غداری شو کے بعد بیحرمتی شو ! ملک دوراہے پر۔۔انعام الحق

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا سیاسی بھوت بلکہ سیاسی دیو پورے ملک میں ناچنا شروع ہوگیا ہے گجرانوالہ کے بعد کراچی میں PDM نے ایک مضبوط اور مستحکم سیاسی اننگ کھیلی ہے PDM کی سیاسی مقبولیت کا اندازہ برسراقتدار پارٹی پاکستان تحریک انصاف کی بوکھلاہٹ سے ہورہا ہے۔

18اکتوبر 2020کوگجرانوالہ کا سیاسی پاور شو جو کہ کافی سارے انتظامی سوالات کے باوجود کامیاب رہا اور مجھے تو اس کے اتنے سیاسی اثرات کا علم نہیں تھا،لیکن دوسرے ہی روز 19 اکتوبر 2020کو وزیراعظم پاکستان عمران خان نے جناح کنونشن سنٹر اسلام آباد میں اپنے ٹائیگر سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن کو جو جوابی ردعمل دیا اس سے بہت ساری باتیں کھل کر سامنے آئیں، جن میں سے سب سے بڑی بات  یہ تھی کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کے مقدر میں سدھرنا نہیں ہے، یہ ایسے ہی تھے ایسے ہی ہیں اور ایسے ہی    رہیں گے۔

کیونکہ ان کا لب ولہجہ ایک  آوارہ لڑکے والا تھا، حد اس وقت ہوگئی کہ جب انہوں نے اپنے منہ پر ہاتھ پھیر کر نوازشریف کودھمکی دی تو میں بھی اپنے بچپن میں جاکودا، مجھے دائرہ سکول جگلڑی باغ آزاد کشمیر میں بیتے اپنے دن یاد آگئے۔ ایک دفعہ کسی بات پر میں نے اپنے ایک کلاس فیلو کو منہ پر ہاتھ پھیر کر دھمکی دی کہ تو کل سکول آنا تجھے مان جاؤں گا۔ اس بدبخت نے ہمارے ایک استاد ،اسلم استاد ،اللہ انکو سلامت رکھے، دوسرے دن جاکر شکایت لگادی کہ اس نے مجھے منہ پر ہاتھ پھیر کر دھمکی دی ہے ،انہوں نے پوچھا کیا اس نے تجھے مارا ہے۔۔اس نے کہا نہیں مارا تو نہیں۔۔۔پھر انہوں نے پوچھا کہ اس نے تجھے کوئی گالی دی ۔۔۔تو اس کلاس فیلو نے کہا کہ نہیں ۔۔۔
پھر اسلم استاد صاحب نے پوچھا پھر تجھے تکلیف کیا ہے تو میرے اس کلاس فیلو نے عمران خان کی طرح اپنے منہ پر ہاتھ پھیرکر استاد جی کو بتلایا کہ اس کا مطلب ہوتا ہے کہ اب میں تجھے بالکل نہیں چھوڑوں گا۔

اسلم استاد صاحب مسکرائے بھی اور مجھے دو ڈنڈے ہلکے ہلکے مارے ۔آج کوئی 23سال بعد مجھے وزیراعظم پاکستان کی اس حرکت پر یہ  بات یاد آئی کہ واقعتا ًبچوں کے میدان میں منہ پر ہاتھ پھیر کر دھمکی دینا دنیا کی سب سے خطرناک دھمکی تصور کی جاتی ہے ۔۔خیر

تو بات چل رہی تھی PDM کی جسکی قیادت مولانافضل الرحمان کررہے ہیں ۔جس میں دوبڑی سیاسی پارٹیاں ہیں ۔ایک نون لیگ اور دوسری پیپلز پارٹی ،اگرچہ پیپلز پارٹی علامتی طور پر انکے ساتھ لیکن حقیقتاً انکے ساتھ نہیں ۔قرآن کریم کی اصطلاح میں ایسے کردار کو لاالی ھؤلاء ولاالی ھؤلاء سے تعبیر کیا ہے سادہ الفاظ میں اسکو منافقت کہتے ہیں اور پیپلز پارٹی کا  عرصہ دراز  سے یہ  وطیرہ ہے، جس کو وہ سیاسی جوڑ توڑ یا مفاہمت سے تعبیر کرتے ہیں۔۔

