کا جلسہ بہت اچھا ہو گا کیونکہ گوجرانوالہ ن لیگ کا گڑھ ہے ۔ ملٹری کے خلاف نعرے لگیں گے ۔عمران خان کو لانے والے یعنی ( عوام) بظاہر فوج کو گالیاں دی جائیں گی۔ باجوہ صاحب اور فوجی جنرلز کو برا بھلا کہا جائے گا۔ گوجرانوالہ کے لوگ جنونی ہیں۔ سیاسی لیڈر لاکھ کوشش کے باوجود بھی فوج کو گالیاں دینے سے نہیں روک پائیں گے کیونکہ دو سال سے یہ نعرہ مقبول کیا جارہا تھا اور اس کی قیمت بھی یہی چکائیں گے ۔ اس بیانیئے سے یہ جلسہ ن لیگ کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گا۔
گوجرانوالہ کے جلسہ کے بعد انکی جلسیاں ہوں گی اور اپوزیشن تتر بتر ہونا شروع ہو جائے گی۔

سعودی عرب نے مولانا فضل الرحمان کو لانچ کیا تھا لیکن اب اسے بھی احساس ہو گیا ہے کہ مولانا اپنے قد سے بڑی بات کر بیٹھے ہیں کیونکہ سعودی عرب کو احساس ھے کہ اسکی بقا پاکستان سے بہتر تعلقات میں ہے ورنہ اس کا حشر لیبیا, عراق اور یمن جیسا ہو گا۔ وہ یا تو اپنی حفاظت کیلئے امریکہ کو اربوں ڈالر سالانہ ادا کرے گا یا مفت میں پاکستان کی گود میں پناہ لے گا۔ سعودی عرب کی معیشت دن بدن کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ وہ دو چار سال تو سروائیو کر سکتا ہے لیکن زیادہ عرصہ پاکستان کے بغیر خود کو محفوظ رکھنا ناممکن ہے۔ آزربائیجان اور آرمینیا کی جنگ میں پاکستانی افواج کے کردار نے انہیں بہت کچھ سوچنے پہ مجبور کر دیا ہے۔اس لینے آئندہ آنے والے دنوں میں مولانا صاحب کو ہری جھنڈی دکھا دی جائے گی۔

مولانا فضل الرحمن صاحب ضدی آدمی ہیں۔ فیس سیونگ کیلئے دھرنا ضرور دیں گے۔ پچھلے دھرنے کے آرگنائزرز کو ڈھونڈنے کی کوشش کریں گے۔ لیکن خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں کر پائیں گے۔ ہو سکتا ہے انٹرنیشنل اشاروں پہ وہ مدرسے کے بچوں کی لاشوں کا سٹیج سجانے کی کوشش کریں لیکن اسکا موقع نہیں دیا جائے گا کیونکہ ربڑ کی گولیاں بہت زور سے لگتی ہیں اور جہاں لگتی ہیں وہاں گومڑ سا بن جاتا ہے۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اپوزیشن کی دھمکیوں یا جلسے جلوسوں سے حکومت کہیں نہیں جا رہی۔ آپ کو یاد ہو گا کہ روس کے الیکشن میں دھاندلی کا شکار صدر 10 لاکھ لوگوں کے ساتھ 6 ماہ پریذیڈنٹ ہاؤس کے سامنے بیٹھا رہا۔ حکومت نہیں گری
عمران خان 120 دن بیٹھا رھا۔ حکومت نہیں گری
طاہر القادری صاحب 14 لاشوں سمیت چیختا چلاتا رہا۔
حکومت نہیں گری۔
اب کیسے گرے گی۔۔۔۔۔ “؟ ہاں اگر حکومت جائے گی تو عمران خان کی مرضی سے جائے گی۔
پہلے بھی کئی کالمز میں عرض کر چکا ہوں کہ اگر کوئی غیر آئینی اقدام ہوا تو
” عمران خان اس ملک کا آخری پرائم منسٹر ہو گا ”
حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔۔۔
آپ اپنا وقت ضائع مت کیجیے۔۔۔ خود کو ٹینشن میں مبتلا مت کیجیے۔۔خریدے گئے اینکرز کے جھوٹے تبصروں سے ہیجان پیدا ہوتا ہے اور بلڈ پریشر ہائی ہوتا ہے
ٹی وی پہ وقت ضائع کرنے کی بجائے اپنے کام پہ توجہ دیجیئے۔
پرسکون رہیے۔۔ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔
اللہ آپ کو حق اور سچ کو پرکھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین!

Facebook Comments