اس کا اندازہ سربراہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ مولانا فضل الرحمان کو بھی ہے اور یہ کہانی کھل کر اُسوقت سامنے آئے گی جب بات استعفوں کی آئے گی تو پیپلز پارٹی اپنے راستے PDM سے جدا کرلے گی ۔۔۔لیکن یار لوگوں کی چاہت ہےکہ پیپلز پارٹی جلد ازجلد PDM سے کنارہ کش ہو، اسی کام کو جلدی کرانے کے چکر میں یار لوگوں نے مزار قائد کی بیحرمتی کو عنوان بناکر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اور مریم صفدر پر دوسو کے قریب لوگوں سمیت پرچہ کرا کر گرفتاری بھی کنڈی توڑ کرڈلوا دی ۔سندھ پولیس زیادہ تر نشاہی ہے اور نشاہیوں میں اتنی جان نہیں ہوتی جن لوگوں نے دروازہ توڑا سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے اگر ان کی شناخت کروائی جائے تو مجھے نوے فیصد یقین ہے کہ وہ لوگ سندھ پولیس کے نہیں ہوں گے۔

بقیہ یار لوگوں سے گزارش ہے کہ خدارا  رک جائیں ،اسی طرح مولانا فضل الرحمان سربراہ PDM سے بھی درخواست ہے کہ خدا را  رک جائیں۔کل ایسا نہ ہوکہ سیاسی طاقتیں اور ریاستی بااختیار اتھارٹیز اس حد کو نہ پھلانگ دیں جہاں سے واپسی مشکل ہو جائے اس لئے توازن برقرار رکھنا دونوں فریقوں پر لازم ہے سیاسی طاقتیں تنقید میں حدود کے اندر رہیں اور ریاستی ادارے اقدامات میں حدود کے اندر رہیں ۔۔۔۔مجھے تو موجود حالات خانہ جنگی کیطرف جاتے نظر آرہے ہیں اس لئے ہوش کے ناخن لیں دونوں فریق ۔

البتہ کمال ہے کہ پی ٹی آئی کو پرچہ کے لیے اشتہاری بندے کے علاؤہ کوئی بندہ ملتا ہی نہیں ،یا تو پی ٹی آئی میں بقیہ اشتہاری ہی رہ گئے ہیں اور اچھے تشخص کے حامل لوگ پی ٹی آئی کو عملاً خیرآباد کہہ چکے ہیں یا پھر پی ٹی آئی کی قیادت میں عقل کا اجتماعی فقدان ہے لاہور میں بھی غداری والے مقدمہ میں انکو قانونی اشتہاری ملا ،پھر کراچی میں بھی انسداد دہشتگردی عدالت کا وقاص نامی مفرور ملا اور کمال ہے کہ وہ حلیم عادل کا کوآرڈینیٹر ہے اور سکیورٹی اداروں کی بک میں وہ مفرور ہے چلو پہلے نہیں پتہ تھا اب تو پتہ چل گیا قانون نافذ کرنے والے ادارے وقاص کو گرفتار کر کے انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کریں جج صاحب کب سے اسکے منتظر ہیں ۔

پی ٹی آئی حکومت کا ہراقدام انہی کے گلے  آرہا ہے اس سے لگتا ہے کہ انکی ذلت آمیزرخصتی کا وقت ہوچکا ہے وہ یہ شعر گنگناتے رخصت ہوں گے

نکلنا خلد کا آدم کا یوں تو سُنتے آئے تھے

بڑے بے آبرو ہوکر تیرے کوچے سے ہم نکلے

Advertisements
julia rana solicitors london

پاکستان کی سیاسی صورتحال قومی حکومت کی کیطرف جاچکی ہے کیونکہ ملک فی الحال نئے الیکشن کامتحمل نہیں ،پیپلز پارٹی کا منافقانہ طرز عمل اسی میں زیادہ حصہ لینے کے لئے ہے مولانا فضل الرحمان بھی اس پر نظر رکھتے ہوئے جارحانہ خطابات سے اب گریز کریں اور لاہور سے جلوس کی شکل میں گجرانوالہ آنے والی غلطی پھر نہ کریں، کیونکہ قومی حکومت سے پہلے خونی تصادم نظر آرہا ہے۔
اس لئے ملک پر رحم کرتے ہوئے بغیر تصادم کے ہی قومی حکومت کا اعلان کردیا جائے تو ملک مزید خلفشار سے بچ سکتا ہے ،کہیں ایسا نہ ہوکہ ادارے اپنی اور عمران کی فیس سیونگ کے چکر میں لیٹ ہو جائیں اور معاملات بگڑ جائیں۔
اللہ تعالی ہم سب کو وطن عزیز سے بے لوث محبت اور بے لوث خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین یارب العالمین!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply